شہرہ آفاق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی تیسری برسی سے پہلے شہید کے اہل خانہ اور برسی کے پروگراموں کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 1 جنوری 2023 کی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید سلیمانی کی شخصیت کے کچھ پہلوؤں اور کچھ خصوصیات پر روشنی ڈالی اور کچھ ہدایات دیں۔
خطاب حسب ذیل ہے؛ (1)
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی دوپہر کو شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فوجی اداروں میں ٹریننگ پانے اور اعلی عہدوں تک پہنچنے والے بیشتر افراد کے پاس، جو اس ماحول میں پہنچنے سے پہلے جو بھی نظریہ اور مزاج رکھتے تھے، فوجی ادارے اور ماحول میں خود کو ڈھالنے کے لیے اپنے پرانے رویے اور نظریے کو تبدیل کرنے کے علاوہ کوئي اور چارہ نہیں ہوتا۔ اس ماحول کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کوئي حکم ملا ہے اور وہ انسان کی سوچ اور اس کے ذاتی نظریات کے برخلاف بھی ہے، تب بھی اس کی تعمیل کی جائے۔ فطری بات ہے کہ اس طرح کے ماحول میں ڈھلنا اور اسے برداشت کرنا، سخت اور تھکا دینے والا ہے۔ اس ماحول کا سب سے اہم نتیجہ، لوگوں کی سوچ، نظریات اور رویے کو یکساں بنانا ہے۔ مختلف آپریشنز اور جنگ کے مختلف میدانوں میں کام کر چکے ایک تجربہ کار کمانڈر کی حیثیت سے شہید قاسم سلیمانی بڑے حیرت انگیز طریقے سے ایک اعلی رتبہ فوجی کمانڈر کی ذمہ داریوں، جن میں سے بعض بہت ہی خشک اور پوری طرح ڈسپلن والی تھیں اور اخلاقیات پر کاربند ایک انسان، ہمدرد باپ اور مہربان دوست کی ذمہ داریوں کو بڑے سلیقے اور ہنرمندی سے ایک ساتھ جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس مضمون میں شہید الحاج قاسم سلیمانی کی بعض اہم خصوصیات کا سرسری جائزہ لیا گيا ہے۔
'امریکہ دنیا پر حاوی طاقت تھی مگر آج نہیں ہے۔ 'علاقے میں امریکہ شکست کھا چکا ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود، تمام تر حربے بروئے کار لانے کے باوجود شیطان اکبر اس علاقے میں اپنا مقصد حاصل نہ سکا۔' 'اس کام کے چیمپیئن سلیمانی تھے۔'
امام خامنہ ای
عام طور پر طاغوتی اور ظالم ملکوں میں کوئي بڑا عہدہ مل جانے کو اعزاز سمجھا جاتا ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا ان ملکوں میں غیر سفید فاموں کا اہم عہدوں پر آنا، ان کی پالیسیوں میں تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے؟
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں جمعرات کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے آخری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس عزا کے اس پروگرام میں پہلے جناب مہدی سماواتی نے دعائے توسل پڑھی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
مجلس کے آخر میں جناب سعید حدادیان نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں بدھ کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے پانچویں مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس سے حجۃ الاسلام و المسلمین عالی نے خطاب کیا اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگي کے کچھ اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جناب مہدی سلحشور نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
مختصر سی مدت میں پیغمبر کے دل کو حضرت خدیجہ اور حضرت ابوطالب کی وفات سے دو گہرے صدمے پہنچے۔ پیغمبر کو شدت سے تنہائی کا احساس ہوا۔ ان ایام میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سہارا بنیں اور اپنے ننہے ہاتھوں سے پیغمبر کے چہرے پر پڑے رنج و غم کے غبار کو ہٹایا۔ ام ابیہا، پیغمبر کو ڈھارس بندھانے والی۔ یہ لقب اسی دور کا ہے۔
امام خامنہ ای
24 نومبر 1994
امام خمینی امام بارگاہ میں دختر رسول اکرم حضرت صدیقۂ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے منگل کی شام ایک مجلس عزا منعقد ہوئی۔
اس مجلس عزا میں رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی ایک تعداد نے شرکت کی۔
مجلس عزا سے حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے خطاب کیا اور اس کے بعد جناب میثم مطیعی نے صدیقۂ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
