قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ قم کے مختلف شعبوں کے حکام اور عہدہ داروں کے اجلاس سے خطاب میں عوام کی خدمت کو ایک توفیق قرار دیا اور فرمایا کہ اگر یہ خدمت قم کے عوام کی مانند باایمان، مجاہد، سماجی اقدامات کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اور امتحانوں میں پورے اترنے والے لوگوں کے لئے ہو تو یقینا اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

اس لئے حکام کو چاہئے کہ قم کے عوام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے اور ان کی مشکلات کو رفع کرنے کے لئے جی جان سے کوشش کریں۔

اجلاس میں نائب صدر، کابینہ کے ارکان اور پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں قم کے نمائندے بھی موجود تھے۔

قائد انقلاب اسلامی نے شاہ کی استبدادی حکومت میں قم کے عوام پر ان کی دینداری، علماء سے گہرے رابطے، دینی علوم کے مرکز کی موجودگی اور علماء اور عوام کی مزاحمت و استقامت کی تاریخ کی وجہ سے خاص طور پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد شہر قم پر خاص توجہ دی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں قم کی تعمیر و ترقی کے لئے زیادہ تیز رفتاری سے کام ہوا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس عمل کے اسی رفتار سے جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اگر قم کی تعمیر و ترقی کا کام اسی رفتار سے جاری رہا تو اس صوبے کو طولانی پسماندگی سے نجات مل جانے کی قوی امید ہے۔

آپ نے قم کی خدمت کو پورے ملک کی خدمت قرار دیا اور فرمایا کہ مقدس شہر قم اسلامی جمہوریہ ایران کی آبرو ہے کیونکہ یہ شہر انقلاب اور علماء کی صنف کا مرکز اور دینی علوم اور ممتاز علمی و دینی شخصیات کا گہوارا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ دنوں کے دوران قم کے خلاف اغیار سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے زہریلے پرچار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے شہر قم کی اہمیت کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران اسلامی نظام کے مخالفین کی تشہیراتی مہم کا ایک منصوبہ انقلاب اور اسلام کا مظہر سمجھی جانے والی چیزوں خاص طور پر شہر قم کی تحقیر اور تنقیص کرنے کی کوشش رہی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن، قم کو عظمت اسلام کا مرکز اور پرچم انقلاب کا ستون مانتے ہوئے اس کے خلاف ہمیشہ خاص سازشوں پر کاربند رہا ہے اور اسی ضمن میں اس نے قم میں اسلامی انقلاب کی مخالفت کا اڈہ قائم کرنے کی کوشش کی۔

آپ نے فرمایا کہ اس سازش اور منصوبہ بندی کے تحت قم کے عوام کے جذبات اور افکار و نظریات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس سازش کے سد باب کا واحد راستہ قم کے عوام کی خدمت کے لئے پہلے سے زیادہ محنت اور عوام کی زندگی کی مشکلات کو برطرف کرنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اہل قم نے حال کے دنوں میں اپنے زوردار تعاون سے دشمن کی سازشوں اور پروپیگنڈے کا پوری سنجیدگی سے جواب دیا ہے اور اپنے دلوں میں پنہاں ایمان کی طاقت اور اپنی بیداری کا لوہا منوایا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حکومتی وسائل کے محدود ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قم کے عوام کی مشکلات کے حل کے لئے ان کی درجہ بندی اور ترجیحات کا تعین ہونا چاہئے اور پھر اس پر سنجیدگی سے کام انجام دیا جانا چاہئے۔ آپ نے شہر قم میں آج منعقد ہونے والے کابینہ کے اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کابینہ کے صوبائی دوروں میں منظور ہونے والے سارے بل اسی طرح آج کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے پر پوری توجہ اور باریک بینی کے ساتھ عمل کیا جائے۔

قائد انقلاب اسلامی نے پینے کے میٹھے پانی، محروم علاقوں، صحت عامہ اور طبی وسائل، دستکاری کی صنعت، زراعت کے لئے آبپاشی کے پانی اور صنعت کو قم کے بنیادی امور قرار دیا اور فرمایا کہ گزشتہ برسوں میں اور نویں اور دسویں حکومت کے دور میں گزشتہ حکومتوں کی نسبت کئی گنا زیادہ کام انجام دیا گیا ہے لیکن ملت ایران پر طویل عرصے سے مسلط شدہ پسماندگی کی تلافی کے لئے تمام شعبوں میں مربوط اور تیز رفتار پیش قدمی کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے تمام حکام اور عہدہ داروں کو عوام سے خندہ روئی سے پیش آنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ عوام الناس سے محبت اور خندہ روئی سے پیش آنا حکام کا سب سے بڑا فریضہ ہے۔

آپ نے زور دیکر فرمایا کہ عوام کی خدمت کی روحانی و معنوی پاداش اس کے دنیوی اجر سے کہیں زیادہ باارزش اور بلند مرتبہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ قم کے حکام کی زحمتوں اور محنتوں خاص طور پر حال کے دنوں میں ان کی مساعی کی قدردانی کی۔

اس اجلاس کے آغاز میں نائب صدر جناب رحیمی نے قم میں منعقدہ کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ اس اجلاس میں صوبائی دوروں سے متعلق بل کی منظوری کے علاوہ کچھ نئے فیصلے بھی کئے گئے۔

تہران-قم تیز رفتار ٹرینوں کے لئے پٹری بچھانا اور اس کے لئے ڈیڑھ سو ارب تومان کے نئے بجٹ کی تخصیص، ڈھائي سال کے اندر شہر قم کے پسماندہ علاقوں سے تمام محرومیوں کا ازالہ اور اس کے لئے ایک سو بیس ارب تومان کے بجٹ کی تخصیص، آئندہ سال ستمبر مہینے تک مہر ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تحت اکتیس ہزار مکانات کی تکمیل اور شہر قم کے لئے پینے کے میٹھے پانی کے سپلائی کے لئے ایک سو دس ارب تومان کے بجٹ کا تعین قم کے عوام کے لئے کابینہ کے آج کے اجلاس میں کئے جانے والے اہم فیصلے تھے جن کی جانب نائب صدر نے اپنی رپورٹ میں اشارہ کیا۔

صوبہ قم کے گورنر جناب موسی پور نے بھی اجلاس میں اپنی تقریر میں گزشتہ برسوں، خاص طور پر پچھلے پانچ برسوں کے دوران انجام دی جانے والی خدمات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ تیرہ ہزار سے زائد اسکول، کالج اور انتیس اعلی تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں میں ترپن ہزار طلبہ کی موجودگی، حضرت معصومہ گرلز یونیورسٹیوں کا قیام، قم میڈیکل یونیورسٹی اور انڈسٹریل یونیورسٹی، اسپتالوں میں دو ہزار سے زائد بیڈ کا بندوبست، دو سو تیرہ طبی اور معالجاتی مراکز، تین سو ساٹھ اسپورٹس کامپلیکس، چالیس ہزار لینڈ لائن ٹیلی فون چھے لاکھ پچیس ہزار موبائل سم کی فراہمی شہر قم کے لئے انجام دئے جانے والے اہم اقدامات میں سے ہیں۔ انہوں نے صنعتی، زراعتی مراکز اور ڈیری فارموں کو شہر قم کی خصوصیت قرار دیا اور کہا کہ ان خدمات کے بعد بھی صوبہ قم میں بہت سی مشکلات ہیں جن میں ایک، اس شہر کا فرسودہ ڈھانچہ ہے۔

اس اجلاس کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں حاضرین نے نماز ظہرین ادا کی۔