حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پانچویں برسی پر خطاب

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پانچویں برسی پر خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 14 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 4 جون سنہ 1994 عیسوی کو بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پانچویں برسی کی مناسبت سے اپنے خطاب میں امام خمینی کی شخصیت اور آپ کے عظیم کارناموں پر گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا کہ تین خصوصیات حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں نمایاں تھیں۔ آپ کا ایمان مثالی اور استثنائی تھا۔ آپ کا عمل صالح ایسا تھا کہ صدر اسلام کے بعد سے آج تک کسی نے انجام نہیں دیا۔ یعنی اسلامی نظام کی تشکیل جس کے بارے میں آج میں اختصار کے ساتھ کچھ باتیں بیان کروں گا۔ آپ کا تزکیہ نفس ایسا تھا کہ آپ نے شہرت، طاقت اور مقبولیت کے عروج کے زمانے میں، اپنے لئے اوج عبودیت کا انتخاب کیا اور ہر گذرنے والے دن کے ساتھ خداوند عالم سے آپ کا توسل، تقرب اور اس کے حضور گریہ و زاری بڑھتا ہی رہا۔
یوم محنت کشاں اور یوم استاد کی مناسبت سے خطاب

یوم محنت کشاں اور یوم استاد کی مناسبت سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 13 اردیبہشت سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 2 مئی سنہ 1994 عیسوی کو یوم محنت کشاں اور یوم استاد کی مناسبت سے ٹیچروں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کے اجتماع سے خطاب میں معاشرے کے ان دونوں طبقات کی گراں قدر خدمات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ بات کہنے سے رہ نہ جائے کہ ان دونوں طبقات کے پاس وسائل کم ہیں اور یہ پہلو بھی ان کا ایک خاص امتیاز ہے۔ بنابریں معلم اور محنت کش دونوں عزیز، محترم اور مکرم طبقات ہیں جن کی معاشرے کو ضرورت ہے اور دونوں ہی حقیقی قدروں کی اساس پر محترم ہیں اور یہ اپنی جگہ پر مسلمہ امر ہے۔ ملک کے منصوبے بنانے والے، پلاننگ کرنے والے اور دوسرے ذمہ دار افراد اس بات پر توجہ رکھیں کہ ہمارے معاشرے کے یہ دونوں طبقات، بہت مخلص، بہت مومن اور ملک کی سرنوشت میں بہت زیادہ دلچسپی رکھنے والے ہیں۔ اس اہم پہلو کو مد نظر رکھیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ٹیچر اور محنت کش افراد کی خاص نیت اور سوچ کے تحت اپنے فرائض کی انجام دہی پر زور دیا۔
عوام کی خدمت ایک توفیق، قم کے حکام سے خطاب

عوام کی خدمت ایک توفیق، قم کے حکام سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 5 آبان سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 27 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو صوبہ قم کے مختلف شعبوں کے حکام اور عہدہ داروں کے اجلاس سے خطاب میں عوام کی خدمت کو ایک توفیق قرار دیا اور فرمایا کہ اگر یہ خدمت قم کے عوام کی مانند باایمان، مجاہد، سماجی اقدامات کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اور امتحانوں میں پورے اترنے والے لوگوں کے لئے ہو تو یقینا اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
کرمانشاہ کے علاقے پاوہ میں عوامی استقبالئے سے خطاب

کرمانشاہ کے علاقے پاوہ میں عوامی استقبالئے سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیعہ سنی اختلاف کو دشمن کی اہم ترین اسٹریٹیجی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی تفرقہ انگيزی کا مقصد قوموں کی نگاہ میں اسلامی جمہوریہ کے کامیاب نمونے کی تشکیل کو روکنا ہے۔
عید غدیر کے موقع پر ملک کے حکام سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

