آپ نے نوجوانوں اور طلبا سے ملاقات کو بہت شیریں، نشاط بخش اور محپت و انسیت سے سرشار تجربہ قرار دیا اور منصوبہ بندی اور اقدام کے لئے انقلاب کے ماضی حال اور مستقبل پر روشنی ڈالتے ہوئے جزوی باتوں پر بھی نظر رکھنے کو ضروری قرار دیا تاہم یہ بھی فرمایا کہ اسلامی انقلاب جیسے عظیم واقعے کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لئے جزوی باتوں تک محدود رہنے سے ممکن ہے کہ کچھ غلطیاں ہو جائيں اس لئے اس سلسلے میں وسیع نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انقلاب کے بارے میں صحیح نتیجے پر پہنچنے کے لئے سب سے پہلے ایرانی قوم کی عظیم تحریک کے اہداف پر بھرپور توجہ کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ عوام نے ایک خود مختار، اور ہر طرح کے ظلم و انحصار سے آزاد، دولت اور امن و سلامتی سے آراستہ، دین و معنویت و اخلاق سے مزین اور علم و سائنس کے میدان میں اوج پر فائز ایران کی تشکیل کے لئے انقلاب برپا کیا تاکہ ثابت ہو جائے کہ مثالی اسلامی معاشرہ موجود ہے اور اسے عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔
آپ نے ایرانی قوم کی تحریک کی اسلامی ماہیت کو انقلاب کے اہداف کا سرچشمہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام کے سلسلے میں بعض افراد کے غلط تصور کے بر خلاف انقلاب کے سارے دنیوی اور اخروی اہداف کا سرچشمہ اس کی اسلامی ماہیت ہی ہے کیونکہ یہ عظیم دین انسان کی تمام دنیوی اور روحانی ضرورتوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب کی کارکردگی کے سلسلے میں صحیح فیصلہ کرنے کے لئے اس کی بیرونی اور اندرونی رکاوٹوں پر غور و خوض کو بھی لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ یہ تو روایت رہی ہے کہ ہر کوشش اور تحریک کو رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے اور اسی کے نتیجے میں جہاد اور استقامت جیسے مفاہیم کو مصداق ملتے ہیں اور ان مفاہیم کو مصداق ملنے کے ساتھ ہی مجاہدین کو فتح بھی حاصل ہوتی ہے۔
آپ نے انقلاب کی اندرونی رکاوٹوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فکری اور عقلی کمزوری تعیش پسندی، غفلت، محنت سے فرار، مسائل کا سامنا کرنے سے گریز، اور شاہی دور کی باقی رہ جانے والی بعض غلط عادتوں جیسےاحساس کمتری اور ظلم پر خاموشی کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ بہت سے مسائل حکام کی کوششوں سے حل ہو گئے تاہم کچھ رکاوٹیں ہیں جو باقی رہ گئي ہیں۔
آپ نے انقلاب کی باہری رکاوٹوں پرروشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ شر پسند طاقتیں اور انقلاب سے نقصان اٹھانے والے تمام عناصر اسی طرح آٹھ سالہ جنگ، انقلاب کے راستے کی بیرونی رکاوٹیں تھیں کہ جن کا ایرانی قوم نے حقیقی معنی میں ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان خطرات کو اپنی پیش رفت و ترقی کے مواقع میں تبدیل کر دیا تاہم قوم پر طویل جنگ مسلط کئے جانے کے نتیجے میں اسے بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آپ نے ملت ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے بڑی طاقتوں کی سازشوں اور امریکہ کے سیاسی، اقتصادی اور تشہیراتی حلقوں کی ساز باز کو بھی بڑی رکاوٹ قرار دیا اور فرمایا کہ متعدد اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں کے پیش نظر انقلاب کی کارکردگی اور اور اہداف کی جانب قوم کی پیش قدمی بہت اچھی رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے راستے میں اندرونی اور بیرونی سطح پر بعض نئے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صارف کلچر، تصنع، امارت کا مظاہرہ جو آج معاشرے میں ہے وہ اہم اندرونی رکاوٹ ہے۔ حکام عوام اور ذرائع ابلاغ کی محنت سے اسے دور کیا جانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نئے بیرونی مسائل کے سلسلے میں فرمایا کہ اس وقت امریکہ اپنی تمام سیاسی، اقتصادی اور تشہیراتی کوشش اور عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کے ساتھے ایرانی قوم کے مد مقابل کھڑا ہوا ہے اور اس ٹکراؤ کی جہاں ایک وجہ یہ ہے کہ امریکی حکام اندرونی سطح پر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے غیر ملکی دشمن پیدا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں وہیں اس کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ملت ایران قوموں کی بیداری اور استقامت کا پرچم بلند کرکے امریکا کی تسلط پسندی کو خطرے سے دوچار کر چکی ہے۔
آپ نے اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں کے مقابلے میں انقلاب کی آئندہ حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے، انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي ایام کے مقابلے میں اس وقت اسلامی نظام کی طاقت و توانائی میں کئی گنا اضافے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ، طویل تجربہ، انتظامی صلاحیتیں، جدید ترین سائنسی طاقت، وسیع پیمانے پر اقتصادی اقدام کی قدرت، مغربی اور مشرقی بلاکوں کی پیروی کے بے سود ہونے کا عام ادراک، ایرانی اسلامی ترقی کے خاکے کی اہمیت کا احساس جس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے، وہ اہم ترین تبدیلیاں ہیں کہ جن کے ساتھ اگر بعض دیگر خصوصیات بھی شامل ہو جائیں تو ایرانی قوم ہر رکاوٹ کو اپنے راستے سے دور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