رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح، آیت اللہ شہید مرتضی مطہری کی زوجہ مرحومہ اعظم روحانی کے جسد خاکی پر فاتحہ خوانی کی اور شہید مطہری کی رفیق و شریک حیات کی نماز جنازہ پڑھائي۔
نماز جنازہ میں شہید مطہری کے کئي اہل خانہ اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔
تمام مسلمان، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اولیائے خدا سے مروی معتبر احادیث کی بنیاد پر مہدئ موعود کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت، عالم اسلام میں کہیں بھی ہماری قوم اور شیعوں کی طرح اتنی نمایاں نہیں ہے اور اس کا ایسا درخشاں چہرہ اور ایسی دھڑکتی ہوئي اور پرامید روح بھی کہیں اور نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی متواتر روایات کی برکت سے، مہدئ موعود کو ان کی خصوصیات کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ ہمارے لوگ، اللہ کے اس عظیم الشان ولی اور زمین پر اس کے جانشین کو اور اسی طرح اہلبیت پیغمبر کے دوسرے افراد کو ان کے نام اور خصوصیات سے پہچانتے ہیں، جذباتی اور فکری لحاظ سے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرتے ہیں، ان سے بات کرتے ہیں، گلے شکوے کرتے ہیں، ان سے مانگتے ہیں اور اس آئيڈیل زمانے – انسانی زندگي پر اللہ کے اعلی اقدار کی حکمرانی کے زمانے– کا انتظار کرتے ہیں، اس انتظار کی بہت زیادہ قدروقیمت ہے۔ اس انتظار کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ظلم و ستم کا وجود، انتظار کرنے والوں کے دلوں سے امید ختم نہیں کر پاتا۔ اگر اجتماعی زندگي میں یہ امید کا مرکز نہ ہو تو انسان کے پاس اس بات کے علاوہ کوئي دوسرا چارہ نہیں ہے کہ وہ انسانیت کے مستقبل کی طرف سے بدگمانی میں مبتلا رہے۔
امام خامنہ ای
9/12/1992
ماہ شعبان بہت اہم مہینہ ہے؛ اَلَّذى کانَ رَسولُ اللَہِ صَلَّى اللَہُ عَلَیہِ وَ آلِہِ یَداَبُ فى صیامِہِ وَ قیامِہِ فى لَیالیہِ وَ اَیّامِہِ بُخوعاً لَکَ فى اِکرامِہِ وَ اِعظامِہِ اِلىٰ مَحَلِّ حِمامِہ. (اے خدا! یہ ماہ شعبان وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول خدا اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں قیام کیا کرتے تھے۔ تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے۔) پیغمبر اپنی عمر کے آخری دنوں تک اس مہینے میں ایسا ہی کرتے رہے۔ اس کے بعد ہم خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ وہ "فَاَعِنّا عَلَى الاِستِنانِ بِسُنَّتِہِ فیہ" (تو اس مہینے میں ان کی سنت کی پیروی کی ہمیں توفیق دے۔) خود وہ زبردست مناجات بھی جو اس مہینے کے لیے نقل ہوئي ہے (مناجات شعبانیہ)، اس ماہ کی عظمت کی گواہ ہے۔ ایک بار میں نے امام خمینی رضوان اللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ جو دعائیں ہیں، ان کے درمیان آپ کس دعا کو زیادہ پسند کرتے ہیں یا کس دعا سے زیادہ مانوس ہیں؟ مجھے اپنے جملے بعینہ یاد نہیں ہیں لیکن ایسا ہی کچھ سوال کیا تھا۔ انھوں کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا کہ دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔ اتفاق سے یہ دونوں دعائيں، دعائے کمیل بھی واقعی ایک بہت ہی زبردست مناجات ہے، معنی و مضمون کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں، یہاں تک کہ ان کے بعض فقرے تو ایک دوسرے کے بہت ہی قریب ہیں۔ خود یہ دعا بھی واقعی ایک نعمت ہے۔ اِلٰہی ھَب لی قَلباً یُدنیہِ مِنکَ شَوقُہُ وَ لِساناً یَرفَعُ اِلَیکَ صِدقُہُ وَ نَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنکَ حَقُّہ. (اے میرے معبود! مجھے ایسا دل عطا کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر دے، اور ایسی زبان جس کی سچائی اسے تیری جانب اوپر لے آئے اور ایسی نگاہ جس کی حقانیت اسے تیرے دائرہ قرب میں داخل کرے۔) واقعی خداوند متعال سے اس طرح بات کرنا، اپنی حاجت بیان کرنا، حق تعالی کے حضور اپنا اشتیاق ظاہر کرنا، بہت غیر معمولی چیز ہے، بہت عظیم ہے؛ یا یہ فقرہ کہ "اِلٰہی بِکَ عَلَیکَ اِلّا اَلحَقتَنى بِمَحَلِّ اَہلِ طاعَتِکَ وَ المَثوَى الصّالِحِ مِن مَرضاتِک" (اے میرے معبود! تجھے تیری ذات گرامی کا واسطہ! مجھے اپنے مطیع بندوں کے مرتبے اور اپنی خوشنودی کے نتیجے میں شائستہ منزلت تک پہنچا دے۔) یا یہ فقرہ جو اس دعا کا نقطۂ عروج ہے اور جسے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بار بار اپنے بیانوں میں دوہراتے تھے کہ "اِلٰہى ھَب لى کَمالَ الاِنقِطاعِ اِلَیکَ وَ اَنِر اَبصارَ قُلوبِنا بِضیاءِ نَظَرِھا اِلَیکَ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور. (اے میرے معبود! تیرے علاوہ تمام مخلوقات سے دور ہونے اور ان سے امید منقطع کرنے میں مجھے ایسا کمال عطا فرما کہ میں مکمل طور پر تجھ تک پہنچ سکوں اور ہمارے دلوں کی بصارتوں کو اپنی طرف مکمل توجہ کے نور سے روشنی عطا کرتے رہنا، یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔) واقعی ہم لوگ کس طرح یہ باتیں کہہ سکتے ہیں؟ ہمارے سامنے تو یکے بعد دیگرے ظلمتوں کے پردے ہیں؛ جبکہ اس دعا میں درخواست یہ کی گئي ہے کہ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور (یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔)
امام خامنہ ای
10 مارچ 2022
لبرل ڈیموکریسی کے عمائدین نے دنیا کو اپنے کنٹرول میں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لبرلزم اور ڈیموکریسی کے پرچم کے پیچھے وہ دنیا کے وسائل لوٹنے اور ملکوں و اقوام پر مسلط ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ظاہر ہے دین اسلام اس کے خلاف ہے۔
امام خامنہ ای
23 فروری 2023
موجودہ عالمی نظام میں بنیادی تبدیلی اور ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل کی طرف دنیا کی پیش قدمی کے بارے میںKHAMENEI.IR وب سائٹ نے عدلیہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر جواد لاریجانی سے گفتگو کی۔
ہم ماہ شعبان میں، عبادت کے مہینے، توسل کے مہینے، مناجات کے مہینے میں وارد ہو چکے ہیں۔ "اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن لے، جب میں تجھے پکاروں تو میری ندا پر توجہ فرما۔"(مناجات شعبانیہ) اللہ تعالی سے مناجات کا موسم، ان پاکیزہ دلوں کو معدن عظمت سے، معدن نور سے متصل کر دینے کا موسم۔ اس کی قدر کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
12 جون 2013
