انھوں نے عہدیداروں کی جانب سے اسپورٹس کے چیمپینز کی زندگي کی ضرورتوں کا خیال رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن میں صیہونی حکومت، حماس کے ہاتھوں ناک آؤٹ ہو گئی اور وہ اپنے تمام تر جرائم کے باوجود، اس بھاری شکست کی تلافی نہیں کر سکی اور آئندہ بھی نہیں کر پائے گي۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج کی اس ملاقت کو بہت شیریں قرار دیا اور میڈل جیتنے والوں کے عزم، ارادے اور سخت محنت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں اسی طرح اس محترم خاتون کا بھی جس نے مکمل حجاب کے ساتھ ایشین گیمز میں ایران کھلاڑیوں کے کارواں کی علمبرداری کی اور اس خاتون کھلاڑی کا بھی جس نے میڈل دیے جاتے وقت نامحرم مرد سے ہاتھ ملانے سے گریز گیا اور اس خاتون کا بھی جو اپنے چھوٹے بچے کو میڈل دیے جانے کے پائيدان پر لے کر آئي اور اپنے اس علامتی کام سے گھرانے اور ماں کی اہمیت کو دنیا میں نمایاں کر دیا، دل کی گہرائيوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انھوں نے قومی فٹبال ٹیم کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے جو اردن میں چار فریقی مقابلوں میں مظلوم کے دفاع کی نشانی کے طور پر چفیہ (گلے میں ڈالا جانے والا بڑا رومال جو فلسطینیوں کے درمیان بہت رائج ہے) پہن کر میدان میں گئی، کہا کہ اسی طرح میں ان کھلاڑیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اپنے میڈلز کو غزہ کے بچوں اور ایک اسپتال میں صیہونیوں کے جرائم میں شہید ہونے والوں کو ڈیڈیکیٹ کر دیا اور صیہونی حکومت کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھلینے سے انکار کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قوم کا دل خوش کرنے پر چیمپینز کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ آپ اپنے رنگ برنگے میڈلز سے قوم کو خوش اور سربلند کرتے ہیں۔
انھوں نے اس ملاقات میں کھلاڑیوں کی زندگي بہتر بنائے جانے پر بھی زور دیا اور کھلاڑیوں سے کہا کہ مقبولیت اور شہرت، سنگین ذمہ داریاں بھی لاتی ہے اور اسپورٹس کے ستاروں کی بات چیت، رویہ اور طرز زندگی، بہت سے جوانوں کے لیے آئيڈیل ہے اور ان پر تعمیری اثر ڈال سکتا ہے، اسی طرح اس کے برخلاف بھی ہوتا ہے لہذا کھلاڑیوں کو اس سلسلے میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں غزہ کے تازہ حالات کو اسپورٹس کی ایک اصطلاح میں بیان کیا اور کہا کہ طوفان الاقصیٰ کے آپریشن میں صیہونی حکومت ناک آؤٹ ہو گئی اور زیادہ وسائل والی ایک حکومت اور ملک کی حیثیت سے نہیں بلکہ صرف ایک مزاحمتی تنظیم ہونے کے باوجود حماس نے تمام تر وسائل کی حامل غاصب صیہونی حکومت کو ناک آؤٹ کر دیا۔
انھوں نے اس ذلت آمیز شکست کے بوجھ سے باہر نکلنے میں صیہونیوں کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تلافی کے لیے غزہ کے اسپتالوں اور اسکولوں پر حملے کر کے اپنی طاقت دکھا رہے ہیں لیکن یہ کام اس کھلاڑی کی حرکت کی طرح ہے جو میدان میں ہار گيا ہے لیکن تلافی کے لیے مخالف ٹیم کے مداحوں پر حملہ کرتا ہے، انھیں گالیاں دیتا ہے اور انھیں زد و کوب کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ صیہونی حکومت کی سنگین شکست کی تلافی اس طرح کے جرائم سے نہیں ہوگی اور اسے جان لینا چاہیے کہ اسے اس ظلم اور سفاکیت کا جواب ضرور ملے گا اور بمباریاں، غاصب حکومت کی عمر کو اور چھوٹا کر دیں گی۔
انھوں نے صیہونی حکومت کے نمائندہ کھلاڑیوں کے ساتھ نہ کھیلنے کے ایرانی کھلاڑیوں کے قابل تعریف اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا ہمارے کھلاڑیوں کے اس کام کی وجہ سمجھ چکی ہے کیونکہ وہ افراد، ایک مجرم، دہشت گرد اور جرائم پیشہ حکومت کے لیے میدان میں آتے ہیں۔
آيت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں اسپورٹس کے عالمی مراکز کے ذمہ داروں پر شدید تنقید کرتے ہوئے جو سامراجی طاقتوں کے چنگل میں ہیں، کہا کہ جو لوگ جنگ کے بہانے ایک سیاسی اقدام کے تحت ایک ملک کو اسپورٹس کے تمام عالمی میدانوں سے محروم کر دیتے ہیں، وہی لوگ اب غزہ میں شہید ہونے والے پانچ ہزار بچوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اسپورٹس میں سیاست کی مداخلت سے پرہیز کے بہانے صیہونی حکومت کو جنگی جرائم اور نسل کشی کی وجہ سے نہ تو اسپورٹس کے میدانوں سے محروم کرتے ہیں اور نہ ہی اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایک دن امتیازی سلوک پر مبنی ان اقدامات پر منصفانہ کارروائی کی جائے گی۔
انھوں نےاسی طرح اس پروگرام کے آغاز میں بعض بچوں اور نوجوانوں کی جانب سے روایتی ورزش کے نظارے پیش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جیسا کہ برسوں پہلے اسپورٹس کے ذمہ داروں سے کہا گيا ہے، روایتی ورزش ایک بین الاقوامی ورزش میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سلسلے میں کوشش کی جانی چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں اسپورٹس اور جوانوں کے امور کے وزیر نے ملک کے کھلاڑیوں کی جانب سے عالمی میدانوں میں غزہ کے مظلوموں کی حمایت اور اسی طرح ان کے بعض علامتی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران کے کھلاڑیوں کی جانب سے حاصل کیے گئے تمغوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ پیرا ایشین گیمز میں ایران کے کھلاڑیوں نے 131 تمغے حاصل کر کے دوسرا مقام حاصل کیا اور تاریخ رقم کر دی۔