الہی کرم اور الہی قدرت ہر ایک چیز کا احاطہ رکھتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جب کہتا ہے دعا کرو تو اس نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ اس دعا کو مستجاب کرے گا۔ یہ وہی الہی وعدہ ہے جو اس آیت (سورہ بقرہ، آیت نمبر ۱۸۶) میں بیان ہوا ہے: ’’واِذَا سَاَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فاِنِّي قَرِيبٌ اُجِيبُ دَعْوۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ‘‘ (اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (آپ کہہ دیں کہ) میں یقینا قریب ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا و پکار کو سنتا ہوں اور جواب دیتا ہوں۔) جب بھی میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں کہ (خدا) کہاں ہے؟ اے پیغمبر! آپ کہدیجئے کہ میں اس کے پاس ہی ہوں اور جواب دیتا ہوں ہر اس شخص کی دعا و طلب کو مستجاب کرتا ہوں جو مجھ سے دعا کرتا اور مجھے پکارتا ہے، ہر کوئی جو خدا کو پکارتا ہے اس کے بدلے میں اس کو جواب ملتا ہے: "لکل مسئلۃ منک سمع حاضر و جواب عنید" خدا سے کیا جانے والا ہر سوال، خدا سی کی گئی ہر دعا اور خواہش، بدلے میں ایک قطعی جواب کی حامل ہے۔ یہ بڑی اہم بات ہے اور خدا کے مومن بندوں کو اس کی بہت زیادہ قدر کرنی چاہئے۔ اب رہا وہ شخص، جو ایمان نہیں رکھتا، تو ظاہر ہے وہ اس موقع سے بھی دیگر بہت سے موقعوں کی طرح بے بہرہ رہے گا۔ یہ اللہ کا ایک قطعی وعدہ ہے یعنی خداوند متعال ہر دعا کو مستجاب کرتا ہے (جب بھی کوئی خدا کو پکارتا ہے وہ جواب ضرور دیتا ہے) یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ البتہ ہر وعدے کی شرطیں بھی ہوتی ہیں۔
امام خامنہ ای
25 دسمبر 1998