قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج تہران میں صوبہ آذربائیجان کے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب میں عالم اسلام میں روز بروز پھیلتی جا رہی اسلامی بیداری کو گزشتہ تینتیس برسوں کے دوران جاری رہنے والی عظیم ملت ایران کی استقامت و پائيداری کا شیریں ثمرہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے میں اس وقت نظر آنے والی اسلامی بیداری ملت ایران کے عزم راسخ اور اسلامی تحریک سے متاثر ہے۔ آپے کے مطابق مصر کے انتہائی اہمیت کے حامل واقعات اسلامی بیداری اور اعلی تہذیب و تمدن رکھنے والی قدیم اور با شعور مصری قوم کی برسہا برس کی توہین اور تحقیر کا نتیجہ ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عظیم سماجی تحریکیں تدریجی طور پر اور کئی برسوں میں شکل اختیار کرتی ہیں تاہم ان کا ظہور ناگہانی اور دفعتا ہوتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مصر کی حکومت نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکہ اور اسرائیل پر اپنے انحصار کے نتیجے میں عوام پر جو ذلت و رسوائی مسلط کی اس سے مصری عوام اور نوجوان سرانجام تھک گئے اور اس طرح ناگہانی طور پر (ان کا رد عمل) سامنے آیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس عظیم عوامی تحریک میں مصری نوجوانوں کے کردار، ایمان اور عزم راسخ کو فیصلہ کن عنصر قرار دیا اور فرمایا کہ نوجوانوں کی سرکردگی میں مصری عوام کی تحریک مسجدوں اور نماز جمعہ (کی مذہبی تقریبات) سے شروع ہوئی اور ایک عظیم انقلاب میں تبدیل ہو گئی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ میدان میں عوام آ جاتے ہیں تو جابر قوتوں کے سیاسی، فوجی اور اقتصادی ہر طرح کے حربے بے اثر ہوکر رہ جاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی ایسی حکومتوں پر آسانی سے دھونس جما سکتے ہیں جنہیں عوامی مقبولیت و حمایت حاصل نہیں ہے اور جب ان سربراہوں کی انہیں ضرورت نہ رہے تو محمد رضا پہلوی اور (زین العابدین) بن علی کی طرح نظروں سے گرا بھی دیتے ہیں لیکن اگر عوام الناس میدان میں آ جائیں اور ان کے عزم راسخ کا مقابلہ کرنا پڑے تو امریکیوں کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اس وقت مصر میں اہم ترین واقعہ پیش آيا ہے اور امریکہ کوشش کر رہا ہے کہ عوامی تحریک کو یرغمال بناکر اور عوام کو بعض معمولی اور فروعی مراعات دیکر گھروں میں واپس بھیج دے لیکن جو عوام بیدار ہو چکے ہیں اور جنہیں اپنی قوت و طاقت کا اندازہ ہو چکا ہے ان کے خلاف اس طرح کے حربوں کا کرگر ہونا محال ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج ایمان و اسلام کی برکت سے اسلامی مملکت ایران کا وقار، اثر و رسوخ، پختگی اور ترقی کسی بھی دوسرے دور کی نسبت زیادہ درخشاں اور عظمت و بلندی کے اوج پر پہنچنے کا قوم کا عزم و ارادہ زیادہ محکم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج کا نوجوان بھی، جس نے امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہے اور جو مقدس دفاع کے آٹھ سالہ دشوار دور سے نہیں گزرا ہے، اسی فکر، شعور اور روش سے آراستہ ہے جو اسلامی انقلاب کے ابتدائی برسوں کا خاصہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جذبہ ایمانی سے سرشار بصیرت، دلوں اور فکروں کو زندگی عطا کرنے والی شریان حیات ہے لہذا یہ ایمانی بصیرت اسی طرح قائم رہنا چاہئے، جیسا کہ آج تک قائم اور دنیا بھر میں اپنے اثرات مرتب کرتی رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام و ایمان کو ملت ایران کی عزت و عظمت اور پیشرفت و ترقی کی بنیاد قرار دیا اور فرمایا کہ معاشرے میں جذبہ ایمانی کی تقوت، نوجوانوں کی ہمت اور اسلامی احکامات پر مزید عمل آوری روز افزوں ترقی و عظمت اور مادی و روحانی زندگی کی اصلاح کی تمہید ہے۔