یہ شعبان کا مہینہ ہے، توسل، دعا اور تدبر کا مہینہ ہے۔ یہ ماہ مبارک رمضان کا مقدمہ ہے، یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں پڑھی جانے والی خاص دعاؤں میں ہمارے لئے سعادت و خوش بختی کا راستہ روشن اور نمایاں ہے۔ اے پروردگار مجھے وہ دل عنایت کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر دے، ایسی زبان عطا کر جس کی صداقت تیری سمت بلند ہو، اور ایسی نظر دے جس کی درستگی اسے دیرے پاس لے جائے۔... اے میرے اللہ مجھے تیری بارگاہ کی طرف مکمل توجہ کی توفیق دے۔ (مناجات شعبانیہ کے فقرے) یہ اولیائے خدا کی اعلی و ارفع آرزوئیں ہیں جو الفاظ کے قالب میں ہمیں سکھائی گئی ہیں تا کہ ہمارے ذہنوں کی رہنمائی ہو ان اہداف کی جانب جن کا مطالبہ کیا جانا چاہئے، اس راستے کی جانب جس پر گامزن ہونا چاہئے، رابطے کی اس نوعیت کی جانب جو اللہ اور بندے کے رابطے میں ہونی چاہئے۔
امام خامنہ ای
7 مئی 2017
ایک ایسی قوم کے لیے جس نے اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان ہتھیلی پر رکھ کر قیام کیا تھا اور اس کا قائد ایک عالم ربانی اور پیغمبروں کا جانشین تھا، مغربی نظام آئيڈیل نہیں بن سکتا تھا۔ تو ہم نے آئيڈیل نہ تو مشرقی حکومتوں سے لیا اور نہ ہی مغربی حکومتوں سے بلکہ ہم نے اسلام سے آئيڈیل حاصل کیا اور ہمارے عوام نے اسلام کی شناخت کی بنا پر اسلامی نظام کو منتخب کیا۔ ہمارے عوام نے اسلامی کتابیں پڑھ رکھی تھیں، وہ احادیث و روایات سے آشنا تھے، قرآن سے آشنا تھے، انھوں نے مجالس میں شرکت کی تھی، پچھلی حکومت میں وہ جتنا بھی تلاش کرتے تھے، اس طرح کے اقدار کا دور دور تک پتہ نہیں تھا۔ انقلاب، ان اقدار کے حصول کے لیے تھا۔ اگر ہم ان اقدار کو ایک لفظ میں بیان کرنا چاہیں تو میں کہوں گا، اسلام۔ ہماری قوم ان اقدار کی متلاشی تھی جو سب کی سب اسلام میں ہیں۔
امام خامنہ ای
21/4/2000
افراد معاشرہ کے درمیان محبت و خلوص اور اپنائیت بھی بعثت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، معاشرے میں زندگی ہمدردی و مروت کی فضا میں گزرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
18 فروری 2023
سوال: دوسرے لوگ نابالغ بچے کو جو پیسے تحفے کے طور پر دیتے ہیں، کیا اسے ہم بچے کی ضروریات (کھانے اور کپڑے وغیرہ) پر خرچ کر سکتے ہیں؟ یا پھر اس پیسے کو بچے کے بالغ ہونے تک سنبھال کر رکھنا، اس کے سرپرست پر واجب ہے؟
جواب: اگر سرپرست کی جانب سے اس طرح کے خرچ کرنے سے بچے کے لیے کوئي برائی اور نقصان نہ ہو تو جائز ہے۔
رضا خان کے کارندوں نے حجاب ختم کرنے کی جو سازش شروع کی تھی، اس کی تلخی اب بھی مجھے یاد ہے۔ آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے ان محترم خواتین کے ساتھ کیا کیا، معاشرے کے دیگر تمام طبقوں کے ساتھ کیا کیا؟ یہ لوگ تاجروں کو، دکانداروں کو، علمائے دین کو، جہاں بھی ان کا زور چلتا تھا، سب کو مجبور کرتے تھے کہ پارٹی رکھو اور اپنی عورتوں کو پارٹی میں لے کر آؤ، عمومی پارٹیوں میں لے کر آؤ۔ پھر اگر یہ لوگ مخالفت کرتے تھے تو انھیں زدوکوب کیا جاتا تھا، باتیں سنائي جاتی تھیں، ہر طرح کی باتیں ہوتی تھیں۔ یہ لوگ چاہتے تھے کہ عورتوں کو جوانوں کی تفریح کا سامان بنا دیں تاکہ جوان اہم کاموں میں داخل ہی نہ ہو سکے۔ انھوں نے بے راہ روی کے مراکز قائم کر رکھے تھے اور تہران سے لے کر تجریش کے آخر تک سیکڑوں ایسے اڈے تھے جہاں عیاشی کی جاتی تھی، یہ سب زنانہ مراکز تھے اور اسی لیے ہمارے جوان، کلیدی مسائل پر، جن پر انھیں توجہ دینی چاہیے تھی، بالکل بھی توجہ نہیں دیتے تھے۔
