اس موقع پر وزیر ثقافت و اسلامی ہدایت بھی رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے الگ الگ اسٹالوں پر جاکر کتابیں دیکھیں اور ناشروں سے بات کی اور نئی شائع ہونے والی کتابوں کے بارے میں گفتگو کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس موقع پر قومی میڈیا کے نامہ نگار سے مختصر گفتگو بھی کی۔ آپ نے کتب میلے کو علمی و ثقافتی پہلو کے غلبے والا عظیم اجتماع قرار دیا اور کہا کہ الحمد للہ کتب میلے میں نوجوانوں کی بلند ہمتی اور اچھے جذبات کی نوید بخش نشانیاں نظر آ رہی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق کتب میلے کو عوام میں خوب پذیرائی ملی ہے اور بکنے والی کتابوں کی تعداد بھی خاصی زیادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق بعض ناسازگار پہلوؤں کے باوجود ملک میں کتب کی نشر و اشاعت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نشر اشاعت کے سلسلے میں سب سے بنیادی مشکل کاغذ کی گرانی ہے اور بعض اوقات کاغذ کی کوالٹی خراب ہوتی ہے، تاہم وزیر ثقافت نے اطلاع دی ہے کہ اچھے کاغذ کے پروڈکشن کے لئے تیاریاں کی گئي ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے کاغذ کی مہنگی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ملک میں کلچر بنانے کے لئے ہمیشہ کتابوں کی ضرورت ہوتی ہے اور سائیبر اسپیس اور سوشل میڈیا کا رواج ہو جانے کے باوجود کتابوں کی آج بھی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اچھے میڈیا اور آرٹ پروڈکٹ بنانے کے لئے کتابوں اور مطالعے کی ضرورت ہے، میں ہمیشہ عوام الناس اور خاص طور پر جوانوں کو کتابوں کے مطالعے کی سفارش کرتا ہوں، تاہم آج میں میڈیا اور آرٹ کے میدان میں کام کرنے والوں کو کتب کے مطالعے کی سفارش کرنا چاہتا ہوں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران میں لکھی جانے والی کتابوں کے ترجمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر لکھی جانے والی کتب کے ترجمے پر سنجیدگی سے توجہ دینا چاہئے، البتہ اس کے لئے ایسے مترجمین کی خدمات لینی چاہئے جو بھرپور مہارت رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے انٹرویو میں بچوں کی کتب کے موضوع پر بھی خاص تاکید کی اور کہا کہ بچوں کے لئے لکھی جانے والی کتابوں میں ہمارے اپنے کلچر کو مد نظر رکھا جانا چاہئے اور کوشش ہو کہ ہمیں اغیار کی کتب کی ضرورت نہ پڑے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ وہ کتابوں کے مطالعے خاص طور پر مقدس دفاع اور شہدائے پاسبان حرم کی یادداشتوں کی کتابوں کے مطالعے پر کافی وقت صرف کرتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ یادداشتوں کی یہ کتابیں بڑی گراں قدر ہیں اور یہ نئے انداز کی کتابیں ہیں جن کی تصنیف میں خواتین بہت سرگرم ہیں۔