انھوں نے اس موقع پر اپنے خطاب میں عالمی یوم قدس کی ریلیوں میں ایرانی قوم کی حیرت الگيز موجودگي کو سراہتے ہوئے کہا کہ یوم قدس کی ریلی ایک حیرت انگيز سیاسی اور بین الاقوامی اقدام تھا اور ماہر افراد کی رپورٹ کے مطابق لوگوں کی زبردست اور پچھلے برسوں سے زیادہ شرکت حقیقی معنی میں ایک اجتماعی گھن گرج میں تبدیل ہو گئي۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ غزہ کا مسئلہ نظر انداز کیے جانے کے لائق نہیں، یہ عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ہم سب کو غزہ کے سلسلے میں ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے۔
انھوں نے اس سلسلے میں کہا کہ اقوام یہاں تک کہ غیر مسلم اقوام کے دل بھی فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کے ساتھ ہیں جس کی نشانی افریقا، ایشیا، یورپ یہاں تک کہ خود امریکا میں صیہونیوں کے جرائم کے خلاف بے مثال ریلیاں ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے عالمی میڈیا پر صیہونیوں کے طویل مدتی کنٹرول اور ان کی جانب سے فلسطین کی آواز اور پیغام کو دوسری جگہوں تک پہنچنے سے روکنے کے باوجود سب سے اہم موضوع کی حیثیت سے مسئلۂ فلسطین پر اقوام کی توجہ کو عالم اسلام میں نئی تبدیلیوں کا غماز بتایا اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اقوام کی جانب سے ذمہ داری محسوس کیے جانے کے باوجود حکومتیں اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔
انھوں نے بچوں اور عورتوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائے کے اوج پر ہونے کے باوجود بعض اسلامی ملکوں کی جانب سے اس حکومت کی مدد کو زیادہ افسوسناک حقیقت قرار دیا۔ انھوں نے صیہونی حکومت سے اسلامی حکومتوں کے سیاسی اور معاشی روابط کے خاتمے کو اسلامی جمہوریہ ایران کی حتمی تجویز اور توقع قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی ملکوں میں ریفرنڈم کرائے جانے کی صورت میں تمام مسلم اقوام اس توقع پر متفق ہوں گی، کہا کہ کم ترین توقع یہ ہے کہ اسلامی ممالک عارضی طور پر سہی صیہونی حکومت کے جرائم جاری رہنے تک اس سے اپنے تعلقات ختم کر لیں اور اس کی مدد نہ کریں۔