امام خمینی
10/9/1980
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 18 فروری 2023 کو ستائیس رجب عید بعثت پیغمبر کی مناسبت سے ملک کے اعلی عہدیداروں اور اسلامی ملکوں کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے بعثت پیغمبر کو بے مثال خزانوں کا سرچشمہ قرار دیا۔ آپ نے عالم اسلام کے کلیدی مسائل اور ان کے حل کے بارے میں گفتگو کی۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
امیر المومنین فرماتے ہیں، جب پیغمبر مبعوث بہ رسات ہوئے اور اللہ تعالی نے نبی اکرم کو بھیجا تو اس وقت دنیا تاریکیوں میں ڈوبی ہوئی تھی؛ "دنیا کے اجالے کو گہن لگا تھا، اس کا فریبی روپ سامنے تھا۔" عالم بشریت تاریکی میں تھا، دھوکے اور فریب سے بھرا ہوا تھا۔ غرور یعنی خود فریبی میں تھا، انسان خود کو ایک ایسی حالت میں تصور کر رہا
امام خامنہ ای
شام اور ترکیہ میں جو تباہ کن زلزلہ آیا، یہ بڑا تلخ حادثہ ہے۔ اس کا تعلق سارے مسلمانوں سے ہے۔ یعنی سب کو چاہئے کہ اس درد کو محسوس کریں، ایسی چیزوں کی تکلیف کا احساس کریں۔
امام خامنہ ای
18 فروری 2023
نبی اعظم کی بعثت بشریت کو عطا کیا جانے والا اللہ کا سب سے عظیم تحفہ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بعثت میں بشریت کے لئے لا متناہی خزانے ہیں جو آخرت سے قبل تک انسان کی تمام دنیوی زندگی کی سعادت کی ضمانت بن سکتے ہیں۔
امام خامنہ ای
18 فروری 2023
عید بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک موقع پر ملک کے اعلی عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور قرآن کے عالمی مقابلوں کے شرکاء نے سنیچر کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
نبی اکرم کی بعثت کا سب سے پہلا ہدف توحید کی دعوت دینا تھا۔ توحید محض فکری و فلسفیانہ نظریہ نہیں بلکہ انسانوں کے لئے ایک ضابطہ حیات ہے۔ اللہ کو پوری زندگی پر مسلط رکھنا اور انسانی زندگی میں گوناگوں طاقتوں کی مداخلتوں کا سد باب کر دینا۔
امام خامنہ ای
24 ستمبر 2003
بعثت کا دن اور بعثت کی رات، وہ دن اور وہ رات ہے جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو، جو خداوند عالم کے سب سے عظیم بندے ہیں، عالم وجود کا سب سے بڑا تحفہ عطا کیا گيا، جسے مبعث کی شب کی دعا میں "التجلی الاعظم" سے تعبیر کیا گيا ہے۔
قرآن مجید میں کئي جگہ، بعثت کے اہداف میں سب سے پہلے اخلاق اور تزکیۂ نفس کا ذکر کیا گيا ہے۔ ھُوَ الَّذی بَعَثَ فِی الاُمِّيّينَ رَسولاً مِنھُم يَتلوا عَلَيہِم آياتِہِ وَ يُزَكّيھِم پہلے تزکیہ ہے؛ اسی طرح دوسری آیتوں میں: لَقَد مَنَّ اللَّہُ عَلَى المُؤمِنينَ اِذ بَعَثَ فيھِم رَسولاً مِن اَنفُسِھِم يَتلوا عَلَيھِم آياتِہِ وَ يُزَکّيھِم. قرآن میں کئي اور جگہیں ہیں جہاں تزکیے کو بعثت کا ہدف و غایت، مقرر کیا گيا ہے؛ بعثت کے اہداف میں سر فہرست تزکیہ ہے۔
