یہ آیت جو احد کے واقعے سے متعلق ہے بہت سے انسانوں کو ہلا دیتی ہے؛ ارشاد ہوتا ہے: "انّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ انَّمَا اسْتَزَلّھم الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ..." ( بے شک جن لوگوں نے دو جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن پیٹھ پھرائی (اس کا سبب یہ تھا) کہ ان کی بعض بدعملیوں کے نتیجے میں جو وہ کر بیٹھے تھے شیطان نے ان کے قدم ڈگمگائے تھے ... سورۂ آل عمران، آيت 155) یعنی وہ لوگ جو احد کے قصے میں بڑے نقصانات کی حامل لغزش سے دوچار ہوئے اور میدان جنگ سے منھ موڑ لیا اور اتنا بڑا نقصان اسلام کے نوخیز لشکر اور حکومت اسلامی کو اٹھانا پڑا، اس کا سبب ’’ببعض ما کسبوا‘‘ تھے وہ کام جو اس سے پہلے اُن سے سرزد ہو چکے تھے۔ نفسانی خواہشات اور ہوا و ہوس کے اثرات ایسی جگہوں پر ظاہر ہوتے ہیں، ایک اور آیہ شریفہ میں خدا فرماتا ہے: ان سے کہا گیا تھا راہ خدا میں خرچ کریں لیکن انھوں نے وعدے پر عمل نہیں کیا، لہذا نفاق نے ان کے دل پر قبضہ کرلیا؛ ’’ فَاعْقَبھم نِفَاقًا فِي قُلُوبِھمْ ِالَى يَوْمِ يَلْقَوْنَہُ بِمَا اخْلَفُوا اللَّہَ مَا وَعَدُوہ‘‘ (پس (اس روش کا نتیجہ یہ نکلا کہ) خدا نے ان کی وعدہ خلافی کرنے اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے یوم لقا (قیامت) تک ان کے دلوں میں نفاق قائم کر دیا۔ سورۂ توبہ، آيت 77) یعنی جس وقت انسان اپنے خدا سے کئے ہوئے عہد کو پورا نہیں کرتا، بے اعتنائی دکھاتا ہے اور خلاف ورزی سے کام لیتا ہے نفاق اس کے قلب پر حاوی ہوجاتا ہے، بنابر ایں اگر ہم بے توجہی سے کام لیتے اور خود کو خواہشات اور ہوا و ہوس کے حوالے کر دیتے ہیں ایمان مغلوب ہوجاتا اور عقل ہار جاتی ہے۔

امام خامنہ ای 

09/  اکتوبر/  2005