بچپنے سے ہی مکے میں، شعب ابو طالب میں، اپنے والد گرامی کی معاونت و مدد سے لے کر مدینے میں زندگی کے دشوار مراحل میں حضرت امیر المومنین کی ہمراہی تک، جنگوں میں، تنہائي میں، خطروں میں، مادی زندگی کی سختیوں اور مختلف مشکلات میں، پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد حضرت علی کو پیش آنے والے پرمحن دور میں، خواہ وہ مسجد النبی ہو یا علالت کا زمانہ، ہر لمحہ آپ مجاہدت و سعی و کوشش میں مصروف رہیں، ایک مجاہد حکیم کی مانند، ایک مجاہد عارف کی طرح۔ نسوانی فرائض کے نقطۂ نظر سے بھی آپ نے زوجہ اور ماں کا کردار ادا کرنے، بچوں کی تربیت کرنے اور شوہرداری کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔ اس با عظمت ہستی کا امیر المومنین علیہ السلام سے جو خطاب نقل کیا گیا ہے وہ امیر المومنین علیہ السلام کے تئیں آپ کی اطاعت شعاری اور خضوع و خشوع کی علامت ہے، اس کے علاوہ بچوں کی تربیت، امام حسن اور امام حسین جیسے بچوں کی تربیت اور حضرت زینب جیسی ہستی کی تربیت یہ ساری چیزیں نسوانی فرائض کی ادائیگی، تربیت اولاد اور نسوانی مہر و محبت کے اعتبار سے ایک نمونہ خاتون کی علامتیں ہیں اور یہ ساری خصوصیات اٹھارہ سال کی عمر میں! ایک اٹھارہ انیس سالہ لڑکی، جس میں یہ روحانی و اخلاقی خوبیاں ہوں، جس کا یہ طرز سلوک ہو، وہ کسی بھی معاشرے، کسی بھی تاریخ اور کسی بھی قوم کے لیے قابل فخر اور مایہ ناز ہستی ہے۔
امام خامنہ ای
3/6/2010
روایتوں میں نظر آتا ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے پاس بس نبوت و امامت کی ذمہ داری نہیں تھی ورنہ روحانی مدارج کے اعتبار سے ان میں اور پیغمبر و امیر المومنین علیہم السلام میں کوئی فرق نہ تھا۔ اس سے عورت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نگاہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک عورت اس مقام پر پہنچ سکتی ہے وہ بھی اس نوجوانی کی عمر میں۔
امام خامنہ ای
29 نومبر 1993
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شب شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں پیر کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے مجلس منعقد ہوئي۔
حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے مجلس سے خطاب کیا۔ انھوں نے تشریح حقائق کے جہاد اور اس کی ضروریات کے موضوع پر گفتگو کی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے زمانے کے خاص حالات میں تشریح کے جہاد میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا: آج بھی تشریح کا جہاد معاشرے کی ایک ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دینی مدارس، علمائے دین، اساتذہ، میڈیا اور بالخصوص قومی میڈیا کا کردار بہت ہی اہم اور مؤثر ہے۔
اس مجلس میں اسی طرح جناب محمود کریمی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
آج اسلامی نظام کی سب سے اہم بات، انصاف ہے۔ آج ہم انصاف نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ تمام کوشش اور مجاہدت اس لیے ہے کہ معاشرے میں سماجی انصاف قائم ہو، اگر انصاف قائم ہو گيا تو انسانی حقوق اور انسانی عزت و شرف بھی حاصل ہو جائے گا اور انسان اپنے حقوق اور اپنی آزادی کو بھی حاصل کر لیں گے۔ بنابریں، انصاف ہر چیز کا محور ہے۔ آج بھی اسلامی نظام کے سامنے مغرب کا سامراجی نظام اور امریکا ہے جو عدل کا دشمن اور انصاف کا مخالف ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ انصاف خواہشمند نہیں ہے، بلکہ وہ سرے سے انصاف کا مخالف ہے۔ آج اگر طے ہو کہ عدل سے کام لیا جائے تو سب سے پہلے جو لوگ عدل کا تازیانہ کھائیں گے وہ عالمی سامراج کے سرغنہ ہیں! یہ لوگ نہ تو عدل کا نام زبان پر لا سکتے ہیں اور نہ ہی انصاف قائم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، اس لیے کہ یہ لوگ انصاف کے خلاف ہیں اور اسے غیر اہم بنانے کے لیے دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
14/11/2003