بعثت نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سلسلے میں ایک نکتہ یہ ہے کہ پیغمبر اکرم کی بعثت نے اس چیز کو عملی جامہ پہنایا جو ناممکن نظر آ رہی تھی، محال لگ رہی تھی، وہ کیا چیز تھی؟ وہ یہ تھی کہ اس نے جاہلیت کے دور کے جزیرۃ العرب کے لوگوں کو، میں ابھی یہ عرض کروں گا کہ ان کی خصوصیات کیا تھیں، مسلم امہ جیسی ایک بافضیلت قوم میں تبدیل کر دیا اور وہ بھی خود پیغمبر کے زمانے میں؛ یہ چیز عام نظروں سے ناممکن دکھائي دیتی ہے؛ جاہلیت کے دور کے جزیرۃ العرب کے لوگ، بعثت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پہلے کچھ خصوصیات کے حامل تھے جن میں سے بعض کا ذکر نہج البلاغہ میں ہے اور بعض کا تاریخ میں ہے؛ گمراہ، سرگرداں، بے ہدف، بری طرح جہالت میں مبتلا، بڑے بڑے فتنوں میں مبتلا، تعصب اور بڑی جہالتوں کی وجہ سے شروع ہونے والے فتنے، ان ساری صفات کے علاوہ لاعلمی، معرفت کا فقدان، ذرہ برابر بھی اخلاق کا نہ ہونا، کسی ہدف کا نہ ہونا اور اس کے باوجود بری طرح سے گھمنڈی، بہت زیادہ تشدد پسند، حق کو تسلیم نہ کرنے والے، اڑیل اور ہٹ دھرم، یہ جزیرۃ العرب، مکے اور اس وقت موجود دوسری جگہوں کے لوگوں کی صفات تھیں۔ ان کے بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک اور سرداروں سے لے کر ماتحتوں تک میں یہ باتیں پائي جاتی تھیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مختصر سی مدت میں انہی لوگوں کو ایسی قوم میں بدل دیا جو پوری طرح سے متحد تھی۔ آپ پیغمبر کے زمانے کے مسلمانوں کو دیکھیے، چاہے اس وقت کے ہوں جب وہ مدینے تک محدود تھے اور چاہے اس وقت کے ہوں جب مکے، طائف اور بعض دوسری جگہوں تک پھیل گئے تھے، متحد، بافضیلت، عفو و درگزر سے کام لینے والے، قربانی دینے والے اور اعلی ترین فضائل کے حامل تھے۔ پیغمبر نے انہی لوگوں کو، اس طرح کے انسانوں میں بدل دیا؛ یہ بظاہر ناممکن تھا، یہ چیز کسی بھی حساب کتاب سے ممکن نہیں لگتی تھی کہ ایک مختصر سی مدت میں اس طرح کی اخلاقی عادتوں اور خصوصیات کے حامل یہی لوگ، جب اسلام قبول کر لیتے ہیں تو بیس سال سے بھی کم عرصے میں ان کا ڈنکا پوری دنیا میں بجنے لگتا ہے، انھوں نے اپنے مشرق کی طرف سے، اپنے مغرب کی طرف سے، اپنی سوچ کو، اپنے نظریے کو اور اپنی عظمت کو پھیلا دیا، آج کل کی اصطلاح میں ہارڈ ویئر کے پہلو سے بھی اور سافٹ ویئر کے زاویے سے بھی اسے فروغ دیا۔ یہ وہ کام تھا جو اسلام نے انجام دیا اور واقعی یہ ناممکن کام تھا، ناممکن دکھائي دے رہا تھا لیکن اسلام نے اسے کر دکھایا؛ بعثت نے اسے عملی جامہ پہنا دیا۔
تو یہ وہ واقعہ ہے جو تاریخ میں رونما ہوا لیکن ہم آج اس واقعے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اس معنی میں کہ یہ پوری تاريخ میں تمام مسلمانوں کے لیے ایک بشارت ہے کہ جب بھی لوگ، اللہ کے ارادے کی سمت میں، اس کی راہ میں آ جائيں اور الہی ارادے کے تابع ہو جائيں تو وہ ایسے ایسے کام انجام دے سکتے ہیں جو ناممکن دکھائي دیتے ہیں، ایسے اہداف حاصل کر سکتے ہیں جو عام نظروں سے اور معمولی اندازوں سے انسان کی دسترس سے باہر معلوم پڑتے ہیں، ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے۔ پوری تاریخ میں یہ نبوی تجربہ دوہرائے جانے کے لائق ہے؛ اگر انسان، اس سمت میں آ جائیں تو وہ ایسے اعلی اہداف حاصل کر سکتے ہیں جو عام نگاہوں سے اور عام اندازوں سے ناممکن نظر آتے ہیں۔
