قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم اسلامی تعلیمات کو ملحوظ رکھنے کے باعث جارحیت پسند اور لشکر کشی کرنے والی قوم نہیں ہے لیکن دشمن کی کسی بھی فوجی کارروائی کی صورت میں پیچھے بھی نہیں ہٹے گی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیگی۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگي میں صوبہ خراسان شمالی کی شہید نوری چھاؤنی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حضرت جواد الآئمہ انفینٹری، فوج، سکیورٹی دستوں اور رضا کار فورس بسیج کے دستوں کی مشترکہ پریڈ ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حضرت جواد الآئمہ انفینٹری میں پہنچنے کے بعد شہداء کی یادگار پر حاضری دی اور دفاع مقدس کے شہیدوں کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور فاتحہ خوانی کی۔
اس کے بعد گراؤنڈ میں موجود دستوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو سلامی دی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس تقریب میں مسلح افواج کو قوم کے لئے مضبوط حفاظتی حصار اور دشمنوں کے عسکری خطرات کے مقابلے میں امن و تحفظ کی ضامن قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم اسلامی تعلیمات کے باعث جارحیت پسند اور لشکر کشی کرنے والی قوم نہیں ہے لیکن دشمن کی کسی بھی فوجی کارروائی کی صورت میں پیچھے بھی نہیں ہٹے گی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دےگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے تسلط پسند اور سامراجی طاقتوں کی جنگ افروزی کا مقصد، سرمایہ داروں کے فوجی ساز و سامان کی فروخت کا راستہ ہموار کرنا بتایا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن کے جنگی جنون اور اس کے جنگ پسندانہ نظرئے کو ختم کرنے کے لئے قوم اور مسلح افواج کی مکمل دفاعی آمادگی بہت ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوم بالخصوص نوجوانوں میں دفاعی آمادگی کا جذبہ پہلے سے کہیں زيادہ مضبوط ہے اور مسلح افواج بھی پہلے سے کہیں زيادہ مستعد، مضبوط اور قوی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دفاعی طاقت و توانائي کی توسیع میں ذکر خداوندی اور روحانیت و معنویت کو بنیادی عوامل سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ آٹھ سالہ دفاع مقدس میں اسلامی سربازوں کی کامیابی، غزہ کی 22 روزہ جنگ اور لبنان کی 33 روزہ جنگ میں مجاہدین کے ہاتھوں اسرائيل کی مسلح افواج کی حیرب انگیز شکست، دفاعی طاقت و قدرت میں وسعت کے سلسلے میں معنوی اثرات کے بہترین اور شاندار نمونے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم آج ہر دور کی نسبت دشمن کے مقابلے میں زیادہ قدرتمند اور مقتدر ہے اور قدرت و طاقت کا یہ احساس زمینی حقائق پر استوار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم اور مسلح افواج کی دفاعی آمادگی و مستعدی کا حوالہ دیتے ہوئے اسے بدستور قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ ایرانی قوم اور مسلح افواج کی آمادگی اور سعی پیہم کے جذبے نے دشمن کے دل پر ایسی ہیبت طاری کر دی ہے کہ دشمن، حملے کے تصور سے ہی گھبرا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی اور ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے خطاب سے قبل سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل جعفری نے مسلح افواج بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فوجی اور دفاعی توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی مسلسل دھمکیوں کو سپاہ زیر نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے ساتھ ہی اپنی دفاعی آمادگي اور میزائلی نظام کو مزید قوی بنانے نیز سپاہ و بسیج کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے اور دشمن کے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔
اس فوجی تقریب کی ایک خاص بات یہ رہی کہ اس میں عصر جدید کے ایک شاعر کا قبلہ امید سے معنون ترانہ ای حرمت قبلہ درماندگان بھی پیش کیا گيا۔

اس تقريب کے دوران مسلح افواج کے چاق وچوبند دستوں نے پريڈ کي اور سلامي چبوترے کے سامنے گزرتے ہوئے قران کريم کو سلامي دي-
تقریب کے اختتام پررہبر معظم انقلاب اسلامی کے سامنے مسلح افواج کے دستوں نے شاندار پریڈ کا مظاہرہ کیا۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي بدھ کي صبح صوبہ خراسان شمالي کے لوگوں کے والہانہ استقبال کے دوران صوبے کے صدر مقام بجنورد پہنچے تھے- آپ نے بجنورد ميں عوامي استقباليہ سے خطاب کرتے ہوئے تازہ ترين علاقائي اور عالمي حالات پر بھي روشني ڈالي
- قائد انقلاب اسلامي ايک ہفتے تک صوبہ خراسان شمالي ميں عوام کے مہمان رہيں گے-