قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی کروڑوں کی تعداد میں پرجوش شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے ملت ایران کی بصیرت اور بے مثال موقعہ شناسی کو قوم کے اس عظیم اور حیرت انگیز عمل کی وجہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس بصیرت، استقامت، بروقت میدان عمل میں موجودگی جیسی خصوصیات کی وجہ سے یہ قوم کبھی بھی شکست سے دوچار نہیں ہوگی اور 2 مارچ 2012 کو منعقد ہونے والے انتخابات میں یہ قوم ایک بار پھر اپنی ہوشیاری اور موقعہ شناسی کا ثبوت پیش کرے گی۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم نویں پارلیمنٹ کے انتخابات میں اپنی پرجوش اور بھرپور شرکت سے ایک بار پھر دشمن کو طمانچہ رسید کرے گی۔
شاہی حکومت کے خلاف انتیس بہمن سنہ 1356 ہجری شمسی مطابق 18 فروری سنہ 1978 عیسوی کے اہل تبریز کے تاریخی قیام کی مناسبت سے ہزاروں کی تعداد میں تہران آنے والے صوبہ آذربائیجان اور مرکزی شہر تبریز کے علماء، حکام اور مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے واقعات کو بلندیوں اور اعلی اہداف کی جانب پیش قدمی کے عمل کے لئے اہم سبق اور بنیادی معیار قرار دیا اور گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جشن مین کروڑوں کی تعداد میں ایرانی عوام کی شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سال سبھی کو بخوبی یہ اندازہ تھا کہ گزشتہ برسوں کی نسبت گیارہ فروری کے جشن میں عوام کی شرکت زیادہ بڑی تعداد میں اور زیادہ جوش و خروش کے ساتھ ہوگی تاہم یہ سوال اپنی جگہ پر بہت اہم ہے کہ اس سال عوامی شراکت کی ماضی سے زیادہ شوکت و عظمت کی وجہ کیا تھی؟ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس کا جواب عوام کی بصیرت اور موقعہ شناسی کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو سکتا کیونکہ ملت ایران کو اس سال احساس ہو گیا کہ ملک، نظام اور اسلام کو اس شراکت کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمی صیہونی نیٹ ورک کے تحت کام کرنے والے شر پسند اور ضدی دشمن محاذ کے ذرائع ابلاغ اور تشہیراتی اداروں کے وسیع پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تشہیراتی یلغار کا اصلی ہدف اس جھوٹ کی تلقین کرنا تھا کہ ایران کی شجاع، باایمان اور ہر امتحان پر پوری اترنے والی قوم اب انقلاب، اسلام اور اپنے اعلی اہداف کے تعلق سے بے اعتناء ہو گئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ زہریلا پروپیگنڈا گیارہ فروری کے جلوسوں کو نشانہ بنا کر کیا گيا تا کہ جشن انقلاب میں عوام کی شراکت پھیکی پڑ جائے لیکن ایرانی عوام اپنی بصیرت اور حیرت انگیز موقعہ شناسی کے ذریعے دشمن کی چال کو بھانپ گئے اور انہوں نے اس سال گیارہ فروری کے جلوسوں میں عظیم الشان شرکت کے ذریعے دشمن کے منہ پر طمانچہ رسید کر دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے گیارہ فروری کو ملک کے ساڑے آٹھ سو شہروں میں جشن انقلاب کے جلوسوں میں عوام کی پرجوش شرکت کی مصدقہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ ملت ایران ہے اور بصیرت، موقعہ شناسی اور میدان عمل میں دائمی موجودگی جیسی خصوصیات کی حامل یہ قوم کبھی شکست کھانے والی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گیارہ فروری کے جلوسوں میں عوام کی پرشکوہ شرکت کا پیغام جن لوگوں تک پہنچنا تھا پہنچ چکا ہے اور شراب کے نشے میں دھت رہنے والے جن بیمار دماغوں میں کچھ نئے شگوفے جنم لے رہے تھے وہ بھی سمجھ گئے کہ ایران کی کیا صورت حال ہے اور شجاع ملت ایران کس طرح ہمہ وقت میدان عمل میں حاضر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام کی عظیم الشان شراکت کے حقائق کو منظر عام پر آنے سے روکنے کے لئے استکباری محاذ کے تشہیراتی اداروں کی ناکام کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ میڈیا کی آزادی کا دم بھرتے ہیں وہی ان جلوسوں کی خبروں کو سینسر کر رہے ہیں اور تہران میں دسیوں لاکھ افراد کو چند ہزار اور ملک بھر میں جشن انقلاب میں شرکت کرنے والے کروڑوں افراد کو چند لاکھ افراد ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن نے اسلامی انقلاب کی فتح کے فورا بعد سے ہی دروغ گوئی، مکر و فریب اور دھوکا دہی کے حربے استعمال کرنا شروع کر دیئے لیکن جب کسی قوم کے دلوں