قائد انقلاب اسلامی نے جنوبی پارس گیس فیلڈ میں انجینیئروں، ٹیکنیشینوں، دیگر اہلکاروں اور شہدا کے خاندانوں کے اجتماع سے خطاب میں فرمایا کہ ملت ایران بتیس سال سے دنیا کی جابر طاقتوں کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے جبکہ اقتصادی میدان میں یہ جہاد اور مقابلہ زیادہ پیچیدہ اور عمیق ہوگا۔
آپ نے دفاعی، سائنسی اور سیاسی میدانوں میں ملت ایران کی مسلسل پیشرفت کا راز جہاد کی ثقافت سے ملت ایران کی آشنائی اور واقفیت کو قرار دیا اور فرمایا کہ اقتصادی مساعی اور اقتصادی جہاد میں فرق یہ ہے کہ اقتصادی جہاد ملک اور قوم کی ترقی کی راہ میں سد باب بن جانے والے دشمن کی موجودگی کی صورت میں کیا جاتا ہے اور در حقیقت یہ ایسا مقابلہ ہے جس میں عوام اور حکام سب شریک اور دخیل ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملت ایران کی پیشرفت کو روکنے کے لئے تسلط پسند طاقتوں کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جنوبی پارس گیس فیلڈ میں جو عظیم کام انجام پایا وہ ایک طرح کا جہاد فی سبیل اللہ ہے کیونکہ یہ کام اسلام اور کلمہ حق کی سربلندی اور ملت ایران کے عز و وقار میں اضافے کی نیت سے انجام دیا گيا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جنوبی پارس گیس فیلڈ کی صنعتوں میں مصروف کار تمام ماہرین، محنت کشوں اور مختلف افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ بنیادی ٹکنالوجی کو ڈیولپ کرنے پر بھرپور توجہ کی وجہ سے یہ مجاہدانہ انداز کا کام ملک کی پائيدار ترقی و نشونما کی ضمانت بن سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ بتیس برسوں میں ملت ایران کی مسلسل پیشرفت کو جہاد فی سبیل اللہ کی حتمی فتح کے وعدہ الہی کی عملی تصویر قرار دیا اور فرمایا کہ قوم اور ملک کے مختلف محکموں کے حکام اس سال کے دوران اپنی پوری طاقت سے اللہ کی راہ میں اقتصادی جہاد کریں گے اور اللہ تعالی اس مجاہدت میں برکت عطا کرےگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوان نسل کی استعداد اور مقامی توانائیوں پر اعتماد، اغیار سے بے نیازی اور قومی عزم کے چشمہ جاریہ سے بھرپور استفادے کو تمام مشکلات و مسائل کا حل قرار دیا اور اقتصادی جہاد کی مثالیں اور مصداق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ صحیح استعمال، اسراف و فضول خرچی سے اجتناب، فی سبیل اللہ محنت و مشقت کی فضا قائم کرنا اور نوجوانوں کو اس مشکل کشا ثقافت سے روشناس کرانا، انصاف و ترقی کی سمت پیش قدمی، عوام کی مشکلات کے حل اور ضرورتوں کی تکمیل کے لئے سعی پیہم، اقتصادی جہاد کے سال میں ایران کے عوام اور حکام کے عمومی جہاد کے اہم اجزاء ہیں۔
آپ نے اتحاد، ہمدلی، تعاون، جذبہ اخوت و مجاہدت کو ایران اور اسلام کے دشمنوں پر ایرانی قوم کی دائمی فتح کا راز قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران کی عزت و عظمت میں اضافے کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے جنوبی پارس علاقے کے پروجیکٹوں کے معائنے پر خوشی کا اظہار کیا اور تیل اور گیس کے شعبے میں بھرپور اور عمیق تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ان عظیم کارناموں سے ثابت ہوتا ہے کہ خود اعتمادی ملت ایران کا بہت بڑا سرمایہ ہے اور قوم اس جذبے کی بنیاد پر ہر وہ کام انجام دینے پر قادر ہوگی جس کا وہ ارادہ کر لے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تیل اور گیس کو ملت ایران کا عمومی سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ با صلاحیت، با استعداد اور رغبت رکھنے والی افرادی قوت ترقی و سربلندی کی چوٹیوں تک رسائی کے سلسلے میں ملک کا اصلی اور عظیم سرمایہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں صوبہ بوشہر کے عوام کو جہاں جنوبی پارس گیس فیلڈ واقع ہے، قومی خود مختاری اور سربلندی کی راہ میں جہاد کے جذبے سے سرشار قرار دیا اور فرمایا کہ خوش قسمتی سے ملک کا عمومی ماحول محنت، کام اور باہمی تعاون کا ماحول ہے اور ملت ایران کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی کہ شہیدوں، ایثار پیشہ مجاہدوں اور (جنگ کے دوران دشمن سے لڑتے ہوئے معذور ہو جانے والے) جانبازوں کے ایثار و مجاہدت سے ملک کو ترقی و پیشرفت کا ایک تاریخی موقع حاصل ہو گیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے اس دورے کے موقع پر وزیر پیٹرولیم مسعود میر کاظمی اور وزارت پیٹرولیم کے دیگر عہدہ دار بھی موجود تھے۔ وزیر پیٹرولیم میر کاظمی نے قائد انقلاب اسلامی کے اس دورے کو وزارت پیٹرولیم کے لئے تاریخی قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عسلویہ کے جنوبی پارس علاقے میں تیل، گيس اور پیٹرو کیمیکل صنعتوں کی پیداواری اور ترقیاتی یونٹوں کا معائنہ کیا۔
