غدیر کا واقعہ اسلام کی حقیقی روح اور مضمون سے نکلا ہے۔ یہ جو خداوند عالم پیغمبر اکرم کی وفات سے تقریبا 70 دن پہلے ان سے یہ فرماتا ہے کہ اے رسول! جو حکم ہم نے آپ کو دیا ہے، اسے لوگوں تک پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے نہ پہنچایا تو آپ نے اپنی رسالت ہی انجام نہیں دی، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی حقیقی روح اور اسلام کا حقیقی مضمون واقعۂ غدیر میں نہاں ہے۔
امام خامنہ ای
20 فروری 2003
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے عید سعید غدیر کے موقع پر صدارتی انتخابات کے قریب عوام کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ملت ایران اور ساری دنیا کے مسلمانوں کو 'عید اللہ الاکبر' اللہ کی سب سے بڑی عید کی مبارکباد پیش کی اور واقعہ غدیر کو اسلامی حاکمیت کے تسلسل اور اسلامی زیست کے استمرار کی تمہید قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح عدلیہ کے سربراہ اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ انھوں نے اس ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں عدلیہ کے شعبے کے شہیدوں منجملہ شہید بہشتی اور اسی طرح شہید رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جن کا عدلیہ میں درخشاں ماضی رہا ہے، اس شعبے کے معزز سربراہ، اعلی عہدیداروں، ججوں اور دیگر ذمہ داروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن مجید اور دیگر اسلامی مآخذ میں عدل و انصاف کی طرح کسی دوسرے مسئلے پر اتنی تاکید نہیں کی گئي ہے، شجاعت کو انصاف کے نفاذ کا لازمہ قرار دیا اور کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام کے بقول عدلیہ کو اس طرح سے کام کرنا چاہیے کہ دشمن بھی اپنے آپ کو ظلم و جور سے محفوظ سمجھیں اور قریبی دوست بھی غیر منصفانہ جانبداری کی توقع نہ رکھیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کو صحیح پروگراموں کے ساتھ آگے بڑھانے اور اس شعبے میں تبدیلی کے دستاویز کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دستاویز کو اس طرح سے نافذ کرنا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے اہم معیارات پر بھرپور اثر ڈالے۔
ججوں کی جانب سے مغرب کے انسانی حقوق کے معیارات کے بجائے ملک کے داخلی قوانین پر توجہ اور عدلیہ کے سربراہ کے زمینی سطح پر معائنے جاری رہنا اور ان معائنوں کے دوران کیے گئے امید افزا فیصلوں کے نفاذ پر نظر رکھنا ایسے دوسرے نکات تھے جن پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپ اس طرح سے کام کیجیے کہ رائے عامہ عدلیہ کو عدل و انصاف کا گھر اور بغیر کسی رو رعایت کے حق کی بحالی کا مرکز سمجھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی انسانی حقوق کی بنیادوں کی نادرستگی کی علامتیں ساری دنیا کے سامنے ہیں اور انہیں معیار نہیں بنانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حراست میں لیے گئے افراد کے کیسیز کی سماعت کی رفتار کم ہونے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی حراست کی مدت طویل ہونے کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے افراد کا معاملہ جلدی طے ہو جانا چاہیے تاکہ کوئي بھی کیس کی سماعت کے طویل ہونے کی وجہ سے جیل کی سختی برداشت نہ کرے۔
انھوں نے اسی طرح بعض مقروض قیدیوں کا مسئلہ ناقابل حل ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اگر اپنی عمر کے آخری حصے تک بھی جیل میں رہیں تو ان میں اپنا قرض ادا کرنے کی سکت نہیں ہوتی، اس مشکل کو حل کرنا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں صدارتی الیکشن کے امیدواروں کو نصیحت کرتے ہوئے ٹی وی پر کیے جانے والے پرچار کی طرف اشارہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ایسی باتیں نہ کریں جن سے دشمن خوش ہو۔ انھوں نے کہا کہ اصلی بات تو یہی ہے کہ سارے امیدوار، ایران اور اسلامی جمہوریہ کو چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اور عوام کی خدمت کے لیے صدر بننا چاہتے ہیں۔