کی گہرائی سے کوئی آواز نکلے گی تو وہ اپنا اثر ضرور دکھائے گی اور پرعزم عوامی شراکت و انقلابی جذبے کا شیریں احساس باد بہاری کی مانند گوشے گوشے میں دستک دیکر سب کو بہرہ مند کرے گا۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی واضح مثال شمالی افریقا، عرب ممالک اور عالم اسلام کے ملکوں میں رونما ہونے والے حالیہ تغیرات اور ان نعروں کی گونج ہے جو کسی دن ایرانی عوام مظلومانہ انداز میں بلند کرتے تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام اپنے عظیم الشان سفر میں انتہائی حساس اور نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے اور آئندہ نسلیں انتہائی اہم واقعات کا مشاہدہ کریں گی جو پوری دنیا کو دگرگوں کرکے رکھ دیں گے اور استکبار کے تسلط پسندانہ عزائم کا خاتمہ ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس مہم کا اصلی سرچشمہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے جہاں پہلی دفعہ یہ تحریک معرض وجود میں آئي اور پھر ملت ایران اپنے اس راستے پر ثابت قدمی سے ڈٹ گئی۔ آپ نے ملت ایران کی استقامت کی پائیداری کو اسلامی نظام کی کامیابیوں اور گوناگوں ثمرات کا راز قرار دیا اور فرمایا کہ جب کوئی قوم ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹ جاتی ہے اور دشمن کی اکڑفوں اور دھونس دھمکیوں کا خوف اپنے اوپر طاری نہیں ہونے دیتی تو سائنسی، معاشی اور سماجی شعبوں اور عالمی سطح پر سیاسی اثر و رسوخ اور قوموں کے اندر نفوذ جیسے امور میں پیشرفت حاصل کرتی ہے۔ ایسی قوم کے نظریات، مذہبی افکار اور بنیادی نعرے ہمہ گیر ہو جاتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے لطف و کرم اور ملت ایران کے اندرونی استحکام و استقامت کی برکت سے نوجوان بھی ہمت و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو گلدستے کی مانند سنواریں گے اور اسے عالم اسلام کے لئے ایک پیشرفتہ اور کامیاب آئيڈیل میں تبدیل کر دیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے اللہ تعالی کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر گامزن رہنے، راہ اسلام سے نہ ہٹنے، دینداری اور شریعت کی پاسداری، بصیرت و ہوشیاری اور فرائض پر عمل آوری کو لازمی قرار دیا۔ آپ نے مجوزہ نویں پارلیمانی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ استکباری محاذ کے تشہیراتی ادارے اور ذرائع ابلاغ عامہ اسی طرح ان کے زرخرید عناصر وسیع پیمانے پر یہ کوشش کر رہے ہیں کہ نویں پارلیمانی انتخابات کو بے رونق بنا دیں لیکن یہ بات سب یاد رکھیں کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شراکت ملک کو مزید آگے پہنچائے گی اور دشمن کو اپنی سازشوں کے نفاذ میں تردد و تذبذب میں مبتلا اور پسپائی پر مجبور کر دے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پرشکوہ انتخابات دشمن پر پر پڑنے والی کمرشکن ضرب ثابت ہوں گے۔ آپ نے فرمایا کہ لوگوں کے قلوب اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور اللہ تعالی کی نصرت و عنایت سے نویں پارلیمانی انتخابات بھی عوام کی گہری بصیرت، پرجوش اور کثیر تعداد میں شرکت کے ساتھ منعقد ہوں گے۔ آپ نے امید ظاہر کی کہ دو مارچ کو منعقد ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں بہترین پارلیمنٹ اور صاحب لیاقت ارکان پارلیمنٹ عمل اور خدمت کے میدان میں قدم رکھیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملک کے اندر گزشتہ ایک صدی کے واقعات و تغیرات میں صوبہ آذبائیجان اور خصوصا صوبے کے صدر مقام تبریز کے عوام کے کلیدی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ستارخان اور باقر خان جیسے تبریز کے عظیم انسانوں کی سب سے نمایاں خصوصیت ان کی دینداری، راہ اسلام پر ثابت قدمی اور علمائے دین کی پیروی رہی ہے۔ آپ نے اسلامی تحریک کے دوران اور اسلامی انقلاب کی فتح سے متعلق تغیرات اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات میں صوبہ آذربائیجان کے علمائے کرام اور باایمان عوام کے اہم تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پانچ شہدائے محراب میں سے دو کا تعلق آذربائیجان سے ہونا اور مقدس دفاع کے دوران شجاعانہ انداز میں دشمن کی صفوں کو توڑنے والی عاشورا بٹالین کی کارکردگی صوبہ آذربائیجان کے عوام کے درخشاں کارناموں کے کچھ نمونے ہیں۔