قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور عہدہ داروں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں ایران کی قوت و طاقت اور عزت و افتخار میں یونیورسٹیوں کے کلیدی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کو تمام شعبوں اور موضوعات کے سلسلے میں علمی جہاد کی ضرورت ہے اور میں پوری توجہ اور فکرمندی کے ساتھ اس نکتے پر نظر رکھوں گا۔ آپ نے ملک کی ترقی کی راہ میں موجود رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ثقافت میں کسی بھی شعبے کے جہاد کا مطلب ہوتا ہے رکاوٹوں کو دور کرنے کی سعی و کوشش چنانچہ اس نقطہ نگاہ سے ملک کو حقیقت میں علمی جہاد کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ترقی یافتہ ممالک کی اجارہ دارانہ سوچ اور سائنس و ٹکنالوجی اور سائنسی وسائل کی فراہمی میں ان کی خست کو ملک کی علمی ترقی کی راہ کی رکاوٹ قرار دیا اور فرمایا کہ ہمیں اندرونی صلاحیتوں کے ذریعے ان رکاوٹوں پر غلبہ حاصل کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے پاس موجود درخشاں علمی و ثقافتی ماضی اور اعلی صلاحیتوں کو علم و دانش کی بلند چوٹیوں پر پہنچنے کے لئے ہموار زمین سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے ملک کی علمی ترقی کو یقینی بنانے والے عوامل میں بیداری و خود اعتمادی جیسے عوامل کا بھی اضافہ کر دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے مختلف میدانوں میں ملک کی قابل تحسین ترقی کو بلند اقدامات کے لئے ایرانی عوام میں موجود بھرپور صلاحیت و استعداد کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ ہمیں گزشتہ تیس برسوں کی تمام کامیابیوں کو ملک کی علمی پیشرفت کی راہ کے شروعاتی قدم سمجھنا چاہئے اور زیادہ بلند قدم اٹھانے کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹی کے اساتذہ کی تقریروں کو انتہائي با معنی اور اہم ترین عملی تجاویز پر مبنی قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آرٹس کے موضوعات میں اسباق کے عناوین اور سرخیوں کے قدیمی ہونے سے متعلق ایک استاد کے اعتراض کو بجا قرار دیا اور فرمایا کہ یہ عیب فکری جد و جہد میں شامل ہونے کی جرئت کے فقدان کی علامت ہے۔ آپ نے آرٹس کے موضوعات کے مسائل کا حل مدلل اسلامی تعلیمات سے پیش کئے جانے کو مغرب کے آرٹس کے موضوعات کے بارے میں صحیح علمی بحث کا مناسب طریقہ قرار دیا اور فرمایا کہ دینی تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو چاہئے کہ پوری شجاعت کے ساتھ اس میدان میں قدم رکھیں اور اسلام کے رہگشاں جوابات کی تدوین کرکے اپنے فرائض سے سبکدوش ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے صنف نسواں سے قائد انقلاب اسلامی کے نزدیکی روابط کی ضرورت سے متعلق ایک خاتون پروفیسر کی تجویز کے جواب میں فرمایا کہ عورتوں کی صنف ملک کی آدھی آبادی سے عبارت ہے جس کا کسی ایک ادارے اور محکمے سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا لیکن بہرحال اس تجویز کی بنیاد درست ہے اور ملک کی تعلیم یافتہ، فرزانہ خواتین کے نظریات اور تجاویز سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے مناسب راستوں کا تعین کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے میڈیکل سائنس میں ایران کی مایہ ناز ترقی کے بارے میں ایک پروفیسر کی گفتگو کا بھی حوالہ دیا اور فرمایا کہ دیگر علوم اور میدانوں میں بھی ترقی بالکل نمایاں ہے لیکن کچھ لوگ ہیں جو تواتر کے ساتھ ناامیدی کی باتیں کرتے ہیں اور عوام، طلبہ اور یونیورسٹی کے حلقے میں مایوسی پھیلانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایسے افراد کو تباہ کن دیمک سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ عظیم ملت ایران کی تحریک کو دیگر تمام سماجی تحریکوں کی مانند کچھ چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن اسلامی انقلاب کا پودا آج شجرہ طیبہ میں تبدیل ہو چکا ہے اور ایران پوری شادابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فکری پیداوار کو علمی پیداوار سے زیادہ مشکل قرار دیا اور فرمایا کہ ایران فلسفے کا گہوارا ہے اور یونیورسٹیوں اور دینی تعلیمی مراکز کے اساتذہ کو چاہئے کہ فلسفیانہ نکات سے سرشار افکار کی پیداوار کے لئے کوشش کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے علمی روڈ میپ کی منظوری کے آخری مراحل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نقشہ راہ کے لئے اجرائی منصوبے کی ضرورت ہے لہذا ملک کے متعلقہ حکام کو چاہئے کہ جامع علمی نقشہ راہ کو رو بہ عمل لانے کے لئے منصوبہ بندی کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اعلی تعلیم کے شعبے میں بغیر منصوبہ بندی کے کی جانی والے ترقی کو بجٹ اور افرادی قوت کے ضیاع سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ سائنس و ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں ملک کی بنیادی ضرورتوں کا تعین کیجئے تاکہ طلبا یونیورسٹیوں، موضوعات اور ان موضوعات کی سطح کو ضرورت کے مطابق معین کیا جا سکے اور وزارت تعلیم انہی اہداف کی بنیاد پر ہی اقدام کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ماہ رمضان کے آخری ایام کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ باقی ماندہ وقت میں لطف و رحمت و نورانیت و صفائے الہی کی فضا سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ نفس کی پاکیزگی اور طہارت تمام انسانوں کے لئے مفید ہے لیکن سائنسدانوں اور اساتذہ کے لئے یہ اور بھی ضروری ، مفید اور سود بخش ہے کیونکہ استاد کے کردار اور مزاج کا نوجوان طالب علم کی شخصیت کی تعمیر میں بڑا اثر ہوتا ہے۔ آپ نے طہارت نفس کا ایک اور فائدہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے علمی پیشروی کی صحیح سمت کے تعین میں مدد ملتی ہے۔
تین گھنٹے چلنے والی اس ملاقات میں پہلے متعدد اساتذہ نے تقریریں کیں اور اپنی اہم تجاویز پیش کیں۔ ملاقات کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی اور حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا۔