عید غدیر کے موقع پر ملک کے حکام سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 8 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 29 مئی سنہ 1994 عیسوی کو عید غدیر کے موقع پر ملک کے حکام سے خطاب میں اس عظیم دن کی اہمیت اور مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے اسلامی تشخص کی تحقیر کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی معاشروں میں سامراجیوں کا ایک کام یہ تھا کہ انہوں نے کوشش کی ہے کہ مسلمان عوام، زندگی اور معاشرے میں جس رتبے اور مقام پر بھی ہوں، خود کو غیر اسلامی اقدار سے نزدیک کریں۔ یعنی ان کا لباس غیر مسلموں کے لباس کی طرح ہو، ان کا طرزعمل ان کے طرز عمل کی طرح ہو، ان کی بینش ان کی بینش کی مانند ہو اور ان کے اعمال، ان کے اعمال کی طرح ہوں۔ درحقیقت مسلمان غیر مسلموں کی اقدار کو اپنی اقدار سمجھیں اور ان چیزوں کو خلاف تہذیب سمجھیں جن چیزوں کو مغرب والوں نے خلاف تہذیت قرار دیا ہے اور اسلام کی کوئی بات انہیں یاد نہ آئے۔ آج بھی، جب ایرانی قوم اس بات پر ڈٹی ہوئی ہے اور مصر ہے کہ وہ اپنے طرز عمل میں، اپنی حرکات میں، اپنے لباس میں، اپنی عالمی روش میں اور دوست اور دشمن کے انتخاب میں اسلامی تہذیب، اسلامی موقف اور اسلامی اقدار کی پابندی کرنا چاہتی ہے تو اس وجہ سے اس پر حملے ہو رہے ہیں۔
عید الفطر کے خطبے

عید الفطر کے خطبے

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 11 اسفند سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 2 مارچ سنہ 1995 عیسوی کو تہران میں مرکزی نماز عید الفطر کی امامت کی۔ آپ نے نماز عید کے خطبوں میں عید الفطر کے عظیم دن کے رموز بیان کئے اور ماہ رمضان المبارک کی برکتوں اور بے پناہ خصوصیتوں کا تذکرہ کیا۔ آپ نے عالم اسلام کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور مسلمانوں کے خلاف جاری سامراجی طاقتوں کی سازشوں کی نشاندہی کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارے عظیم اسلامی انقلاب میں، استکبار کو اسلام سے زک پہنچی ہے۔ اس لئے مستکبرین، امت میں دشمنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ میں اپنی عزیز قوم سے اور پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان ہیں، ان سے اور تمام مسلم اقوام سے عرض کرتا ہوں کہ آئیے خدا کی اس سفارش کو سنیں کہ قرآن آواز دیتا ہے واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لاتفرقوا امریکا چاہتا ہے مسلمان ایک دوسرے کے دشمن رہیں۔ آپ اپنے اندر اتحاد پیدا کرکے تفرقہ انگیز مستکبر کی ناک رگڑ دیں اور دشمن کو خوش ہونے کا موقع نہ دیں۔ اسلامی دنیا کے دشمن چاہتے ہیں کہ اس زمانے میں ان کے اہداف مسلمانوں کے ذریعے پورے ہوں۔ آج وہ چاہتے ہیں کہ ایسا کام کریں کہ فلسطینیوں اور ملت فلسطین کے حریف، علاقے میں جعلی اسرائیلی حکومت اور امریکی زر خرید صیہونی نہیں بلکہ اسلامی حکومتیں ہوں۔ یہ نہ ہونے دیں،
وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں اور ملک کے عہدیداروں سے خطاب

وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں اور ملک کے عہدیداروں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 4 شہریور سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 26 اگست سنہ 1994 عیسوی کو تہران میں منعقدہ وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں سامراجی طاقتوں کے غلط اندازوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتیں غلطی پر ہیں۔ اگر سمجھتی ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو بھی ہر حکومت کی طرح، انہیں معمولی حربوں سے، تشہیراتی محاصرے، سیاسی دباؤ، اقتصادی ناکہ بندی اور ایسے ہی دوسرے اقدامات سے جھکا لیں گی تو یہ ان کی غلطی ہے۔ یہاں اعتقاد کا مسئلہ ہے۔ دین کی پابندی کا مسئلہ ہے۔ عوام کے لئے یہ الہی فریضہ ہے کہ اس حکومت کا جو پرچمدار اسلام ہے، دفاع کریں۔ دنیا کے دوسرے مسلمانوں کا فریضہ بھی یہی ہے۔ بنابریں انقلاب کے آغاز سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی جتنی ہو سکی مخالفت کی، دشمنی کی، مختلف سیاسی اور فوجی مہم تیار کی۔ ہمارے عظیم امام (خمینی ) رضوان اللہ تعالی علیہ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ یہ دشمنی ہم سے نہیں بلکہ اسلام اور قران سے ہے۔ یہ وہ نکتہ ہے جس پر تمام مسلمین عالم کو توجہ دینی چاہئے۔ آج جو لوگ تشہیرات کے میدان میں، سیاسی لڑائی میں، مختلف قسم کی اقتصادی سرگرمیوں میں اسلامی جمہوریہ ایران سے بر سر پیکار ہیں، وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے اسلام کی دشمنی کو ظاہر اور آشکار کر دیا ہے۔ ان لوگوں کی کوششیں پوشیدہ نہیں ہیں۔
محرم کے قریب صوبہ

