رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح عمان کے سلطان جناب ہیثم بن طارق آل سعید اور ان کے وفد ‏سے ملاقات میں ایران اور عمان کے تعلقات کو دیرینہ اور مضبوط بنیادوں پر استوار اچھے تعلقات سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ‏کہ ہمارا یہ نظریہ ہے کہ تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے روابط کا فروغ دونوں فریقوں کے لئے سودمند ہے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور عمان کے عہدیداروں کے ما بین ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بڑا اہم ‏نکتہ یہ ہے کہ واضح نتائج تک پہنچنے سے قبل تک پوری سنجیدگی سے مذاکرات جاری رہیں اور باہمی روابط کو وسعت ‏دی جائے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے میں صیہونی حکومت کے ناپاک وجود کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی ‏حکومت اور اس کے حامیوں کی پالیسی علاقے میں اختلافات کو ہوا دینا اور امن و چین کو خراب کرنا ہے، لہذا علاقے کے ‏تمام ملکوں کو چاہئے کہ اس موضوع پر توجہ رکھیں۔ ‏
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ عمان اور ایران کے مابین تعاون کا فروغ بہت اہم ہے کیونکہ دونوں ممالک ہرمز اسٹریٹ جیسی ‏انتہائی اہم آبی گذرگاہ میں متعدد اشتراکات کے مالک ہیں۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلقات بحال کرنے میں #مصر کی دلچسپی کے بارے میں عمان کے ‏سلطان کی گفتگو کے سلسلے میں کہا کہ ہم اس موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری طرف سے کوئی ‏مشکل نہیں ہے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ایران اور #سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی پر عمان کے سلطان کے اظہار ‏مسرت کے تعلق سے کہا کہ یہ سب ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ روابط کو فروغ اور تقویت بخشنے کی جناب صدر ‏رئیسی کی حکومت کی اچھی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ‏
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس بات کی امید ہے کہ حکومتوں کے روابط بڑھنے کے نتیجے میں مسلم امہ کو اس کی ‏عظمت و شوکت دوبارہ حاصل ہوگی اور اسلامی ممالک کے وسائل اور گنجائشوں کا ایک ساتھ جمع ہونا تمام مسلم اقوام اور ‏اسلامی ملکوں اور حکومتوں کے مفاد میں ہوگا۔ ‏
اس ملاقات میں صدر ایران حجت الاسلام و المسلمین رئیسی بھی موجود تھے۔ ‏
اس موقع پر عمان کے سلطان ہیثم بن طارق آل سعید نے رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ ‏عمان کی پالیسی ہمسایہ ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ ‏
انہوں نے کہا کہ تہران میں ہونے والے مذاکرات میں تعاون کے مختلف میدانوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا اور ہم امید ‏کرتے ہیں کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور دونوں ملکوں کے  تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ حاصل ہوگا اور اس ‏کے عملی نتائج دونوں فریق واضح طور پر محسوس کریں گے۔ ‏