قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح فوج کے کمانڈروں، اہلکاروں اور فوج سے تعلق رکھنے والے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں مسلح فورسز کو انقلابی و دینی رجحان و میلان اور بصیرت کی حفاظت و تقویت پر زور دیا اور دفاعی و ذہنی اور اسلحہ جاتی توانائیوں میں اضافے کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی علاقے اور ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ نہیں رہا اور نہ رہے گا لیکن کسی بھی جارحیت کی صورت میں مقتدرانہ انداز میں اقدام کرے گا۔
29 فروردین مطابق 18 اپریل کو منائے جانے والے یوم مسلح افواج کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس قومی دن کی مبارک باد پیش کی اور 29 فروردین مطابق 18 اپریل کو اسلامی جمہوریہ ایران کا یوم مسلح افواج قرار دینے کے فیصلے کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا با عظمت فیصلہ قرار دیا جس کی وجہ سے فوج کو منحل کرنے کی بعض حلقوں کی کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: عظیم الشان امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی دانشمندی کی وجہ سے فوج اپنی اسی قوت و توانائی کے ساتھ محفوظ رہ گئی اور اس نے آٹھ سالہ مقدس دفاع سمیت مختلف میدانوں میں ایک انقلابی ادارے کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا اور ملک کو قابل فخر کامیابیاں دلائیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ 29 فروردین کا مفہوم ہے فوج کا انقلاب کی خدمت اور عوامی اہداف کی تکمیل کے لئے ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹ جانا۔ آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی ایک خصوصیت دینی اصولوں اور فرائض کا پابند رہنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ شکست یا فتح کے وقت دنیا کی بہت سی افواج عالمی قوانین اور انسانی ضوابط کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ آپ نے فرمایا: اس مسئلے کا واضح نمونہ دنیا کی طاقتوں اور خاص طور پر امریکا کا رویہ ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی کوئی پابندی نہیں کرتا اور ہر مجرمانہ اقدام انجام دیتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے یمن کے حالات، جنگ غزہ اور جنگ لبنان کو عالمی قوانین کی عدم پاسداری کی نمایاں مثالیں قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج ہمیشہ اسلامی قوانین اور فرائض پر عمل پیرا رہتی ہیں اور کبھی بھی نہ تو فتح کے وقت طغیانی کرتی ہیں اور نہ خطرات کا سامنا ہونے پر ممنوعہ وسائل اور طریقوں کا سہارا لیتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بار بار جو یہ کہہ رہا ہے کہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہے وہ بھی دینی التزامات کی بنیاد پر اور اسی تناظر میں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقائی ملکوں کے مسائل میں ایران کی دخل اندازی پر مبنی الزامات اور پروپیگنڈے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: یہ الزامات خلاف حقیقت ہیں، کیونکہ ایران نے کبھی بھی دوسرے ملکوں کے امور میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی آئندہ کبھی کرے گا۔
آپ نے فرمایا کہ ہم عام شہریوں، عورتوں اور بچوں پر حملے کرنے والوں سے متنفر اور بیزار ہیں اور ہمارا یہ نظریہ ہے کہ ایسے لوگ اسلام اور انسانی ضمیر سے بیگانہ ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی ہم دوسرے ملکوں کے امور میں مداخلت نہیں کرتے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران کی مسلح فورسز کی اسلامی اصولوں اور دینی احکامات کی پاسداری کی نمایاں خصوصیت، عوام الناس کے درمیان فوج کی مقبولیت کی اصلی وجہ ہے۔ آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کی دوسری خصوصیت دفاعی و اسلحہ جاتی اور وسائل کے اعتبار سے روز افزوں آمادگی ہے جو آیہ کریمہ «و اَعِدّوا لَهُم مَا استَطَعتُم مِن قُوَّۃ» کی بنیاد پر عمل میں آتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملک کی سائنس و ٹکنالوجی کے میدان کی ترقی میں مسلح فورسز کی عسکری اور دفاعی پیشرفت بہترین مثالوں اور نمونوں میں شامل ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ یہ پیشرفت اور یہ توانائیاں سخت دباؤ، غیر معمولی پابندیوں اور وسائل کے فقدان کے عالم میں حاصل ہوئی ہیں جو حیرت انگیز بات ہے اور یہ سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کی دفاعی ترقی سے ملت ایران کے بدخواہوں کی ناراضگی اور اس عمل کو روکنے کے لئے ان کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسی بنا پر دشمنوں نے اپنے پروپیگنڈے اور تشہیراتی اقدامات کا شدید دباؤ اسی شعبے اور خاص طور پر میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے موضوع پر مرکوز کر رکھا ہے، لیکن قرآن کی آیہ شریفہ پر استوار درست اور عاقلانہ منطق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم اس سلسلے کو پوری قوت کے ساتھ جاری رکھیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کی بے شرمانہ دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ فریق مقابل کی کچھ عرصے کی خاموشی کے بعد ان کے ایک عہدیدار نے پھر تمام آپشن میز پر موجود ہونے کی بات دہرائی ہے۔ وہ ایک طرف تو اس طرح کی لاف و گزاف باتیں کرتے ہیں اور دوسری جانب یہ بھی کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی پیشرفت کو روکے جو کہ احمقانہ بات ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی ان ابلہانہ باتوں کو قبول نہیں کرے گا اور ملت ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر اس کے خلاف جارحیت ہوئی تو وہ مکمل مقتدرانہ انداز میں اپنا دفاع کرے گی اور بے عقل حملہ آور کے سامنے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ڈٹ جائے گی۔
ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ وزارت دفاع سے لیکر فوج اور پاسداران انقلاب فورس تک تمام اداروں کو چاہئے کہ اپنی دفاعی و عسکری تیاریوں میں اور میدان جنگ کے نظم و نسق اور فکری و روحی استعداد میں روز بروز اضافہ کریں اور اسے اپنا سرکاری دستور العمل سمجھیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ فوج سمیت تمام مسلح فور‎سز کے حوصلے بہت بلند ہیں۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی و عسکری استعداد اور توانائیوں میں زبردست اضافے کے باوجود کبھی بھی علاقے کے کسی بھی ملک اور کسی بھی ہمسائے کے لئے خطرہ نہیں بنے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکیوں، یورپیوں اور ان کے بعض فرماں بردار ممالک نے ایران پر ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کرنے اور اسلامی جمہوریہ کو خطرے کے طور پیش کرنے کے لئے جعلی کہانیاں گڑھ لی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ آج دنیا اور علاقے کے لئے سب سے بڑا خطرہ امریکی اور صیہونی حکومتیں ہیں جو بے قابو ہوکر اور تمام دینی و انسانی اصولوں اور ضوابط سے خود کو آزاد کرکے جب جہاں ضروری سمجھتی ہیں مداخلت کرتی ہیں اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کر دیتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے یمن کے دردناک واقعات اور اس مسئلے میں امریکا اور مغرب کی جانب سے جارح فریق کی حمایت کو دنیا میں بدامنی پھیلانے والے روئے کا ایک نمونہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران بے مہار طاقتوں کے برخلاف امن و سلامتی کو اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت مانتا ہے اور اپنی اور دوسروں کی سیکورٹی کی حفاظت کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں زور دیکر کہا کہ وطن عزیز، سرحدوں اور عوامی زندگی کی سلامتی کی حفاظت ملک کے دفاعی اور سیکورٹی شعبے کے حکام کی سب سے اہم ذمہ داری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل فوج کے کمانڈر انچیف بریگیڈیئر جنرل صالحی نے اپنی تقریر میں 29 فروردین مطابق 18 اپریل کو منائے جانے والے یوم مسلح افواج کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی انقلابی فوج ایران کی پاکیزہ سرحدوں کی حفاظت اور ملک کے اسٹریٹیجک مفادات کے تحفظ کے لئے پوری طرح آمادہ ہے۔
بریگیڈیئر جنرل صالحی نے زور دیکر کہا کہ فوج نے عالمی امور میں معاہدہ ہونے یا نہ ہونے سے کوئی بھی توقع وابستہ نہیں کی ہے اور عزت و وقار کے علاوہ کوئي بھی آپشن اس کے مد نظر نہیں ہے اور فوج کے افراد ایک بار پھر رزمیہ کارنامے رقم کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