کبھی کچھ مذاق اڑایا جانا اور توہین کیا جانا بڑے بڑے آدمیوں کو لاچار بنادیتا ہے اور اس طرح وہ نہ چاہتے ہوئے بھی جماعت کے ہمرنگ ہوجاتے ہیں۔ اس وقت بڑی طاقتیں اپنے ہاتھ ان کے دلوں پر رکھ دیتی ہیں، چھپ کر قہقہہ لگاتی ہیں کہ ان کا کام ہو گيا اور انھوں نے راستے کی رکاوٹوں کو ہٹادیا۔ فلاں انقلابی تحریک کا اس قدر مذاق اڑاتے ہیں کہ وہ صاف صاف لفظوں میں اپنے انقلابی نعروں اور اہداف و مقاصد سے دستبردار ہوجائے، ان میں شک کرنے لگے، یہاں تک کہ ان کا مذاق اڑانے لگے۔ یہ وہ منزل ہے کہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ماننے والے ایک شیعہ کو آپ کی شجاعت سے سبق لینا چاہئے۔ "لاتستوحشوا فی طریق الھدی لقلۃ اھلہ" راہ ہدایت میں افراد کی کمی سے وحشت زدہ نہ ہوں، گھبرائیں نہیں، دشمن منھ پھیر لے اور روگرداں ہوجائے تو تنہائی کا احساس نہ کیجئے، جو کچھ آپ کے پاس ہے اس پر دشمن کے مذاق اڑانے سے آپ کا ایمان کمزور نہ ہو کیونکہ وہ بڑا ہی قیمتی گوہر ہے، کبھی تمام نہ ہونے والے اس خزانے کو خود اپنے ملک کے اندر آپ نے کشف کیا ہے اور اسلام تک پہنچے ہیں، آزادی و خود مختاری حاصل کی ہے اور خود کو بیرونی قوتوں کے  پنجوں سے آزاد کیا ہے۔

امام خامنہ ای

14 / ستمبر / 1984