یہ جو 'سورۂ ھل اتی' میں خداوند عالم، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے گھرانے کے کام کا ذکر کرتا ہے، یہ بہت ہی اہم چیز ہے۔ یہ ایک پرچم ہے جو قرآن مجید بلند کرتا ہے، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دروازے پر یہ پرچم لہراتا ہے: "اِنَّما نُطعِمُکُم لِوَجہِ اللَّہِ لا نُرِیدُ مِنکُم جَزاءً وَ لا شُکورا."( سورۂ انسان، آيت 9، ہم تو صرف خدا کی خوشنودی کے لیے تمھیں کھلاتے ہیں اور اس کے عوض نہ تم سے کوئی اجر چاہتے ہیں اور نہ ہی شکریہ۔) خدا کے لیے کام، اخلاص، بے لوث خدمت؛ کس کی؟ یتیم، فقیر اور اسیر کی؛ تو کیا یہ اسیر مسلمان تھا؟ بہت بعید ہے کہ اس وقت کوئي مسلمان اسیر رہا ہو۔ بغیر احسان جتائے خدمت؛ یہ درس ہے؛ حضرت فاطمہ زہرا کا پرچم یہ ہے؛ قرآن مجید اس کی عظمت بیان کر رہا ہے۔ یا مباہلے کی آیت میں: "وَ نِساءَنا وَ نِساءَکُم"( سورۂ آل عمران، آیت 61) حالانکہ پیغمبر کے اطراف میں بہت سی خواتین تھیں - ان کی زوجات تھیں اور ان کی قریبی عورتیں تھیں- لیکن "نساءنا" صرف فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں؛ کیوں؟ باطل کے محاذ سے حق کے محاذ کے ٹکراؤ کا حصہ بننے کے لیے؛ بات یہ ہے۔ فاطمہ زہرا، ان اعلی اور غیر معمولی حقائق کی مظہر ہیں۔ حضرت زہرا کے فضائل یہ ہیں۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
فضل پروردگار سے انقلاب کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نام انقلاب سے قبل کے دور کی نسبت دس گنا نہیں بلکہ درجنوں اور سیکڑوں گنا زیادہ دہرایا جاتا ہے۔ یعنی معاشرہ فاطمی معاشرہ بن چکا ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
رہبر انقلاب اسلامی کی مختلف تقاریر کے اقتبسات کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت اور شخصیت
حضرت فاطمہ زہرا کی زندگي کو بغور دیکھنا چاہیے، نئي سوچ کے ساتھ اس زندگي کی شناخت حاصل کرنی چاہیے، اسے سمجھنا چاہیے اور حقیقی معنی میں اسے آئيڈیل بنانا چاہیے۔ (19 اپریل 2014) حضرت زہرا کی شخصیت، جوانی کی عمر میں ان تمام غیور، مومن اور مسلمان بلکہ غیر مسلم مردوں اور عورتوں کے لیے ایک آئيڈیل ہے جو آپ کے مقام و منزلت سے آگاہ ہیں۔ (13 دسمبر 1989)
جلیل القدر عالم دین، چیرہ دست مصنف، نابغہ روزگار استاد آيت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رحمت اللہ علیہ کے اہل خانہ نے 26 دسمبر 2022 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں مرحوم کی شخصیت، ان کی گراں قدر علمی خدمات اور ان کے اخلاقیات کے بارے میں گفتگو کی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
سوال: کرائے کی مدت پوری ہو جانے کے بعد دکان یا مکان کو خالی کرنے کے لیے کیا کرائے دار مالک سے کچھ رقم پگڑی کے نام پر مانگ سکتا ہے؟
جواب: جس شخص کے کرائے کی مدت پوری ہو چکی ہو اور وہ پگڑی کا مالک نہیں ہے تو اس کے ذریعے پگڑی کے نام پر مالک سے کچھ بھی لینا حرام ہے۔
دختر نبی مکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں اتوار کی رات رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور کچھ عزاداروں کی شرکت سے دوسری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس کو حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے خطاب کیا۔ انھوں نے عبادت، تربیت، جہاد، مہربانی، ایثار، علم اور سادہ زیستی کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں شمار کیا اور کہا: عالم انسانیت کی اس عظیم خاتون اور ان کے گھر سے ہمارے نوجوانوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ شباب کے عالم میں بھی فضائل و مناقب اور عظمت کا اس طرح سے مرکز بنا جا سکتا ہے کہ جس کا موازنہ صرف انبیاء اور ائمہ علیہم السلام سے کیا جا سکے۔
اس مجلس میں جناب مہدی رسولی نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
یاد رہے کہ اس سال کورونا کی وبا میں کمی تو آئي ہے لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیۂ امام خمینی کی مجالس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ مجالس عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہی ہیں جن میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
