رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ جو بھی وطن عزیز ایران، ملک کی سیکورٹی، وطن عزیز کے وقار سے لگاؤ رکھتا ہے اور مشکلات کے حل کی فکر میں ہے اسے چاہئے کہ ووٹنگ میں شرکت کرے تاکہ ایرانیوں کا قومی عزم و اقتدار ایک بار پھر منصہ شہود پر نمایاں ہو۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سینچری ڈیل سے موسوم امریکی منصوبے کو احمقانہ، خبیثانہ اور شکست خوردہ منصوبہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس منصوبے کا مقابلہ کرنے کا راستہ فلسطینی قوم اور گروہوں کی شجاعانہ استقامت و جہاد اور عالم اسلام کی طرف سے فلسطینیوں کی بھرپور حمایت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین کا کلیدی حل ایک ہمہ گیر سروے میں اصلی فلسطینیوں کی شرکت سے ان کے منتخب اور مطلوبہ نظام کی تشکیل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید سلیمانی جیسے عظیم افراد، مقدس دفاع کے مجاہدین، حرم اہل بیت رسول کے پاسباں مجاہدین کی پرورش، محکم جذبے اور شہدا کے اہل خانہ کی استقامت کو دینی نظام حکومت کی برکتوں سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ شہید سلیمانی کی ایک نمایاں خصوصیت ان کی فرض شناسی اور جذبہ ایمانی تھا اور جب جذبہ ایمانی کو عمل صالح اور مجاہدانہ جذبے کا ساتھ مل جاتا ہے تو جنرل سلیمانی جیسی شخصیت وجود میں آتی ہے کہ دشمن بھی جس کی تعریف پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جلوسوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ چالیس سال میں ملت ایران نے سخت سردی اور برفیلے موسم کے باوجود 11 فروری کے جلوسوں میں پرشکوہ انداز میں شرکت کی اور دنیا والوں کو اپنے عظیم اجتماع سے مبہوت کر دیا جس پر میں ملت ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سال 11 فروری کی تاریخ اور شہید سلیمانی کے چہلم کے ایام کی ایک ساتھ آمد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے عوام میں جذبہ اور بھی بڑھ جائے گا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ان شاء اللہ ملت ایران 11 فروری کے جلوسوں میں بھرپور انداز میں شرکت کرکے دشمن کی پالیسیوں پر کاری ضرب لگائے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 21 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا بھی ذکر کیا اور انتخابات کو ملک و ملت کے لئے بہت عظیم موقع اور دشمن کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ پرجوش انتخابات کا انعقاد اور عوام کی بڑی تعداد میں ووٹنگ میں شرکت ملکی سلامتی کی ضمانت ثابت ہوگی کیونکہ دشمنوں کو اسلامی نظام کے دفاعی وسائل سے زیادہ اس نظام کو حاصل عوامی حمایت کا خوف رہتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سبھی کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ کوئی شخص اس حقیر کو پسند نہ کرتا ہو لیکن اگر اسے ایران سے محبت ہے تو اسے ووٹنگ میں شرکت کرنا چاہئے، جو بھی ایران اور ملکی سلامتی سے لگاؤ رکھتا ہے وہ انتخابات میں شرکت کرے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مومن و انقلابی افراد جوش و جذبے کے ساتھ انتخابات میں شرکت کریں گے لیکن اگر کسی کے اندر دینی و انقلابی جذبہ نہیں ہے تاہم وہ وطن عزیز سے محبت کرتا ہے تو اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ ووٹنگ میں شرکت کرے۔

آپ نے شائستہ امیدوار کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے لئے ایسے شخص کو منتخب کیجئے جو مومن، انقلابی، شجاع، مجاہدانہ جذبے کا مالک، کارآمد اور حقیقی معنی میں عدل و انصاف کا طرفدار ہو۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جو شخص کسی بیرونی طاقت کے خلاف لب کشائی سے ڈرتا ہو وہ ایران کے با وقار، مقتدر اور شجاع عوام کی نمائندگی کی شائستگی نہیں رکھتا۔

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکہ کے خلاف ایران کی پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے بل کی قدردانی کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایسے افراد کو منتخب کرنا چاہئے جو ملک میں عدل و انصاف کا پرچم بلند رکھیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں امریکیوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے منصوبے ڈیل آف سینچری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی یہ سوچ کر خوش ہیں کہ بھاری بھرکم نام دیکر شاید وہ ملت فلسطین کے خلاف اپنے منصوبے کو کامیابی دلا لیں گے جبکہ در حقیقت یہ احمقانہ اور خبیثانہ اقدام ہے اور اسی شروعاتی دور سے ہی یہ ان کے لئے ضرر رساں ثابت ہوا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ منصوبہ ٹرمپ کی موت سے پہلے مر جائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ اقدام ہرگز نتیجے تک نہیں پہنچے گا، لہذا یہ آمد و رفت، اس کے لئے پیسے خرچ کرنا، ہنگامہ برپا کرنا اور اس کی رونمائی سب احمقانہ عمل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سینچری ڈیل کو امریکیوں کے بہروپئے پن کا واضح ثبوت قرار دیا اور فرمایا کہ امریکیوں نے صیہونیوں سے ایسی چیز کے بارے میں سودا کیا ہے جو ان کی ملکیت نہیں ہے۔ آپ نے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا حق صرف انھیں ہے، آپ ہوتے کون ہیں جو دوسروں کی زمین اور گھر کے بارے  میں فیصلہ کر رہے ہیں؟

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ خباثت، بہروپئے پن اور بد طینتی کی علامت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ حالیہ سازش امریکہ کے لئے ضرر رساں ثابت ہوئی کیونکہ مسئلہ فلسطین اس سے پھر زندہ ہو گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اپنے عوام کے درمیان بے آبرو اور بے وقعت ہو چکے چند خائن عرب رہنماؤں کے تالی بجا دینے اور استقبال کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی استکباری محاذ کی مسلمہ پالیسی کے برخلاف اس اقدام سے مسئلہ فلسطین پھر زندہ ہو گيا اور ساری دنیا میں فلسطین اور فلسطینی گروہوں کا نام اور ان کی مظلومیت ایک بار پھر موضوع بحث بن گئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلحے اور پیسے کے سہارے اس منصوبے کو کامیاب بنانے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ راہ حل شجاعانہ استقامت و مزاحمت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ فلسطینی قوم، افراد اور تنظیموں کو چاہئے کہ اپنی قربانیوں اور جہاد سے امریکہ اور صیہونی دشمنوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیں اور تمام دنیائے اسلام اس شجاعانہ مزاحمت کی حمایت و پشت پناہی کرے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا میں استکبار کے خلاف مسلسل وسیع تر ہونے والے استقامت کے دائرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ نظریہ ہے کہ مسلح فلسطینی تنظیمیں استقامت کی راہ پر چلیں گي اور اپنی مزاحمت جاری رکھیں گی اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے فلسطینی تنظیموں کی حمایت جاری رکھے گا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنے اور امن قائم کرنے کا واحد راستہ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں پر مشتمل اصلی فلسطینی باشندوں کے درمیان ریفرنڈم کرانا ہے تاکہ ان کی رائے کے مطابق پوری فلسطینی سرزمین کے لئے نظام حکومت تشکیل پائے اور فلسطین کے بارے میں، اسی طرح نیتن یاہو جیسے افراد اور دوسروں کے بارے میں بھی وہی فیصلہ کرے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان شاء اللہ یہ ہدف پورا ہوگا اور آپ نوجوان وہ دن اپنی آنکھ سے دیکھیں گے اور توفیق خداوندی سے بیت المقدس میں نماز ادا کریں گے۔