خلیج فارس میں واقع جنوبی پارس کے علاقے میں ایران کی سینتالیس فیصدی جبکہ دنیا کی آٹھ فیصدی گیس موجود ہے۔
اس ایک روزہ سفر میں جنوبی پارس علاقے کے متعلقہ حکام نے مختلف صنعتوں کے بارے میں نقشے کی مدد سے مکمل تفصیلات بیان کیں۔ حکام کے مطابق اس اہم ترین صنعتی و اقتصادی علاقے میں اب تک دس فیز مکمل طور پر پیداواری منزل تک پہنچ چکے ہیں جبکہ مزید انیس فیز پر کام جاری ہے۔ گيس کے اخراج کے مرحلے تک پہنچ جانے والے دس فیز سے روزانہ اکیس کروڑ مکعب میٹر سی این جی، چالیس ہزار بیرل سیال گیس اور دو سوٹن گندھک کی پیداوار ہوتی ہے۔ جنوبی پارس گیس فیلڈ کی مالیت ایران کی ایک سو بیس سال کی پیٹرولیم برآمدات کے مساوی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دو گھنٹوں تک اس علاقے کی مختلف صنعتی یونٹوں کا معائنہ کیا جس کے دوران متعلقہ ذمہ دار افراد نے اپنی اپنی یونٹوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس بریفنگ کے مطابق ہر صنعتی یونٹ کی کھپت کی مقدار میں گیس جنوبی پارس علاقے سے فراہم کی جاتی ہے اور سمندر کے اندر بچھائی گئی سو کلومیٹر طویل پائپ لائن سے ساحل تک لائي جاتی ہے۔ اس پورے عمل کے لئے سمندر میں تقریبا ڈیڑھ ہزار کلومیٹر لمبی پائپ لائنیں بچھائی گئی ہیں۔ جنوبی پارس گیس فیلڈ سے نکالی جانے والی گيس مختلف صنعتی یونٹوں میں ریفائن کی جاتی ہے اور اس سے مختلف پیٹروکیمیکل کامپلیکسوں میں استعمال ہونے والے خام مواد بھی تیار کئے جاتے ہیں۔
علاقے کے حکام کے مطابق تاحال پیداوار کی منزل تک ڈیولپ ہو جانے والے دس فیز کے بعد اس سال فیز نمبر پندرہ، سولہ، سترہ اور اٹھارہ کو بھی مکمل کر لیا جائے گا۔ فیز نمبر پندرہ اور سولہ کو ڈیولپ کرنے کی ذمہ داری خاتم الانبیاء کمپنی کے ذمے ہے اور اب تک اس پروجیکٹ کے تمام مراحل ایرانی انجینیئروں کے ہاتھوں انجام پائے ہیں۔ دونوں فیز میں سائنسی اور صنعتی معیاروں کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے اور ان دونوں فیز کی ڈیزائننگ اور انجینیئرنگ جنوبی پارس علاقے کے دیگر فیز کے لئے نمونہ قرار پائی ہے۔
جنوبی پارس گیس فیلڈ کے عہدہ داروں نے قائد انقلاب اسلامی کو بتایا کہ اس سال فیز نمبر سترہ اور اٹھارہ سے گیس کا اخراج شروع ہو جانے کے بعد پانچ کروڑ مکعب میٹر گیس کی پیداوار کا اضافہ ہوگا جس سے پورے ایران میں عوام کی ضرورت کی گيس فراہم کرنے اور شہری و دیہی علاقوں میں دس لاکھ کنیکشن بڑھانے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
جنوبی پارس کے کل انتیس فیز کی ڈیزائننگ اور گیس کے اخراج کے عمل میں مختلف وزارت خانوں اور اداروں کے علاوہ سو سے زیادہ نجی کمپنیاں اور ٹھیکیدار بھی سرگرم عمل ہیں۔ گزشتہ سال اس گیس فیلڈ میں گیارہ ارب ڈالر کی ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ جنوبی پارس گیس فیلڈ کی صنعتی یونٹوں میں دس سال قبل مقامی طور پر تیار کئے جانے والے آلات اور مشینوں کا استعمال پندرہ فیصدی تھا جبکہ اب ضرورت کے ساٹھ فیصدی آلات ملک کے اندر تیار کئے جا رہے ہیں۔ دس سال قبل جب اس گیس فیلڈ پر کام شروع ہوا تو پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ستر مہینے کا وقت درکار ہوتا تھا لیکن مسلسل تحقیقات کے نتیجے میں اب یہ مدت کم ہوکر پینتیس ماہ ہو گئی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے صنعتوں کے معائنے کے دوران ماحولیات کی سلسلے میں حفاظتی معیاروں کو مد نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جنوبی پارس گیس فیلڈ میں کئی پیٹروکیمیکل کارخانے بھی لگائے جا چکے ہیں یا زیر تعمیر ہیں۔