پہلوی سلطنت نے ہماری چراگاہوں کو، جو بہت عمدہ چراگاہیں ہیں، اغیار کو سونپ دیا۔ ایک چراگاہ کو، جس کے بارے میں ماہرین نے کہا کہ وہ مویشی پالنے کے لحاظ سے دنیا کی سب سے اچھی چراگاہوں میں سے ایک ہے، برطانیہ کی ملکہ کو اور اس کمپنی کو دے دیا جس میں اس کی حصہ داری تھی۔ لوگوں کو جنگلوں میں جانے سے منع کر دیا لیکن ان ہی جنگلوں کو اغیار کو سونپ دیا ... ہمارے ملک کو تباہ کر دیا لیکن ہمارے قبرستانوں کو آباد کر دیا، دوسرے ملکوں میں ہمارے اثاثوں کو لوٹ لیا، اور اب فرار ہو گئے ہیں، بھری جیبوں کے ساتھ فرار ہو گئے ہیں، چاہے وہ خود (شاہ) ہو، چاہے اس کے قریبی افراد ہوں، انھوں نے اپنی جیبیں بھریں اور ملک سے باہر بھاگ گئے۔ اس وقت جو ملک آپ کو ملا ہے وہ ایسا ملک ہے جس کی ہر چیز تباہ ہو چکی ہے، اب آپ کو اسے بنانا ہے، یہ ایک ایسا ملک ہے جسے اغیار نے لوٹ لیا ہے، اسے جنگ زدہ اور زلزلہ زدہ کہا جا سکتا ہے، اس کی تعمیر کرنی ہوگي، سبھی ایک دوسرے کا ساتھ دیں تاکہ ان شاء اللہ ایران کا قومی اور انسانی معاشرہ، گھٹن کے اس ماحول اور مشکلات سے باہر نکل آئے۔
امام خمینی
6/2/1979