اٹھارہ فروری انیس سو اٹھہتر کو صوبہ آذربائیجان کے شہر تبریز کے عوام کے تاریخی قیام کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اس اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی نے تاریخ کے مختلف ادوار میں خاص طور پر اسلامی تحریکوں اور اسلامی انقلاب کے دوران اہل تبریز کی مثالی بصیرت و پامردی اور ایمان و اخلاص کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اٹھارہ فروری سنہ انیس سو اٹھہتر کے اہل تبریز کے قیام کی سب سے اہم خصوصیت بعد کی عوامی تحریکوں کے لئے نمونہ قرار پانا تھا۔ اگر اٹھارہ فروری سنہ انیس سو اٹھہتر کا یہ عوامی قیام نہ ہوتا تو نو جنوری کا اہل قم کا قیام فراموش کر دیا جاتا اور ایرانی عوام کی اسلامی تحریک رک جاتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی بھی سب سے اہم خصوصیت دیگر قوموں کے لئے اس کا نمونہ عمل قرار پانا بتایا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے وقت سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران پر گوناگوں دباؤ کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحریک کو نمونہ عمل بننے سے روکنا تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں، اہم علمی و سائنسی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ اور انسانی حقوق کی پامالی کے گوناگوں الزامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سارا دباؤ اور پروپیگنڈا اس لئے ہے کہ ملت ایران کو آگے بڑھنے سے روک دیا جائے اور علاقے اور دنیا کی رائے عامہ کو اسلامی جمہوریہ ایران سے روگرداں کر دیا جائے لیکن توسیع پسند طاقتوں کی خواہش کے برخلاف اسلامی مملکت ایران روز بروز زیادہ طاقتور اور پیشرفتہ ہوتا جا رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آٹھ سالہ مقدس دفاع کے نتیجے میں ملت ایران کے شجاع سپاہی سامنے آئے اور اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں نوجوانوں کی استعداد اور صلاحیتیں پروان چڑھیں۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق آذربائیجان اور تبریز کے عوام کی ایک اور اہم خصوصیت ان کا جوش و خروش، شعور و بصیرت اور عزم راسخ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تجزیاتی صلاحیتوں پر استوار بصیرت سمیت تمام خصوصیات کو گزشتہ تینتیس برسوں کی مانند آئندہ بھی نوجوان نسل اور دوسری نسلوں میں قائم رہنا چاہئے۔
اس سالانہ اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل تبریز کے امام جمعہ اور ولی امر مسلمین کے نمائندے آیت اللہ مجتہد شبستری نے تقریر کرتے ہوئے اٹھارہ فروری انیس سو اٹھہتر کے اہل تبریز کے قیام اور اسلامی انقلاب کے مختلف مراحل خاص طور پر انتیس دسمبر سنہ دو ہزار نو اسلامی نظام کی حمایت میں نکالی گئی تاریخی ریلیوں میں آذربائیجان کے عوام کے تعمیری کردار کی قدردانی کی اور کہا کہ آذربائیجان اور خاص طور پر شہر تبریز کے عوام نے ولی امر مسلمین کے تئیں اپنی وفاداری اور اپنی بصیرت کا ہمیشہ ثبوت دیا ہے اور اس سال گیارہ فرروی (اسلامی انقلاب کی سالگرہ) کے دن بھی ملت ایران کے عظیم انسانی سیلاب میں شامل ہوکر ہر سال سے زیادہ پرشکوہ انداز میں اپنا کردار ادا کیا۔