عدلیہ کے سابق سربراہ شہید ڈاکٹر بہشتی اور ان کے رفقائے کار کے یوم شہادت اور یوم عدلیہ کے قریب آنے پر عدلیہ کے سربراہ محسنی اژہ ای اور اعلی عہدیداروں نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 22 جون 2024 کو ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کی ذمہ داریوں اور متعلقہ مسائل کے بارے میں گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
"ممکن ہے کہ میں اس تاریکی کو ختم نہ کر پاؤں لیکن میں اپنی اسی چھوٹی سی روشنی سے نور و ظلمت اور حق و باطل کا فرق دکھاؤں گا اور جو نور کا متلاشی ہے، یہ نور چاہے جتنا بھی چھوٹا ہو، اس کے دل میں بڑا ہوگا۔" یہ جملہ ان کی اہلیہ غادہ نے ان کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ غادہ نے کہا تھا کہ وہ یہ جملے ایک پینٹنگ کے نچلے حصے میں پڑھ کر، جو پوری طرح سیاہ تھی اور اس کے بیچ میں ایک چھوٹی سی شمع جل رہی تھی اور اس کا نور بہت چھوٹا دکھائي دے رہا تھا، ان پر اور زندگي کے سلسلے میں ان کے نظریے پر فریفتہ ہو گئي تھیں۔ شاید ہی کسی کو اس بات پر یقین آئے کہ ایک فوجی کمانڈو، جو ہمیشہ ہی بہت ٹھوس اور مقتدرانہ طریقے سے میدان میں آتا ہے، اس طرح کے لطیف جذبات اور نرم دلی کا حامل ہوگا لیکن اس کی شخصیت اضداد کا مجموعہ تھی، ایک سدابہار مرد؛ ڈاکٹر مصطفیٰ چمران۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حجاج کرام کے نام پیغام میں پوری معاصر تاریخ میں غزہ میں ہونے والے سب سے وحشیانہ جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں بالخصوص امریکہ سے اظہار برائت اس سال موسم و میقات حج سے آگے بڑھ کر مسلمان نشین ملکوں اور شہروں میں اور ساری دنیا میں جاری رہنا چاہئے اور ہر فرد تک اسے پہنچنا چاہئے۔"
رہبر انقلاب نے اس حج کو برائت از مشرکین کی مناسبت سے ایک خاص اہتمام کے ساتھ دیکھا ہے۔ اور اس کے لئے اللہ تبارک و تعالی کی کتاب اور خصوصا سورہ ممتحنہ میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ و السلام کی سیرت اور ان کے عمل کو جس طرح سے اللہ نے اسوہ بناکر پیش کیا ہے، اس سے استدلال بھی کیا ہے اور اس سے پیغام بھی لیا ہے۔
عید الاضحیٰ اور عید غدیر خم کی آمد کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ڈھائي ہزار سے زیادہ قیدیوں کی سزائيں معاف یا ان میں کمی کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
آج جو غزہ اور فلسطین میں رونما ہو رہا ہے اس کے بارے میں ہمارا فریضہ کیا ہے؟ ان لوگوں کے ساتھ جو تمھیں قتل کرتے ہیں، تم سے جنگ کرتے ہیں، تمھیں تمھارے دیار سے باہر نکالتے ہیں یا ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو تمھیں تمھارے گھر اور دیار سے باہر نکالتے ہیں، رابطہ رکھنے اور ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا تمھیں حق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
دنیا کے کلیدی مسائل کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک موقف اور نظریہ ہے۔ فلسطین کے مسئلے میں ہمارا ایک موقف ہے، امریکہ سے متعلق مسائل کے بارے میں ہمارا موقف ہے، نیو ورلڈ آرڈر کے بارے میں ہمارا نظریہ ہے، ہمارا موقف ہے اور دنیا اس کو تسلیم کرتی ہے۔ یہی خود مختاری ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے سنیچر کو ملکی و غیر ملکی سائنسی اولمپیاڈز میں میڈل جیتنے والوں اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل بعض طلبہ سے ملاقات میں غیر معمولی صلاحیت کے حامل نوجوانوں کو بہت زیادہ، عمیق اور حقیقی امید کا سبب بتایا ہے۔
حج نے اسلام کے انسانی وسائل کی وسعت اور اس کے روحانی پہلو کی طاقت کو اپنوں اور غیروں کے سامنے نمایاں کر دیا ہے۔
امام خامنہ ای کے پیغام حج 2024 سے ماخوذ
11 جون 2024
سائنسی اولمپیاڈز میں میڈل جیتنے والوں اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل بعض طلبہ نے سنیچر کو رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
میلبورن آسٹریلیا کے امام جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی نے رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اس سال کے حج کو حج برائت کا نام دیے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للّہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی خیر البریّۃ سیّدنا محمّدٍ المصطفی و آلہ الطّیّبین و صحبہ المنتجبین و من تبعھم باحسان الی یوم الدّین.
