اسلامی تمدن، امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے زمانے میں مکمل طور پر عملی جامہ پہنے گا۔ ان کے ظہور کے زمانے میں حقیقی اسلامی تمدن اور حقیقی اسلامی دنیا وجود میں آئے گي۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ حضرت بقیۃ اللہ کے ظہور کا زمانہ، دنیا کے خاتمے کا زمانہ ہے! میں عرض کرتا ہوں کہ ان کے ظہور کا زمانہ، دنیا کی ابتداء ہے، اللہ کی صراط مستقیم پر انسان کے گامزن ہونے کی ابتدا ہے، کم رکاوٹوں یا بغیر رکاوٹوں کے، زیادہ تیز رفتاری سے اور اس سفر کے لیے تمام وسائل کی فراہمی کے ساتھ۔ اگر ہم اللہ کی صراط مستقیم کو ایک چوڑے، سیدھے اور ہموار راستے کے طور پر فرض کریں تو پچھلے کچھ ہزار برسوں میں سارے انبیاء اس لیے آئے ہیں تاکہ انسان کو دشوار اور ناہموار راہوں سے انسان کو اس شاہراہ پر پہنچا دیں۔ جب وہ اس شاہراہ پر پہنچ جائے گا تو پھر اس کا سفر زیادہ تیز، زیادہ ہمہ گير، زیادہ اجتماعی، زیادہ کامیاب اور بغیر کسی نقصان کے یا کمترین نقصان کے ساتھ ہوگا۔ ظہور کا زمانہ وہ زمانہ ہے جس میں انسانیت، سکون کا سانس لے سکتی ہے، خدا کے راستے پر چل سکتی ہے، عالم فطرت میں اور انسان کے وجود میں پائي جانے والی سبھی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

امام خامنہ ای

5/10/2000