آپ نے خاندان رسالت کے چشم و چراغ حضرت احمد بن موسی علیہ السلام معروف بہ شاہ چراغ اور اس خاندان سے وابستہ دیگر شخصیات کی شہر شیراز میں قبروں کو خطے کا اہم سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ مشہد اور قم کے بعد شیراز اہل بیت علیھم السلام کا تیسرا آشیانہ ہے اور اس خصوصیت اور مرکزیت پر بجٹ کی تقسیم اور علاقے کے تعارف جیسے دیگر مواقع پر توجہ دی جانی چاہئے تاکہ ملکی اور غیر ملکی محبان اہل بیت کو اس بارگاہ کے تقدس اور اہمیت کا علم ہو سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ فارس کے عوام کو صاحب فضل و کمال، تاریخی و ادبی میدان میں پیش قدم اور جوش و خروش سے سرشار قرار دیا اور فرمایا کہ ان خصوصیات کے حامل ہونے کے باوجود شیراز اور فارس کے عوام کسی حد تک شرمیلے ہیں اور اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کو منظر عام پر لانے سے گریز کرتے ہیں تاہم عہدہ داروں کو چاہئے کہ ان توانائيوں اور صلاحیتوں کا ادراک کرتے ہوئے انہیں ملک کی پیش رفت و ترقی کے لئے استمال کریں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کی فنی صلاحیتوں کی نشو نما کے لئے شیراز میں ایک مرکز قائم کئے جانے کی ضرورت پر تاکید فرمائی اور کہا کہ فن و ہنر قدرت کی خوبصورتی کے جلوے ہیں اور اگر یہ دینی جذبہ سے آغشتہ ہو جائیں تو دنیا کی بڑی نادر اور عدیم المثال خصوصیت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

آپ نے بعض ممالک کی تاریخی یادگاروں کی نقل اتارنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ ملت ایران کی تاریخ کے درخشاں ستارے قومی خود اعتمادی پیدا کرتے ہیں ان پر خصوصی توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے۔
آپ نے اسلام کے بعد ملت ایران کے فن و ہنر میں آنے والے انقلاب کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ ہم اسلام سے قبل کی تاریخی یادگاروں پر بھی فخر کرتے ہیں تاہم تحقیقات کے نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام کے بعد چوتھی اور پانچویں صدی ہجری میں ایرانیوں نے علم و دانش اور فن و ہنر کے جو جوہر دکھائے ہیں اسلام سے قبل ان کی نظیر نہیں ملتی لہذا یہ کاملیت اسلام کی برکت سے حاصل ہوئي۔

آپ نے اسی طرح صوبہ فارس میں خشکسالی سے مقابلے کے لئے تحقیقاتی مرکز کے قیام کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ مختلف سطح کے عہدہ داروں کی جانب سے عوام کی خدمت اور عوام کی بلند ہمتی، ملک کے تابناک مستقبل کی ضامن ہے۔
اس اجتماع میں صوبہ فارس کے گورنر جناب رضازادے نے بھی کہا کہ قائد انقلاب اسلامی کے صوبہ فارس کے اس سفر سے خطے میں ثقافتی میدان میں منصوبہ بندی کا نیا باب وا ہوگا اور پٹروکیمیکل، اقتصادی، صنعتی اور مواصلاتی شعبوں میں تیز ترقی دیکھنے میں آئے گي اور ان منصوبوں پر عملدرآمد کے بعد صوبہ فارس ملک کی ترقی میں اپنا شایان شان مقام حاصل کر لے گا۔