رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 23 اکتوبر 2024 کو صوبہ فارس کے شہیدوں پر قومی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں صوبہ فارس کی تاریخ، عظیم ہستیوں اور درخشاں ماضی کے بارے میں گفتگو کی تھی۔ یہ تقریر کانفرنس کے انعقاد کے دن 29 اکتوبر کو کانفرنس میں نشر کی گئي۔ (1)
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے:
صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد کی کابینہ کے اراکین شہر شیراز میں ایک خصوصی اجلاس کے بعد آج شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی خدمت مین حاضر ہوئے اور صوبہ فارس کی ترقی و پیش رفت کے عمل کو سرعت بخشنے کے لئے منظور شدہ اہم منصوبوں کی بریفنگ دی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ فارس کی انتطامیہ اور مختلف محکموں کے عہدہ دارو کے اجتماع سے خطاب میں ملت ایران منجملہ صوبہ فارس کے با ذوق اور فہیم عوام کی خدمت کے موقع کو اللہ کی خاص عنایت اور انتہائي لذت بخش قرار دیا اور فرمایا کہ حقیقی معنی میں بے وقفہ عوام کی خدمت اور ان کی عزت و توقیر کے ذریعے اللہ تعالی کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرنا چاہئے ۔
قائد انقلاب اسلامی نے نمائش گاہ میں تقریبا تین گھنٹے گزارے۔ نمائش گاہ میں شیراز یونیورسٹی، شیراز میڈیکل کالج، صنعتی اور معدناتی شعبے، زراعت، بجلی، نقل و حمل، دفاعی ٹکنالوجی جیسے شعبوں کے ماہرین اور سائنسدانوں کی نئي ایجادات متعارف کرائی گئیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کل شام صوبہ فارس کے دانشوروں اور اہم شخصیات کے اجتماع سے خطاب میں ، قوم اور دانشوروں کی با ارزش ترین صلاحیتوں، بلند ہمتی، اور جوش و جذبے کو ایرانیوں کا قومی سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ ان عوامل کی بنیاد پر ایرانی قوم کا مستقبل بالکل واضح ہے اور اللہ تعالی کی عنایات سے عظیم ملت ایران تاریخ کے اس موڑ پر امت مسلمہ کے لئے اسلامی تہذیب کا احیاء کرے گی ۔
قائد انقالاب اسلامی نے اس سال کے خلاقیت کے نعرے کو، حقیقی نعرہ اور ملک کی ہر لمحے کی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ خلاقیت سے مقصود، صلاحیتوں کے سامنے آنے اور افکار کے نقطہ کمال پر پہنچنے کی راہ ہموار کرنا، تیز ترقی کے لئے ماضی کے تجربات سے استفادہ اور تابناک مستقل کی تعمیر ہے اور آج یہ فریضہ پوری قوم، دانشوروں اور حکام پر عائد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صوبہ فارس کے کازرون شہر میں دسیوں ہزار لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں ، ترقی و شادابی کی سمت ایرانی قوم کے بڑھتے قدم اور مضبوط بنیادوں نیز عوام خاص طور پر نوجوانوں میں انقلابی جوش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت اور قوم کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنے مستحکم و قریبی تعلقات کی حفاظت کے ساتھ ، اسے تمام پہلوؤں سے ایک اسلامی نمونہ عمل بنانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ جس کے لئے عوام کے ہر فرد اور تمام حکام میں ذمہ داری کا احساس ، اتحاد اور ایک دوسرے کے سلسلے میں حسن ظن ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایرانی و اسلامی شناخت کی بازیابی اور ایرانی و اسلامی شناخت کے دائرے میں معین اہداف کے تکمیل کے لئے منصوبہ بندی اور کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے تیس برسوں کے بعد ، اعلی مقاصد کی جانب ایرانی قوم خاص طور پر نوجوانوں کے بڑھتے قدموں اور ان کی ترقی میں تیزی آئی ہے اور یہی بات ایرانی قوم کے دشمنوں کی شکست کا باعث بنی ہے ۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ فارس کے بیس ہزار سے زائد یونیورسٹی اساتذہ اور طلبا سے خطاب میں فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کارکردگی اور ثمرات کے بارے میں صحیح تجزئے کے لئے اس کے اہداف، اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں اور اس مشکل راستے پر وسیع نظر دوڑانا ضروری ہے جو اسلامی جمہوریہ نے طے کیا ہے۔ آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ استقامت، سعی پیہم، اتحاد و یکجہتی، رکاوٹوں سے مسلسل مقابلہ، ہدف پر ہر آن توجہ سے بلا شبہ انقلاب کے تمام اہداف کی تکمیل آسان ہو جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کل شام صوبہ فارس کی رضا کار فورس (بسیج) اور پاسداران انقلاب فورس کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے بسیج کو شجرہ طیبہ اور امام خمینی (رہ) کی خلاقیت کا نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ علمی، ثقافتی، سماجی، دفاعی اور دیگر شعبوں میں اسلامی انقلاب کو بسیج اور مومن، پاکدامن اور بلند ہمت نوجوانوں کی ہمیشہ ضرورت رہے گي۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ فارس میں مقدس دفاع کے شہدا کے اہل خاندان اور جانبازوں سے ملاقات میں فرمایا کہ عظیم ملت ایران اسلامی اقدار کی پابندی اور اپنے قومی اہداف و امنگوں کی تکمیل کے لئے سعی پیہم کے ساتھ عظیم المرتبت شہدا کے راستے پر گامزن رہے گی اور دنیوی و اخروی نقطہ کمال تک پہنچ کر سربلند شہدا اور ان کے خاندانوں کی حقیقی معنی میں قدر دانی کے اپنے جذبے کو ثابت کرے گی ـ
قائد انقلاب اسلامی نے آج شام شیراز میں صوبہ فارس کی مسلح فورسز کی مشترکہ تقریب سے خطاب میں مسلح فورسز کو قوم کی حفاظت اور سلامتی کا مضبوط قلعہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ مضبوط قلعہ تخلیقی صلاحیتوں کے استعمال سے روز بروز مستحکم سے مستحکم تر بننا چاہئے۔
تقریب میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تشریف آوری پر سب سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ پیش کیا گيا اور آپ نے شہدا کے میموریل کے سامنے فاتحہ خوانی کی اور مسلح افواج کے عظیم المرتبت شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے پاسداران انقلاب فورس، فوج، پولس، اور رضاکار فورس (بسیج) کے دستوں کا معائنہ فرمایا اور مقدس دفاع میں جسمانی اعضا کا نذرانہ پیش کرنے والے جانبازوں سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ کی شام صوبہ فارس کے ہزاروں طلبا، علمائے کرام اور ممتاز دینی و علمی شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے تقوا و خود سازی، دینی علوم اور الہی تعلیمات سے مکمل آگاہی اور ملکی و عالمی سیاسی حالات سے واقفیت کو علما کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے معنوی و روحانی اہداف کی تکمیل کے سلسلے میں علما اور دینی طلبا کی ذمہ داری بہت سنگین ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے علما کے دشوار فرائض پر روشنی ڈالتے ہوئے انسانی معاشرے کو سلامتی کی اشد ضرورت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ قوموں کو حقیقی معنی میں امن عامہ کی نعمت دو عوامل قدرت اور دینی روحانیت و معنویت کے زیر سایہ ہی حاصل ہو سکتی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو اہل دین کی سیاسی طاقت کا نمونہ ہونے کی حیثیت سے ان دونوں عوامل سے بہرہ مند ہونا چاہئے۔ یہ تاریخی ضرورت علما کی ذمہ داری کو بڑھا دیتی ہے۔