انسان پر گناہوں کا کیا اثر ہوتا ہے؟ ایک اثر یہ ہے کہ جب انسان گناہ میں مبتلا ہوتا ہے تو کسی حساس اور ضروری موقع پر صحیح کام نہیں کر پاتا۔ قرآن مجید کی آيت میں کہا گيا ہے: "اِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ اِنَّمَا اسْتَزَلَّھُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا" (بے شک جن لوگو ں نے دو جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن پیٹھ پھرائی (اس کا سبب یہ تھا) کہ ان کی بعض بداعملیوں کے نتیجے میں جو وہ کر بیٹھے تھے، شیطان نے ان کے قدم ڈگمگائے تھے۔ سورۂ آل عمران، آيت 155) جنگ احد میں، وہ لوگ جو صبر نہ کر سکے اور ان کے دل مال غنیمت کے لیے ایسے للچائے کہ وہ یہ بھول بیٹھے کہ ان کے کندھوں پر کتنی اہم اور حسّاس ذمہ داری ہے اور انھوں نے جیتی ہوئي جنگ کو ہاری ہوئي جنگ میں بدل دیا، اسْتَزَلَّھُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا، انھوں نے پہلے کچھ خطائيں کی تھیں، ان خطاؤں نے یہاں پر اپنا اثر دکھایا۔ یہ ایک مرحلہ ہے، مطلب یہ کہ گناہ اس بات کا سبب بنتا ہے کہ کسی اہم اور حساس موقع پر، کسی ضروری موقع پر ہم تحمل سے کام نہ لے سکیں، استقامت نہ کر سکیں ... اگر ہم کوئي ایسا کام کریں جس کا نتیجہ یہ ہو کہ اِنَّمَا اسْتَزَلَّھُمُ الشَّيْطَانُ اور ہمارے پیر لڑکھڑا جائيں اور جہاں ہمیں استقامت اور صبر سے کام لینا چاہیے وہاں ایسا نہ کر سکیں تو پھر ہمارے سامنے ایک بڑا خطرہ ہے۔

امام خامنہ ای

14/6/2016