قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے منگل کو قم سے ملاقات کے لئے آنے والے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب ميں فرمايا کہ ايراني قوم کی بصیرت اور اس کا شعور دشمن کے مکر و فریب کی رسائی سے بالاتر ہے۔
19 دی مطابق 9 جنوری کی اہل قم سے منسوب تاریخ کی مناسبت سے قم کے ہزاروں لوگوں نے تہران ميں قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي - اس موقع پر قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب ميں ايران ميں آئندہ چند مہينوں ميں ہونے والے صدارتي اليکشن کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ اليکشن ميں عوام کي پرجوش شرکت کو روکنے کے لئے دشمن کا ايک منصوبہ يہ ہے کہ عوام کو سياسي، اقتصادي يا سيکورٹي سے متعلق مسائل ميں الجھا ديا جائے، ليکن ايران کے عوام کا فہم و ہوش دشمن کے فریب و مکر کی رسائی سے بالاتر ہے۔
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ انتخابات کو مکمل طور پر سالم اور شفاف ہونا چاہئے اور سرکاري عہديداروں اور غير سرکاري شخصيات سبھي کو چاہئے کہ قوانين، تقوی اور پاکدامني کے اصولوں کي مکمل پاسداری کرتے ہوئے صحتمند اور بے داغ انتخابات منعقد کرائيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات ميں عوام کي شرکت کو ان کا حق اور فريضہ قرار ديا۔ آپ نے فرمايا کہ قوم کي ہر فرد جو اسلامي جمہوري نظام پر يقين رکھتي ہے اور ملک کے آئين کو قبول کرتي ہے، اپنے اس حق سے استفادہ اور اپنا يہ فريضہ پورا کرنا چاہتي ہے جبکہ اس درميان کچھ لوگ اپني صلاحيتيں عوام کے سامنے پيش کرنا چاہتے ہيں۔
قائد انقلاب اسلامي نے ان لوگوں کو مخاطب کرکے جو آئندہ صدارتي اليکشن ميں بطور اميدوار حصہ لينا چاہتے ہيں، فرمايا کہ اس کام کي اہمیت اور سنگيني کو سمجھنے کے ساتھ ہي اس بات کا جائزہ ليجئے کہ ان کے اندر وہ ضروري صلاحيتيں موجود ہيں يا نہيں جو آئين ميں ذکر کي گئي ہيں۔
آپ نے ايراني قوم کو تھکا دينے کي غرض سے سامراجي طاقتوں کي طرف سے عائد کي جانے والي پابنديوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ سامرجي طاقتيں ماضي کے برخلاف اب صراحت کے ساتھ اعتراف کر رہي ہيں کہ پابنديوں کا مقصد، عوام کو تھکا مارنا ہے، عوام کو اسلامي جمہوري نظام کے خلاف ورغلانا، ايراني حکام پر دباؤ بڑھانا اور سرانجام انہيں اپنا طور طریقہ اور پاليسياں بدلنے پر مجبور کرنا ہے ليکن اسلام اور انقلاب کے اصولوں کي جانب ايراني عوام کے جھکاؤ اور ايرانيوں کے قومي وقار ميں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور يہ وہ چيز ہے جو دشمن کي خواہش کے خلاف ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے 19 دی مطابق 9 جنوری کے اہل قم کے قیام سے سامنے آنے والے فیصلہ کن اثرات و نتائج کو اللہ کے سچے وعدے کے ایفاء کا مصداق قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے تحریک انقلاب کے دوران اور گزشتہ تین عشروں میں رونما ہونے والے واقعات و تغیرات کا سرسری جائزہ لیتے ہوئے 9 جنوری کے قیام جیسی اہم مناسبتوں سے ملنے والے اسباق پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ کچھ لوگ مستبد و مغرور طاغوتی حکومت پر ملت ایران کی فتح اور امریکا کے تحقیر آمیز تسلط کے چنگل سے ایران کی رہائی کو امر محال قرار دیتے تھے لیکن اللہ کی مدد سے ایران میں سلطنتی نظام تاریخ کے کوڑے دان کی نذر ہو گیا اور ایرانی عوام نے امریکا سے مکمل خود مختاری حاصل کرتے ہوئے دنیا بھر کی نگاہوں کے سامنے خود کو ایسی قوم اور اپنے نطام کو ایسے نظام میں تبدیل کر لیا کہ ان کا نام سن کر دنیا کی قومیں جھوم اٹھتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین عشروں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے قرآنی آیات کی روشنی میں فرمایا کہ صاحب ایمان، ثابت قدم اور ہوشیار قوموں کو مناسب وقت پر نصرت الہی ضرور نصیب ہوتی ہے، یہ ایسی حقیقت ہے جس کا شمار ناقابل تبدیل سنت الہیہ میں ہوتا ہے اور اسی سنت خداوندی کی بنیاد پر ایرانی قوم در پیش مرحلے اور تمام مراحل میں دشمنوں پر فتحیاب ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں ملت ایران کے اہداف اور موقف کو پوری درستگی کے ساتھ متعارف کرانے اور ان اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی مدبرانہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر عزیز ملت ایران اور پرجوش نوجوان ثابت قدمی کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہیں تو بلا شبہ مناسب وقت پر سنت خداوندی کے تناظر میں ان کے تمام اہداف اور امنگیں نیز ملی، اسلامی اور جہانی کے مضمون کے ان کے نعرے ضرور جامہ عمل پہنیں گے، پھر تاریخ کا رخ تبدیل ہو جائے گا اور حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے لئے سازگار حالات فراہم ہو جائیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکام، پرنٹ میڈیا اور ویب سائٹوں کے لئے اپنی مکرر سفارشات اور غلط اور فروعی مسائل میں عوام کا ذہن الجھانے سے گریز کی ضرورت پر اپنی مسلسل تاکید کے بارے میں فرمایا کہ یہ سفارش اور تاکید صرف اس لئے ہے کہ ہماری توجہ دشمن پر مرکوز رہے اور ہم یہ سمجھ سکیں کہ وہ اپنا کون سے مقصد پورا کرنا چاہتا ہے۔