قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج تہران میں ڈی آٹھ کے رکن ممالک کے وزرائے صنعت کے اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں ایشیا اور افریقہ میں تنظیم کے رکن ممالک کے بے حد حساس جغرافیائی محل وقوع اور ثقافتی اور اسلامی اشتراکات کی جانب اشارہ کیا اور تنظیم کے رکن ممالک کے انرجی کے ذخائر اور ایک ارب سے زائد آبادی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان آٹھ ممالک کا تعاون تمام مسلم ممالک کے لئے نمونہ عمل ثابت ہو سکتا ہے اور صنعتی تعاون کے تسلسل سے یقینا عالم اسلام اور ان آٹھ ممالک پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ڈی آٹھ تنظیم کی تشکیل کے آغاز سے اسلامی ممالک کے تعاون کی ایران کی جانب سے حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے سائنسی اور صنعتی شعبوں کے تجربات اسلامی ممالک کو پیش کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے توسیع پسند ممالک کی دیگر ملکوں پر تسلط قائم کرنے کے لئے سائنس اور صنعت کے استعمال کی روش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ عظیم افرادی قوت، قدرتی ذخائر، نمایاں صلاحیتوں اور مشترکہ تعاون کے ذریعے خود کو شایان شان مقام تک پہنچائیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران اجلاس کے معاہدوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ جملہ آٹھ رکن ممالک، ان معاہدوں پر عملدرآمد کو اپنی ذمہ داری سمجھیں اور اللہ تعالی کی ذات پر ایمان و توکل کے ساتھ باہمی تعاون اور صنعتی ترقی میں پہلے سے زیادہ اضافے اور وسعت کے لئے قدم بڑھائیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایران کے وزیر صنعت و معدنیات جناب محرابیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ابتکار عمل کے نتیجے میں ڈی آٹھ کے رکن ممالک کے وزارئے صنعت کا پہلا اجلاس تہران میں منعقد ہوا جو ان ممالک کے تعاون میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔
جناب محرابیان نے ڈی آٹھ کے وزرائے صنعت کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے کو رکن ممال کے صنعتی تعاون کا روڈ میپ قرار دیا جسے جملہ آٹھ ارکان کی حمایت سے منظوری ملی۔
ترکی کے وزیر صنعت جناب نیہات آرگون نے بھی تہران میں ڈی آٹھ کے وزرائے صنعت کے اجلاس کو بہت کامیاب قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ان اجلاسوں سے رکن ممالک کے اقتصادی اور سماجی تعلقات کو فروغ ملے گا اور ان اجلاسوں کے تناظر میں نئے قدم اٹھائیں جائیں گے۔
ترکی کے وزیر صنعت نے کہا کہ اس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کو ہم اپنے ملک میں نافذ کرنے کی کوشش کریں گے اور سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے زمین ہموار کریں گے۔
بنگلہ دیش کے وزیر صنعت دلیپ بارووا نے بھی قائد انقلاب اسلامی سے ہونے والی اس ملاقات میں تہران اجلاس کو رکن ممالک کے معاشی تعاون اور ان ممالک کے صنعت و ٹکنالوجی کے شعبے کی جدیدکاری کے لئے اچھی شروعات اور پہل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا اعلامیہ تعاون کی بہت اچھی بنیاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجود عالمی مالیاتی بحران آسانی سے حل ہونے والا نہیں ہے بنابریں ڈی آٹھ کے رکن ممالک کو چاہئے کہ تمام شعبوں میں اپنا تعاون بڑھائیں۔