دلنواز ابراہیمی آہنگ نے، جو حکم خدا سے ہر دور کے تمام انسانوں کو موسم حج میں کعبے کی جانب بلاتا ہے، اس سال بھی پوری دنیا کے بہت سے مسلمانوں کے دلوں کو توحید و اتحاد کے اس مرکز کی جانب مجذوب کر دیا ہے، انسانوں کے اس پرشکوہ اور متنوع اجتماع کو وجود میں لے آيا ہے اور اسلام کے انسانی وسائل کی وسعت اور اس کے روحانی پہلو کی طاقت کو اپنوں اور غیروں کے سامنے نمایاں کر دیا ہے۔
حج کے عظیم اجتماع اور اس کے پیچیدہ مناسک کو جب بھی تدبر کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ مسلمانوں کے لیے قوت قلب اور اطمینان کا سرچشمہ ہیں اور دشمن اور بدخواہ کے لیے خوف و ہراس اور ہیبت کا سبب ہیں۔
اگر امت مسلمہ کے دشمن اور بدخواہ، فریضۂ حج کے ان دونوں پہلوؤں کو بگاڑنے اور انھیں مشکوک بنانے کی کوشش کریں، چاہے مذہبی اور سیاسی اختلافات کو بڑا بنا کر اور چاہے ان کے مقدس اور روحانی پہلوؤں کو کم کر کے، تو تعجب کی بات نہیں ہے۔
قرآن مجید، حج کو بندگي، ذکر اور خشوع کا آئینہ، انسانوں کے یکساں وقار کا مظہر، انسان کی مادی اور روحانی زندگي کی بہبودی کا نمونہ، برکت اور ہدایت کی علامت، اخلاقی سکون اور بھائيوں کے درمیان عملی اتحاد کی مثال اور دشمنوں کے مقابلے میں برائت و بیزاری اور مقتدرانہ محاذ آرائی کا مظہر بتاتا ہے۔
حج سے متعلق قرآنی آيات پر غوروخوض اور اس بے نظیر فریضے کے اعمال و مناسک میں تدبر ان چیزوں اور حج کے پیچیدہ اعمال کی باہمی ترکیب کے ان جیسے دیگر رموز کو ہم پر منکشف کر دیتا ہے۔
حج ادا کرنے والے آپ بھائي اور بہن اس وقت ان پرفروغ حقائق و تعلیمات کی مشق کے میدان میں ہیں۔ اپنی سوچ اور اپنے عمل کو اس کے قریب سے قریب تر کیجیے اور ان اعلی مفاہیم سے آمیختہ اور از سر نو حاصل ہونے والے تشخص کے ساتھ گھر لوٹیے۔ یہی آپ کے سفر حج کی گرانقدر اور حقیقی سوغات ہے۔
اس سال برائت کا مسئلہ، ماضی سے زیادہ نمایاں ہے۔ غزہ کا المیہ، جو ہماری معاصر تاریخ میں بے مثال ہے اور بے رحم اور سنگ دلی و درندگي کی مظہر اور ساتھ ہی زوال کی جانب گامزن صیہونی حکومت کی گستاخی نے کسی بھی مسلمان شخص، جماعت، حکومت اور فرقے کے لیے کسی بھی طرح کی رواداری کی گنجائش باقی نہیں رکھی ہے۔ اس سال کی برائت، حج کے موسم اور میقات سے آگے بڑھ کر پوری دنیا کے تمام مسلمان ملکوں اور شہروں میں جاری رہنی چاہیے اور حاجیوں سے آگے بڑھتے ہوئے ہر ایک شخص کی جانب سے انجام پانی چاہیے۔
صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں خاص طور پر امریکی حکومت سے یہ برائت اقوام اور حکومتوں کے قول و فعل میں نظر آنی چاہیے اور اسے جلادوں کا عرصۂ حیات تنگ کر دینا چاہیے۔
فلسطین اور غزہ کے صابر اور مظلوم عوام کی آہنی مزاحمت کی، جن کے صبر و استقامت نے دنیا کو ان کی تعریف و احترام پر مجبور کر دیا ہے، ہر طرف سے پشت پناہی ہونی چاہیے۔
