تقوی اور پرہیزگاری، دنیا و آخرت کی کامرانیوں کی کنجی ہے، بھٹکی ہوئی بشریت، جو طرح طرح کی انفرادی اور اجتماعی مشکلات اور مصیبتوں پر فریاد کررہی ہے، خدا کی طرف سے بے فکری، بے احتیاطی، لاپرواہی، جہالت اور بے توجہی کی مار اور کیچڑ کے اس دلدل میں دھنس جانے کا نتیجہ ہے جو اس نے اپنے لئے خود تیار کیا ہے، وہ معاشرے جو پسماندگی کا شکار ہیں ان کا حال معلوم ہے، دنیا کے ترقی یافتہ معاشرے بھی اگر چہ بعض پہلوؤں سے ان کو کامرانیاں ملی ہیں اور وہ بھی زندگی کے بعض امور میں، ان کی ہوشیاری و بیداری کا نتیجہ ہے، لیکن وہ سب بھی جان لیوا خلا اور کمیوں سے دوچار ہیں، چنانچہ ان کے اہل قلم و زبان مصنفین و مقررین اور اہل فن و ہنر اداکار بصد زبان اس کا اقرار کرتے رہتے ہیں ۔ پرہیزگاری انبیا علیہم السلام کی پہلی اور آخری وصیت و نصیحت ہے، قرآنی آیات میں بھی جس کا مستقل تذکرہ ہے، سب سے پہلی بات جو خدا کے نبیوں نے لوگوں سے کی ہے، تقوے کی نصیحت کی ہے۔ 

امام خامنہ ای

01 / ستمبر / 1990