محرم کے قریب صوبہ " کہگیلویہ و بویر احمد" کے علماء سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 17 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 7 جون سنہ 1994 عیسوی کو کہگيلویہ و بویر احمد علاقے کے علماء سے خطاب میں تحریک حسینی کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ محرم الحرام سے قبل ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ روحانی اور معنوی تحریکوں میں جذبات کی اپنی جگہ ہوتی ہے۔ نہ جذبات استدلال کی جگہ لیتے ہیں اور نہ ہی استدلال جذبات کی جگہ لے سکتا ہے۔ واقعہ عاشورا، اپنی ذات اور فطرت میں، سچے جذبات کا ایک بحر بیکراں ہے۔ ایک اعلی، پاک اور منور انسان کہ جس کی اعلا ملکوتی شخصیت میں ذرہ برابر بھی شبہے کی گنجائش نہیں ہے، ایک ایسے ہدف کے لئے کہ تمام منصفین عالم جس کے صحیح اور معاشرے کے ظلم و ستم اور جارحیت سے نجات پر مبنی ہونے پر متفق ہیں، حیرت انگیز تحریک کا آغاز کرتا ہے اور کہتا ہے ایہا الناس ' ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، قال من رای سلطانا جائرا۔۔۔ بحث یہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام اپنی تحریک کا فلسفہ ظلم سے مقابلہ کرنا قرار دیتے ہیں۔ یعمل فی عباد اللہ بالاثم و العدوان بحث مقدس ترین ہدف کی ہے جس کو تمام منصفین عالم قبول کرتے ہیں۔ ایسا انسان، ایسے ہدف کی راہ میں دشوار ترین جد و جہد کرتا ہے۔
اراکین پارلیمنٹ سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

اراکین پارلیمنٹ سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 11 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 1 جون سنہ 1994 عیسوی کو ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں مقننہ کی خصوصیات کو بیان کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امور مملکت کے ایک ناظر کی حیثیت سے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اگر مجلس شورائے اسلامی میں چار خصوصیات پائی جائیں تو وہ اپنا حقیقی مقام و مرتبہ حاصل کرلے گی۔ الحمد للہ آج تک جو ہم نے مشاہدہ کیا ہے، اس پارلیمنٹ میں یہ خصوصیات موجود ہیں۔ مگر ان خصوصیات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے اور مزید خیال رکھا جا سکتا ہے۔ یہ چار خصوصیات یہ ہیں؛ اول احساس ذمہ داری، دوم خودمختاری، سوم دلیری اور چہارم ہوشیاری، تدبر، علم اور مہارت سے کام لینا۔
تہران کی نماز جمعہ میں قائد انقلاب اسلامی کے خطبے

تہران کی نماز جمعہ میں قائد انقلاب اسلامی کے خطبے

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 بہمن سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 17 فروری سنہ 1995 عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطبوں میں دعا کی خصوصیات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایک بات یہ ہے کہ دعا میں تین چیزیں پائی جاتی ہیں۔ یہ تینوں چیزیں، دعا کے فوائد اور نتائج ہیں۔ کوئی دعا ایسی نہیں ہے جو ان تین چیزوں میں سے دو سے عاری ہو۔ چاہے ماثورہ دعائیں ہوں جو آئمہ علیہم السلام سے منقول ہیں چاہے وہ دعائیں ہوں جو انسان خود اپنی ضرورت کے لئے خدا سے کرتا ہے۔ ان میں دو چیزیں یقینا پائی جاتی ہیں۔