امام خامنہ ای
1 مارچ 2022
بعثت کا دن یقینا تاریخ بشر کا سب سے عظیم دن ہے۔ کیونکہ وہ ہستی جس سے اللہ نے خطاب فرمایا اور جس کے دوش پر عظیم ذمہ داری رکھی، تاریخ کی عظیم ترین ہستی اور عالم وجود کی عظیم ترین مخلوق ہے، اسی طرح وہ ذمہ داری بھی جو اس عظیم انسان کے دوش پر رکھی گئی، یعنی انسانوں کو وادی نور کی سمت لے جانے کی ذمہ داری وہ بھی بہت عظیم ذمہ داری تھی۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 1998
یہ بعثت، اس بات کی توانائی رکھتی ہے کہ اس نے انسانوں کی زندگي کو جس طرح اُس وقت نیکی، فلاح و خوش بختی کی سمت میں موڑ دیا تھا، آج بھی اسی طرح بدل دے۔
امام خامنہ ای
اسلام میں کام کے طریقے بہت اہم ہیں، یہ طریقے، اقدار کی طرح ہیں۔ اسلام میں جس طرح سے اقدار کی بہت اہمیت ہے، اسی طرح کام کے طریقوں کی بھی اہمیت ہے اور اقدار، ان طریقوں میں بھی دکھائي دینے چاہیے۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت، حقیقی معنی میں اسلامی ہو تو ہمیں بغیر کسی رو رعایت کے اسی راہ پر آگے بڑھنا چاہیے۔ مختلف شعبوں کے عہدیداروں، مجریہ، عدلیہ، مقننہ، اوسط درجے کے عہدیداروں سبھی کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ کاموں اور اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے صحیح اور اخلاقی طریقہ استعمال کریں۔ اس طریقے کا استعمال ممکن ہے بعض جگہوں پر طاقت کے حصول کے لحاظ سے ناکامیوں اور پریشانیوں کا سبب بنے لیکن بہرحال یہ طے ہے کہ اسلام کی نظر میں اور امیرالمومنین کی نظر میں، غیر اخلاقی طریقوں کا سہارا لینا کسی بھی طور پر صحیح نہیں ہے۔ علی علیہ السلام کا راستہ یہ ہے اور ہمیں اسی طرح آگے بڑھنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
16/3/2001
اتنا زیادہ پروپیگنڈہ، مخالفین، روز مرہ کے اتنے مسائل جنھیں لوگ اپنے جسم و جان سے محسوس کر رہے ہیں، دشمنوں کے بہکاوے، کڑاکے کی ٹھنڈ، یہ سب کچھ، ایرانی عوام کے ایمان اور بصیرت کی گرمی کے سبب نظر انداز کر دیے گئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 18 فروری 1978 کے اہل تبریز کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے شہر تبریز اور صوبہ مشرقی آذربائیجان کے لوگوں سے ملاقات میں، اس قیام کی اہمیت بیان کی اور ساتھ ہی اس علاقے کے عوام کی خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی۔ 15 فروری 2023 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ملکی حالات کا جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سال 11 فروری 2023 کے دن اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جشن میں مبہوت کن شرکت کرکے ایک عظیم کارنامہ انجام دینے پر عظیم ایرانی قوم کی قدردانی کی۔ آپ نے زور دے کر کہا: یہ حقیقی، پرجوش اور معنی خیز کارنامہ، قوم کے انقلاب کی راہ سے نہ ہٹنے اور ڈٹے رہنے کا نتیجہ ہے۔
11 فروری 2023 کے جلوسوں میں گراں قدر اور وسیع شرکت پر ملت ایران کی عظمت کو سلام کرتا ہوں۔ میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ شکریہ ادا کروں۔ اس کی قدردانی اللہ ہی کر سکتا ہے۔ ملت ایران! اللہ آپ کی زحمتوں کی قدردانی فرمائے!
