بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفی محمّد و علی آلہ الطّیّبین الطّاھرین المعصومین و صحبہ المنتجبین و من تبعھم باحسان الی یوم الدّین.
امت اسلامی کو، ایران کے عوام کو، حاضرین محفل کو، مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفارت کاروں کو یہ عید سعید فطر مبارک ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ آج اسلامی دنیا کو ایسی چیزوں کی ضرورت ہے جو اسے متحد کریں، اسے ایک فعال اور مؤثر اکائی بنائیں۔ عید فطر انہی میں سے ایک ہے۔ ہم عید فطر کی نماز کے قنوت میں یہ دعا پڑھتے ہیں:
"وَلِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّہ عَلَيْہِ وَآلِہِ ذُخْرًا وَشَرَفًا وَكَرَامَۃً وَمَزِيدًا"
یہ لفظ "مزید" بہت گہرا معنی رکھتا ہے—یعنی عید فطر اسلام اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عظمت میں روز بروز اضافہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ آنحضرت کا دین، آپ کا راستہ، جو آپ نے انسانیت کے سامنے پیش کیا، وہ دن بدن پھیلے اور بڑھے۔ عید فطر یہ خصوصیت رکھتی ہے۔ لیکن یہ کب ہوگا؟ جب عید فطر پر لوگ اکٹھے نہ ہوں، دعا نہ کریں، اللہ سے راز و نیاز نہ کریں، اجتماع نہ کریں، تو پھر یہ خصوصیت باقی نہیں رہتی۔ ہم عید فطر کو بناتے ہیں، ہم اپنے اعمال، اپنی حرکات سے اسے اسلام اور مسلمانوں کے لیے باعث برکت بناتے ہیں۔ اگر امت اسلامی میں اتحاد ہو، ہمت ہو، بصیرت ہو، تو عید فطر حقیقی معنوں میں "مزید" بن جائے گی۔
آج دنیا میں واقعات تیزی سے رونما ہو رہے ہیں—خواہ ہمارے خطے میں ہوں یا دنیا کے دیگر حصوں میں۔ اس تیز رفتار تبدیلی کا تقاضا ہے کہ جو لوگ خود کو عالمی واقعات کا حصہ سمجھتے ہیں یا ان سے متاثر ہوتے ہیں، وہ بیداری اور ہوشیاری سے ان کا جائزہ لیں اور اپنا موقف واضح کریں۔ آج یہ اسلامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عوام، اپنے دوستوں، دشمنوں اور آنے والے چیلنجز پر نظر رکھیں۔
اسلامی دنیا ایک بڑی طاقت ہے۔ ہم مسلمان نہ صرف تعداد میں زیادہ ہیں، بلکہ جغرافیائی اور قدرتی وسائل کے لحاظ سے بھی دنیا کے اہم خطے کے مالک ہیں۔ اگر اسلامی دنیا اپنی اس پوزیشن سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، تو اسے ایک بنیادی اقدام کی ضرورت ہے، اور وہ ہے اتحاد۔
اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ تمام حکومتیں ایک ہو جائیں، اتحاد کا یہ مطلب نہیں کہ سارے سیاسی رجحانات میں سب ایک جیسا سیاسی نظریہ اپنائیں۔ دنیائے اسلام کے اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں مشترکہ مفادات کو پہچانیں، سب سے پہلے یہ جانیں کہ ان کے مشترکہ مفادات کیا ہیں۔ ہم اپنے مفادات اس انداز سے وضع نہ کریں کہ اس سے ہمارے بیچ اختلاف، تصادم اور تنازعہ پیدا ہو جائے۔ اسلامی دنیا ایک خاندان ہے، ایک اکائی ہے۔ اسلامی حکومتوں کو اس سوچ کو اپنانا چاہئے اور آگے بڑھنا چاہیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران تمام اسلامی ممالک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے—جیسا کہ صدر محترم نے بھی واضح کیا۔ ہم سب ایک بنیادی اور جامع محاذ پر ہیں۔ اگر ہم آپس میں تعاون کریں، ہم خیالی پیدا کریں، عالم اسلام کے اتحاد کو قائم رکھیں، تو جارح طاقتیں، ظالم قوتیں اور جابر طاقتیں اسلامی دنیا کے خلاف جارحیت نہیں کر سکیں گی، منہ زوری نہیں کر سکیں گی اور نہ ہی غنڈا ٹیکس وصول پائیں گی۔ آج بدقسمتی سے غنڈا ٹیکس کی وصولی رائج ہے۔ بڑی طاقتیں کمزور ممالک سے "باج" وصول کرتی ہیں، اور یہ کھلم کھلا کہتی بھی ہیں۔ ہمیں اسلامی دنیا کو امریکہ اور اس جیسی طاقتوں کی غنڈا ٹیکس وصولی کا نشانہ نہیں بننے دینا چاہئے۔
ہمیں مظلوموں کے حق کے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔ آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے—فلسطین زخمی ہے، لبنان زخمی ہے۔ اس خطے میں جو مظالم ہو رہے ہیں، وہ بعض اوقات تاریخ میں بے مثال ہیں۔ ہمیں یاد نہیں آتا، ہم نے جو تاریخ دیکھی ہے اور جس کے بارے میں پڑھا ہے اس میں کبھی صرف دو سال کے اندر بیس ہزار بچوں کو شہید کیا گیا ہو! یہ کوئی مذاق نہیں۔ اسلامی دنیا کو یہ سب دیکھنا چاہیے، سمجھنا چاہیے اور فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنا چاہیے اور اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہئے۔ اگر اسلامی دنیا متحد ہو جائے، تو وہ یہ ظلم روک سکتی ہے۔ جنگ کی بھی ضرورت نہیں، بس اگر اتحاد و یکجہتی ہو، ہمدلی ہو، اسلامی حکومتوں کی ایک آواز ہو تو دوسرے خود ہی ہوش میں آ جائیں گے۔
اللہ تعالیٰ یہ عید فطر تمام امت اسلامی کے لیے مبارک فرمائے، اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو یہ توفیق، یہ جذبہ اور قوت عمل دے کہ وہ حقیقی معنوں میں "امت اسلامی" تشکیل دے سکیں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1. اس اجتماع میں صدر جمہوریہ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بھی خطاب کیا۔
2. اقبال الاعمال، جلد 1، صفحہ 289