ہم کو اپنی دینداری اور پائداری پر مغرور نہیں ہونا چاہئے، مطمئن ہوجائیں اور اعلان کردیں: ’’میں اب ان حالات میں پھسلنے والا نہیں ہوں‘‘ جی نہیں! اگر ایسا ہوتا تو آپ سے کہلوایا نہ جاتا روزانہ پانچ مرتبہ کہئے : ’’اھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ‘‘، ایک بار دعا کرتے اور تمام ہوجاتا اور اٹھ کر چلے جاتے، یہ جو آپ کو حکم دیا گیا ہے ہر روز دس مرتبہ پانچ نمازوں میں ، ہر نماز میں دو بار کم از کم کہتے رہئے: ’’اھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ‘‘ہمیں سیدھے راستے کی (اور اس پر چلنے کی) ہدایت کرتا رہ۔ یہ اس لئے ہے کہ ہم سب کو ضرورت ہے کہ ہمیشہ خود کو یاد دلاتے رہیں کہ ایک صراط مستقیم (سیدھا راستہ) موجود ہے جو یقینا وہی اللہ کی بندگی کی راہ ہے۔ خدا کی عبادت و بندگی کی راہ پر چلیں اور خود اپنے نفس اور ہر اس ذات کی بندگی سے دور رہیں جو غیراللہ ہے، چنانچہ یہ امکان پایا جاتا ہے کہ ہم اس سیدھے راستے سے منحرف ہوجائیں (لہذا) گڑگڑا گڑگڑاکر خدا سے دعا کرتے ہیں کہ خدایا ہم کو (اپنی بندگی کے) اس سیدھے راستے پر باقی رکھ۔
امام خامنہ ای
10 / اگست / 1998