رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ویتنام کے صدر ترانگ تان سانگ سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی روابط کے فروغ کے لئے اقتصادی، فنی، تجارتی اور ثقافتی میدانوں کی فراہمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اغیار کی جارحیت کے سامنے ویتنام کے عوام اور اس ملک کی ہوشی مینہ اور جنرل جیاب جیسی شخصیات کی شجاعت و استقامت کی وجہ سے آپ کی قوم، ملت ایران کی نگاہ میں محترم اور معتبر بن گئی اور یہ ہمدلی و احترام، تعاون کے فروغ کے لئے بہترین بنیاد بن سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی شام اس ملاقات میں دنیا کی بڑی طاقتوں کی دیگر ملکوں کے معاملات میں دخل اندازی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مداخلتیں کبھی تو جنگ ویتنام جیسی لڑائيوں کے ذریعے کی جاتی ہیں اور کبھی دوسرے طریقوں سے انجام پاتی ہیں اور ان مداخلتوں کے سد باب کا طریقہ یہ ہے کہ خود مختار ممالک آپس میں تعاون کریں اور ایک دوسرے کے قریب آئیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ایشیائی ملکوں منجملہ ویتنام سے تعاون کا فروغ اسلامی جمہوریہ ایران کی طے شدہ پالیسی ہے، آپ نے فرمایا کہ ہم عالمی اداروں میں آپ کی جانب سے کئے جانے والے تعاون سے باخبر ہیں اور ہمارا موقف ہے کہ جہاں تک ممکن ہو باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں مہمان صدر ترانگ تان سانگ نے اغیار کے خلاف ویتنام کے عوام اور رہنماؤں کی جدوجہد کی قدردانی کرنے پر رہبر انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ویتنام کے عوام نے دسیوں سال بیرونی حملوں کا سامنا کرنے کے بعد خود مختاری اور آزادی حاصل کی۔
ترانگ تان سانگ نے عالمی اداروں میں ایران کی جانب سے ویتنام کی حمایت کا بھی شکریہ ادا کیا اور زور دیکر کہا کہ ویتنام نے بھی عالمی اداروں میں ایران کے موقف کی حمایت کی اور وہ پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی انرجی کے استعمال کو ایران کا مسلمہ حق مانتا ہے اور آئندہ بھی ہم ایران کے موقف کی حمایت کرتے رہیں گے۔
ویتنام کے صدر نے تمام میدانوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مشرق کی طرف خاص توجہ کی اسٹریٹیجی کے تحت ماضی کی طرح آئندہ بھی ویتنام کو کلیدی پارٹنر سمجھا جائے گا۔