قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بیسویں برسی کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے اراکین سے ملاقات میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو اسلام کا مظہر اور قومی خود مختاری و عزت و یکجہتی کا راز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی کی اس عظیم میراث کی پوری توانائی سے حفاظت و پاسداری کرنا چاہئے اور الہی عطئیے کا درجہ رکھنے والے ان کے ذکر کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس خدا رسیدہ ہستی کے انتقال کے برسوں بعد بھی ان کی شخصیت کے نئے نئے پہلوؤں کے انکشاف و ادراک کو امام خمینی کی شخصیت کی عظیم وسعت کی علامت قرار دیا اور فرمایا: اسلامی انقلاب کے عظیم معمار ایسی اہلیت، صلاحیت اور توانائی کے مالک تھے کہ اللہ تعالی نے ان کے ذریعے اپنی رحمت و ارادے کو جلوہ فگن کیا اور امام خمینی کو عظیم معجزہ الہی یعنی اسلامی انقلاب کی کامیابی کا اہم ترین وسیلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی شخصیت کے پہلؤوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں ملت ایران کے قومی اتحاد کا راز اور مظہر قرار دیا اور فرمایا: ہمارے عظیم امام قوم کے قلبی، روحانی اور عملی اتحاد و یکجہتی کے درخشاں مرکز تھے اور مخالفین بھی دل ہی دل میں ان کا احترام کرتے اور آپ کی عظمت کے معترف تھے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حقیقی اسلام پر امام خمینی کے توکل، افتخار اور احساس وقار کو ایران اور عالم اسلام میں ان کے اسلام کا مظہر بن جانے کا راز قرار دیا اور فرمایا: آپ کی رحلت کو بیس سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ملت ایران اور مسلم اقوام آپ کو اسلام کا مظہر مانتی ہیں اور یہ نا قابل انکار حقیقت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی سے ملت ایران کے قلبی رشتے اور گہرے رابطے کے باعث آپ کی بات دوسروں کی باتوں پر ہمیشہ غالب رہتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: معاشرے کی عام فضا امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی مایہ سرفرازی اور نشاط بخش یاد سے معمور ہے اور ملک کے تمام سیاسی حلقے حتی وہ لوگ جو فکری لحاظ سے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے تمام فکری اصولوں اور بنیادوں سے متفق نہیں ہیں خود کو امام خمینی کا پیروکار اور حامی کہتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ عظیم قوم جس کی رائے پر نظام ٹکا ہوا ہے امام خمینی کی پیروی کو اقدار کا جز سمجھتی ہے، یہ حقیقت قابل غور ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے اسلام سے ماخوذ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مستحکم اصولوں کو عالم اسلام کے روشن خیال افراد اور قوموں کی جانب سے امام خمینی کی حمایت کا راز قرار دیا اور فرمایا: امام خمینی نے کسی رو رعایت کے بغیر اور مشرق و مغرب میں روشن خیالی کی اصطلاح کو حاشئے پر رکھتے ہوئے حقیقی اسلام کو صراحت کے ساتھ بیان فرمایا اور ہمیشہ اس پر فخر کیا یہی وجہ تھی کہ عالم اسلام کی قومیں اور دانشور طبقے ان کی عظیم ملکوتی شخصیت کے گرویدہ ہو گئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کو خود مختاری و قومی وقار کا حقیقی مظہر قرار دیا اور فرمایا: خدائے حکیم نے اپنے بندہ صالح کی اس انداز سے تخلیق و تربیت کی تھی کہ وہ ذرہ برابر احساس کمتری کئے بغیر دنیا کے سیاسی سرکشوں کے سامنے ڈٹ گیا اور آپنے اصولوں کے خلاف جاری بنیاد پرستی اور رجعت پسندی کے الزامات کے سیلاب کے سامنے بڑے فخریہ انداز میں حقیقی اسلام کا دفاع کیا اسی بنا پر وہ ایرانی عوام کے قومی وقار کا نمونہ قرار پایا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کی دشمن کی سو سالہ کوششوں کا ذکر کیا اور فرمایا کہ امام (خمینی رہ) نے اپنی مسیحانہ تعلیمات سے ملت ایران کو دنیا کے تسلط پسندوں کے سامنے سرخ رو و سرفراز قوم میں تبدیل کر دیا اور قدر داں ملت ایران بھی اپنی اس عظیم ہستی کو اپنی قومی خود مختاری کا راز مانتی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ذات کے مرکز پر مختلف ایرانی مکاتب فکر، سیاسی حلقوں اور دھڑوں کے مجتمع و متحد ہو جانے کو امام خمینی کی سرچشمہ اتحاد شخصیت کا جلوہ قرار دیا اور فرمایا: کچھ لوگوں کی یہ کوشش ہے کہ اس با برکت قومی اتحاد کو درہم برہم کر دیں یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی قومی اتحاد کی کوئی جھلک دکھائی پڑتی ہے سطحی فکر کے افراد کو ورغلا کے اور بعض پس پردہ عناصر کی منصوبہ بندی کی ذریعے قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زاہدان کے المئے پر منتج ہونے والی شیطنت کا حوالہ دیا اور فرمایا: اس سانحے کے بعد دشمن حالات کو بے قابو کر دینے کی کوششوں میں لگ گئے تھے بنابریں سب کا فریضہ یہ ہے کہ ہوشیاری سے کام لیں اس بات کی اجازت نہ دیں کہ ملک کی ترقی و خود مختاری کے دشمنوں کی دیرینہ آرزوئیں پوری ہوں، البتہ عوام بیدار ہیں اور اپنی مخصوص فہم و فراست کے مطابق عمل کر رہے ہیں۔ آپ نے تمام عوام بشمول شیعہ و سنی، جملہ مکاتب فکر اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کو امام خمینی کی گراں قدر میراث کا درجہ رکھنے والے قومی اتحاد کی حفاظت و تقویت کی دعوت دی اور فرمایا: انتخابات سمیت تمام امور میں مشترکہ بنیادوں منجملہ آئین پر تکیہ کرنا چاہئے اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کا خیال رکھتے ہوئے یہ کوشش کرنا چاہئے کہ بعض نظریاتی اختلافات جو فطری بھی ہیں، قومی اتحاد کے درہم برہم ہونے کا باعث نہ بننے پائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی رحلت کی برسی کے پروگراموں کا انعقاد کرنے والی منتظمہ کمیٹی کے اراکین کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ ایران کے قدرداں عوام چار جون کے پروگراموں سے خاص جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں بنابریں ایسا انتظام کیا جانا چاہئے کہ پروگراموں میں عوام کی شرکت بآسانی ممکن ہو۔ قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل منتظمہ کمیٹی کے سربراہ جناب محمد علی انصاری نے پروگراموں کے انعقاد کی تفصیلات بیان کیں اور کہا کہ چونکہ دسویں صدارتی انتخابات بھی سر پر ہیں اس لئے اس سال کے ثقافتی پروگراموں کا محوری اور مرکزی نکتہ امام خمینی کے نقطہ نگاہ سے ملک کے سیاسی شعبے میں عوام کی شراکت و تعاون کی اہمیت قرار دیا گيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کے تعاون سے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بیسویں برسی کے پروگرام امام خمینی کے تمام عقیدتمندوں کے اتحاد، امام خمینی کے اہداف اور ان کے نائب بر حق قائد انقلاب اسلامی سے بیعت کے اعادے کا شاندار اور با شکوہ منظر پیش کریں گے