یہ روایت، جسے کبھی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نقل کیا تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد جبرئيل حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے پاس آتے تھے، ایک صحیح روایت ہے؛ ہم نے اس روایت کی سند پر نظر ڈالی ہے، سند معتبر اور بڑی ٹھوس ہے اور اس بات میں شک کی کوئي گنجائش نہیں ہے کہ جبرئیل آتے تھے۔ عبارت یہ ہے: "وَ کانَ یَاتیھا جَبرَئیلُ علیہ السّلام فَیُحسِنُ عَزاءَھا عَلَی اَبیھا." ہماری آج کی زبان میں کہا جائے تو وہ حضرت زہرا کے پاس برابر آيا کرتے تھے اور پیغمبر کی وفات کی تعزیت پیش کیا کرتے تھے؛ انھیں تسلی دیتے تھے؛ "و یخبرھا عن ابیھا و مکانہ" اور انھیں بتایا کرتے تھے کہ پیغمبر کس حال میں ہیں، عالم برزخ میں، خداوند عالم کے محضر میں، پیغمبر اکرم کے عظیم مقامات دکھایا کرتے تھے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لیے تصویر کشی کیا کرتے تھے؛ "وَ یُخبِرُھَا بِما یَکونُ بَعدَھا فِی ذُرِّیَّتِھا" ان کے بعد مستقبل میں ان کی اولاد کے ساتھ کیا پیش آنے والا ہے - امام حسن علیہ السلام کا ماجرا، کربلا کا ماجرا، ائمہ علیہم السلام کے ماجرے اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کا ماجرا ان سے بیان کرتے تھے؛ "وَ کَانَ عَلیٌّ علیہ السّلام یَکتُبُ ذَلِک"( اصول کافی، جلد 1، صفحہ 458) امیر المومنین بھی بیٹھ کر یہ ساری باتیں لکھا کرتے تھے؛ یہ بہت اہم بات ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے عزاداری کے پروگرام کی پہلی مجلس امام خمینی امام بارگاہ میں سنیچر کی رات رہبر انقلاب اسلامی کی شرکت سے منعقد ہوئي۔
مجلس کے آغاز میں عالمی شہرت یافتہ قاری جناب حسین فردی نے قرآن مجید کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
جناب محمد رضا طاہری نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کئے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
اس سال کورونا کی وبا میں کمی لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیہ امام خمینی میں مجلس کے پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ پروگرام عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہا ہے۔
پروگرام میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
عورت اسلامی ماحول میں پیشرفت حاصل کرتی ہے اور اس کا عورت ہونے کا تشخص بھی قائم رہتا ہے۔ عورت ہونا، عورت کے لیے ایک بڑا امتیاز اور فخر ہے۔ یہ عورت کے لیے افتخار کی بات نہیں ہے کہ ہم اسے زنانہ ماحول، نسوانی خصوصیات اور زنانہ اخلاق سے دور کر دیں۔ گھرداری کو، بچوں کی پرورش کو، شوہر کا خیال رکھنے کو اس کے لیے شرم کی بات سمجھیں۔
امام خامنہ ای
12 ستمبر 2018
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تحریک انقلاب کے زمانے کے ساتھی ڈاکٹر عباس شیانی کی نماز جنازہ پڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
نماز جنازہ میں مرحوم کے اہل خانہ اور رشتہ دار بھی شریک تھے۔
ڈاکٹر عباس شیبانی تحریک انقلاب کے پرانے مجاہدین میں تھے جن کا 22 دسمبر 2022 کی شام انتقال ہو گیا۔
انقلاب کونسل کے رکن، آئین ساز ماہرین اسمبلی کے رکن، وزیر زراعت اور پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے پانچ بار منتخب رکن کی حیثیت سے ڈاکٹر عباس شیبانی نے ملک و قوم کی خدمات انجام دیں۔
مرحوم شیبانی تہران یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جنازہ پڑھانے کے بعد ملک، عوام اور اسلامی انقلاب کے لئے مرحوم کی خدمات کی قدردانی کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ڈاکٹر عباس شیبانی سے اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 1969 یا 1970 کی بات ہے کہ داکٹر شیبانی حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے تھے۔ اسی وقت میں طاہر احمد زادہ مرحوم کے ساتھ مشہد سے تہران آیا تھا، ہمیں تہران میں جناب طالقانی، انجینیئر بازرگان اور ڈاکٹر سبحانی جیسے مفکرین کے ساتھ ایک میٹنگ کرنی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ احمد زادہ صاحب نے کہا کہ ان افراد کو ایک جگہ جمع کر پانا ہمارے بس کی بات نہیں یہ کام عباس شیبانی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ان سے ہم نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں یہ کام ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بتایا کہ جناب شیبانی نے فورا، دو دن کے اندر ایک میٹنگ رکھ دی جس میں ڈاکٹر شریعتی، جناب بہشتی، جناب مطہری اور دیگر افراد جمع ہوئے۔ ڈاکٹر شیبانی اس طرح کے انسان تھے، ہمیشہ کام کے لئے آمادہ رہتے تھے۔ انقلاب کے بعد بھی واقعی وہ محنت سے مصروف رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر ڈاکٹر وشیبانی کی اہلیہ کی بھی قدردانی کی جو اس جدوجہد میں اپنے شوہر کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے مرحوم کی اہلیہ کے تعلق سے کہا کہ انہوں نے واقعی ساتھ دیا، اللہ تعالی محترمہ مفیدی کی مغفرت فرمائے۔
