قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے ملکوں میں شروع ہونے والی عوامی تحریکوں کو اسلامی ممالک اور علاقے میں ایک بنیادی تبدیلی کا سر آغاز قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اتوار کو تہران میں سوڈان کے صدر عمر البشیر سے ملاقات میں مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر ملکوں میں جاری اسلامی بیداری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں حالیہ عوامی تحریکوں کو امریکہ، مغرب اور صیہونیوں کے مفادات اور خواہشات کے بالکل برخلاف قرار دیا، آپ نے فرمایا کہ اسی لئے بہت زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک ان تحریکوں کو ان کے فطری راستے سے منحرف اور انہیں سبوتاژ نہ کر لیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کوتاہ مدت میں امریکہ اور مغرب کی کوئی بھی چال کامیاب نہیں ہوگی تاہم علاقے میں عوامی تحریکوں کے ہر طرح کے انحراف اور اغواء کی طرف سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے علاقے کے حالیہ تغیرات میں مصر کے مسئلے کو انفرادی اہمیت کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ اس وقت مصر میں امریکہ اور صیہونی حکومت کا مضبوط قلعہ مسمار ہو چکا ہے اور امریکہ اپنی پٹھو حکومتوں کے ساتھ یہ کوشش کر رہا ہے کہ دراز مدت میں حالات کو کسی اور رخ پر موڑ دے۔ قائد انقلاب اسلامی نے لیبیا کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں لیبیا کے حالات کے سلسلے میں گہری تشویش ہے کیونکہ عوامی تحریک ایک سنجیدہ اور حقیقی انقلاب ہے جبکہ مغرب والوں نے تہیہ کر لیا ہے کہ وہ اس عوامی تحریک کو منطقی انجام تک نہیں پہنچنے دیں گے۔ آپ نے لیبیا میں مغرب کی فوجی مداخلت کو اسی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ لیبیا میں جو یورپ سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے وہ اسلامی طرز فکر کی حکومت تشکیل پانے کے تصور سے ہی خوفزدہ ہیں اور اس عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے سوڈان کے مسائل اور اس ملک پر مغرب کے شدید دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سوڈان کی اسلامی حکومت اور عوام کی حمایت کرتا ہے جو اپنی ارضی سالمیت، اسلامی ماہیت اور خود مختاری کی حفاظت کے لئے جد و جہد میں مصروف ہیں۔ اس ملاقات سوڈان کے صدر عمر البشیر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کی قدردانی کی اور کہا کہ مغرب کے شدید دباؤ کے باوجود سوڈان کی حکومت اور عوام استقامت کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں اور ان میں مستقبل کے تئیں قوی امید پائی جاتی ہے۔ ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود تھے۔