اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے انقلابی اور جذبۂ ذمہ داری سے بھرے ہوئے اشعار کی پیشرفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس نشست میں پڑھے گئے اشعار کو اچھا اور معیاری بتاتے ہوئے کہا کہ شاعری کا فروغ اور خاص طور جوانوں میں اس کا پھیلاؤ پرامید کرنے والا ہے اور رواں ہجری شمسی سال میں شاعروں کی ادبی سرگرمیوں کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال میں ہمارے ذمہ دار اور انقلابی شاعروں کی کارکردگي بہت اچھی رہی ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شعر ایک بے مثال میڈیا اور آرٹ ہے اور دوسرے ذرائع شاعری کے مقام کو کم نہیں کر سکے ہیں، کہا کہ شاعری میں جتنی بھی پیشرفت ہو اور اچھے شاعروں کی تعداد میں جتنا بھی اضافہ ہو، خوشی کی بات ہے تاہم تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی شاعری کے معیار اور کیفیت میں بھی اضافہ ہونا چاہیے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ شاعر اور اس کے کلام میں معیار کی پیشرفت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی شاعری کی پیشرفت پر اکتفا نہ کرے اور بہتر سے بہتر شعر کہنے کی کوشش کرتا رہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا زمانہ بھی سعدی، حافظ اور نظامی جیسے شاعر پیدا کر سکتا ہے کیونکہ طاغوتی دور کے برحلاف، جس میں بڑے شاعروں کا بھی احترام نہیں کیا جاتا تھا، موجودہ دور میں شاعروں کا سماجی احترام اور ان کی جانب لوگوں کی توجہ اعلیٰ سطح پر ہے اور میڈیا، ریڈیو اور ٹیلی ویژن میں ان کی جانب توجہ نے بڑے شاعر پیدا کرنے کا مناسب ماحول تیار کر دیا ہے۔
انھوں نے موجودہ زمانے میں شوق آفریں سماجی مضامین کی کثرت کو اشعار میں استعمال کرنے کی ایک اشتیاق انگيز گنجائش بتایا اور کہا کہ اس نشست میں شہید قاسم سلیمانی، شہید رئیسی، شہید حسن نصر اللہ اور شہید سنوار کے بارے میں شعر پڑھے گئے اور یہ حیات بخش مفاہیم، شعر کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں زندہ رہ سکتے ہیں، جس طرح کہ اشعار میں پائے جانے والے توحید، معرفت اور حکمت سے متعلق مضامین بھی بہت گرانقدر ہیں اور انھیں لوگوں میں پذیرائي حاصل ہے۔