شاہ چراغ علیہ السلام کے روضے کا دہشت گردانہ حملہ دلوں کو داغدار کر گیا۔ لیکن ایران کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ اس خبیثانہ کارروائی کے پس پردہ کارفرما عناصر یعنی داعش کی تشکیل کرنے والے امریکیوں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
امام خامنہ ای
20 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح شیراز میں حضرت احمد ابن موسی علیہ السلام کے روضۂ اقدس پر دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ یہ تلخ واقعہ، بہت سے دلوں کے داغدار ہونے کا سبب بنا لیکن ایران کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ انھوں نے اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کی رسوائي پر زور دیتے ہوئے کہا: ثقافتی اداروں اور آرٹ کے حلقوں کو اس عظیم واقعے پر واقعۂ عاشورا اور دیگر تاریخی واقعات کی طرح توجہ دینی چاہیے اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زائرین کے دہشت گردانہ قتل کو دیگر دہشت گردانہ واقعات سے مختلف اور دشمن کی دوہری رسوائي کا سبب بتایا۔ انھوں نے کہا: حملہ انجام دینے والے اور غدار افراد کے علاوہ ان کے اصل پشت پناہ اور داعش کو وجود میں لانے والے بھی اس جرم میں شریک ہیں۔ یہ لوگ اتنے جھوٹے، کور دل، ذلیل اور منافق ہیں کہ باتوں میں تو انسانی حقوق کا پرچم بلند کرتے ہیں لیکن عملی طور پر خطرناک دہشت گرد گروہوں کو وجود عطا کرتے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ثقافتی اور میڈیا سے متعلق اداروں کو اس واقعے اور دیگر تاریخی واقعات کے سلسلے میں آرٹسٹک پروڈکٹس تیار کرنے کی نصیحت کی اور کہا: اسلامی انقلاب کے زمانے کے واقعات اور تاریخ نیز دشمن کے جرائم سے متعلق مسائل میں میڈیا اور تشہیراتی کام کے لحاظ سے ہم پیچھے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کو دہشت گرد تنظیم ایم کے او کے جرائم سمیت پچھلے بہت سے واقعات کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ان حقائق کو بیان کرنا، فن و ہنر، تشہیر و تحریر اور تمام ثقافتی اداروں کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔ آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 20 دسمبر 2022 کی صبح اس دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کے نقاب کیا جانا چاہئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
دشمن کچھ چیزوں سے طیش میں آتا ہے، اس پر ہماری توجہ ہونی چاہیے۔ دشمن قومی اتحاد سے طیش میں ہے، وہ اس قومی اتحاد کو ختم کرنا چاہتا ہے ... وہ اس بات سے برہم ہے کہ مومن، سرگرم، بانشاط اور دل سے کام کرنے والے افراد ملک کے اہم انتظامی منصبوں پر آ جائیں اور پوری طاقت سے امور کو اسی راستے پر لے کر چلیں جس پر چلنا اسلامی اصولوں اور قومی مفادات کا تقاضا ہے، وہ اس بات سے غصے میں ہیں کہ عوام، حکومت کے پشت پناہ ہیں، وہ اس بات پر طیش میں ہیں کہ ہمارے نوجوانوں میں جہاد کی روح ہو، ہمارے نوجوان مومن ہوں، ہمارے جوان مذہبی پروگراموں میں شریک ہوں ... بحمد اللہ ایرانی قوم پوری طرح سے چوکنا ہے، بیدار ہے، لیکن مزید ہوشیار اور بیدار رہیے۔ ان کا دل چاہتا ہے کہ ملک میں سیاسی کشیدگی رہے، وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی امن و استحکام نہ رہے ... قوم ہوشیار رہے، جوان چوکنا رہیں، مختلف طبقے ہوشیار رہیں۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
سوال: اگر نماز جماعت کی کوئي صف اتنی طویل ہو کہ اس کے طولانی ہونے کی وجہ سے (رکاوٹ کی وجہ سے نہیں) امام جماعت یا اگلی صف نظر نہ آئے تو کیا اس صف کا اتصال قائم ہے؟
جواب: مذکورہ صف میں اتصال قائم ہے۔