خود استغفار درحقیقت توبہ کا ایک حصہ ہے۔ توبہ کا مطلب ہے اللہ کی طرف لوٹنا، بنابریں توبہ کا ستون استغفار اور اللہ سے طلب مغفرت ہے۔ یہ اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ مطلب یہ ہے کہ خداوند عالم نے بندوں کے لیے توبہ کا دروازہ کھول دیا ہے تاکہ وہ بلندی اور کمال کی راہ پر آگے بڑھ سکیں اور گناہ انھیں پستی میں نہ ڈال دے۔ کیونکہ گناہ، انسان کو انسانی بلندی اور عروج سے زوال کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ ہر گناہ، انسان کی روح پر، اس کی روحانیت پر اور اس کے روحانی ارتقاء پر ایک ضرب لگاتا ہے اور انسان کی شفافیت کو ختم کر کے اسے غیر شفاف بنا دیتا ہے۔ گناہ، اس معنوی پہلو کو جو انسان کے اندر ہے اور اس دنیا کے دیگر موجودات اور اس میں فرق کو نمایاں کرتا ہے، متاثر کرتا ہے اور اسے جانوروں اور جمادات سے قریب کر دیتا ہے۔
امام خامنہ ای
17/1/1997