خداوند عالم سے ان کے لیے مکمل اور فوری فتح کی دعا کرتا ہوں اور آپ حجاج محترم کے لیے، مقبول حج کی دعا کرتا ہوں۔ حضرت بقیۃ اللہ (روحی فداہ) کی مستجاب دعا آپ کی پشت پناہ رہے۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1445
22 خرداد 1403
11 جون 2024
ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کرام کے امور کے نگراں ہفتے کے روز صحرائے عرفات میں مشرکین سے برائت کے پروگرام میں حجاج کرام کے نام رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای کے پیغام کا مکمل متن پڑھیں گے۔
اس عظیم اور فداکار انسان کے عہدے کا پورا عرصہ پوری طرح اسلام کی بلاوقفہ خدمت کی کوشش میں گزرا۔
صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت جیسی موت پر رہبر انقلاب اسلامی کے تعزیتی پیغام کا ایک حصہ
2024/05/20
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پینتیسویں برسی کے پروگرام میں اپنے خطاب کے ایک حصے میں مسئلۂ فلسطین کو امام خمینی کے ایک سب سے نمایاں درس اور نظریے کے طور پر موضوع گفتگو قرار دیا اور طوفان الاقصیٰ کے حالیہ واقعات اور مسئلۂ فلسطین پر اس کے حیرت انگیز اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے صیہونی حکومت کی موجودہ ابتر صورتحال پر بعض مغربی اور صیہونی ماہرین کے بیانوں کے حوالے سے روشنی ڈالی۔
اس رپورٹ میں KHAMENEI.IRویب سائٹ رہبر انقلاب کی جانب سے نقل کیے گئے ان اقوال کا جائزہ لیا کہ یہ کن تجزیہ نگاروں اور ماہرین کے ہیں۔
طوفان الاقصی نے پورے مغربی ایشیا کی سیاست اور اقتصاد پر کنٹرول حاصل کرنے کے صیہونی حکومت کے جامع منصوبے کو ختم کر دیا اور یہ امید ہی مٹا دی کہ اس منصوبے کا وہ دوبارہ احیا کر پائے گی۔
امام خامنہ ای
طوفان الاقصیٰ آپریشن صیہونی حکومت پر ایک فیصلہ کن وار تھا، ایک ایسا وار جس کا کوئي علاج نہیں ہے۔ صیہونی حکومت کو اس وار سے ایسے نقصانات پہنچے ہیں جن سے وہ کبھی نجات حاصل نہیں کر پائے گي۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت کے اعلی رتبہ حکام اور عہدیداران کے اندر بدحواسی اور سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے۔ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کیا کریں۔
امام خامنہ ای
3 جون 2024
عزیز صدر نے ایران کو دنیا کی سیاسی شخصیات کی نظر میں زیادہ بڑا اور زیادہ نمایاں کر دیا۔ اسی لیے آج سیاسی شخصیات جو ان کے بارے میں بات کرتی ہیں، انھیں ایک نمایاں شخصیت بتاتی ہیں۔
امام خامنہ ای
امام خمینی کا یہ نظریہ تھا کہ خود فلسطینی عوام اپنا حق لیں اور دنیا کی اقوام اور مسلم قومیں ان کی حمایت کریں، اگر ایسا ہو گیا تو صیہونی حکومت پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
3 جون 2024
امام خمینی کا ماننا تھا کہ خود فلسطینی عوام کو دشمن کو یعنی صیہونی حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دینا چاہیے، اسے کمزور بنا دینا چاہیے۔ آج یہ کام ہو گيا ہے۔
امام خامنہ ای
3