امام خامنہ ای
15/2/2023
8 فروری 1979 کو فضائیہ کے ایک دستے نے امام خمینی کی بیعت کی جس کے نتیجے میں اسلامی انقلاب کی تیز رفتار تحریک کو مہمیز ملی۔ اسی دن کی مناسبت سے 8 فروری 2023 کو فوج کی فضائیہ اور ایئر ڈیفنس کے کمانڈروں اور جوانوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی حامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب نے اس گفتگو کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ کی مسلح فورسز کے اندر آنے والی عظیم تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے:
سوال: کیا تشریح کا جہاد اور اس سافٹ وار سے مقابلہ، جو اسلام کے دشمنوں نے میڈیا، سائبر اسپیس اور سوشل میڈیا وغیرہ میں چھیڑ رکھی ہے، واجب شرعی ہے؟
جواب: اگر سماج کے اندر زمینی طور پر سائبر اسپیس میں اور میڈیا میں کوئي برائي انجام پا رہی ہو یا واجب کو ترک کیا جا رہا ہو، جیسے مذہبی عقائد اور تعلیمات کو کمزور کیا جائے یا اسلام کے مقدسات اور احکام الہی کا استہزاء کیا جائے یا ان کی اہانت کی جائے تو ان سبھی پر، جو حقائق کو بیان کرنے اور ان کا دفاع کرنے کی توانائي رکھتے ہیں اور اثر انداز ہو سکتے ہیں، واجب کفائي اور فوری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر عمل کریں۔
اسلام کے دشمن اور ایران کے دشمن یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ایک سال، دو سال یا پانچ سال بعد عوام تھک جائیں گے، انہیں یاد بھی نہیں رہے گا، وہ انقلاب سے کنارہ کشی کر لیں گے، چنانچہ دنیا کے بہت سے انقلابوں کے سلسلے میں ایسا ہی ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ بہت سے انقلابوں میں ایسا ہوا لیکن یہ کہنا بھی غلط نہیں ہے کہ تمام انقلابوں میں یہ صورت حال پیش آئی۔ یہ تمام انقلاب جو گزشتہ دو سو سال اور ڈھائی سو سال کے عرصے میں رونما ہوئے، جہاں تک مجھے علم ہے، یہی حالات ہوئے۔ تھوڑا وقت گزرا تو جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا، انقلاب کی لہر بیٹھ گئی اور سب کچھ پہلے والی حالت پر لوٹ گیا۔
امام خامنہ ای
3/6/2014
عوام نے دکھا دیا کہ وہ دشمن کے ساتھ نہیں ہیں۔ البتہ دشمن، میڈیا میں بڑھا چڑھا کر دکھاتا ہے، جھوٹی بھیڑ، جعلی مجمع، آپ دشمن کے مختلف ذرائع ابلاغ میں دیکھتے ہی ہیں، وہ اس طرح ظاہر کرتا ہے کہ غافل اور بے خبر انسان محسوس کرتا ہے کہ واقعی کچھ ہو رہا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ جو چیز نمایاں اور عظیم ہے وہ انقلاب کی خدمت میں اور انقلابی میدانوں میں عوام کی موجودگي ہے۔
امام خامنہ ای
19/11/2022
22 بہمن (11 فروری) یہ ہے، 22 بہمن ایک الہی نعمت ہے، یہ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا، یہ اپنے فولادی عزم کے اظہار کا ایک الہی موقع ہے۔ جو کچھ اس قوم کے لوگوں کے دل میں ہے، وہ 22 بہمن کے دن پورے ملک میں ہر جگہ ان کے نعروں میں دکھائي دیتا ہے۔
ملت ایران کا اللہ و اکبر کا نعرہ اپنا خاص آھنگ رکھتا ہے۔ کیونکہ یہ پیغمبر کا نعرہ اللہ اکبر ہے، یہ بت شکن نعرہ اللہ اکبر ہے، یہ زور و زر کے بتوں کو حقیر و بے وقعت ثابت کرنے والا نعرہ ہے، یہ عالمی استکبار کے مد مقابل ایک قوم کی شجاعت و دلیری کا آئینہ ہے۔
امام خامنہ ای
28 اگست 1985
آج اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی سطح پر اور کچھ معاملات میں عالمی سطح پر ایک بااثر طاقت بن چکا ہے۔ یہ ایک زمینی سچائی ہے۔ ہمیں اپنی قدر کرنا چاہیے، اپنی ارزش و اہمیت کو سمجھنا چاہیے، اس قوم کی عظمت کو سمجھنا چاہیے۔
نینو ٹیکنالوجی، جوہری ٹیکنالوجی اور دیگر ٹیکنالوجیوں کے میدانوں میں یہ پیشرفت اسی جذبہ خود اعتمادی کی دین ہے۔ ایران میں دشمن کا ایک محاذ، قوم کا خود پر عدم اعتماد تھا۔ ملت ایران اور ایرانی نوجوانوں کی فتح کا ایک بڑا محاذ خود اعتمادی کا جذبہ ہے۔