قائد انقلاب اسلامی نے سماجی، اخلاقی اور نفسیاتی امن و تحفظ کو ملک کی ترقی و پیشرفت کے اہم ارکان سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ دنیا کی حریت پسند قوموں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں استکبار کی ایک روش معاشرے میں سماجی، اخلاقی اور نفسیاتی بد امنی اور عدم تحفظ پھیلانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے منشیات کی ترویج اور اخلاقی بے راہروی پھیلانے کے لئے استکبار سے وابستہ پالیسی سازوں کے خفیہ منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت محکمہ پولیس کے دوش پر بہت اہم فریضہ ہے جس کی صحیح اور دقیق ادائیگی ممکنہ خطرات کے ازالے کی متقاضی ہے۔
اس خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس یونیورسٹی سے فوجی تعلیم پوری کرنے والے ان عزیزوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو اب عمل اور فرائض کی ادائیگی کے میدان میں اترنے کے لیے تیار ہیں، اسی طرح سے ان عزیز نوجوانوں کی خدمت میں بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے آج تمغے حاصل کیے ہیں اور اپنے آپ کو علم و دانش کے میدان میں اترنے اور ذمہ داریوں کو ادا کرنے نیز بڑے کام انجام دینے کے لیے تیار کیا ہے۔ یہ تقریب، آپ عزیز نوجوانوں اور اس علمی و سائنسی میدان میں آپ کی شراکت کی برکت سے ہماری سب سے اچھی اور مطلوبہ تقریبات میں سے ایک ہے۔
جو کام آپ لوگوں نے انجام دیئے ہیں، اس میدان میں کی جانے والی بہترین مشق اور فورسز کا نظم و ضبط قابل تعریف ہے۔ روایتی اور روزمرہ کے کاموں میں یہ نظم و ضبط فکری و روحانی نظم و ضبط کی علامت ہو سکتا ہے کہ جو صحیح عمل اور صراط مستقیم کے لیے اصلی عنصر ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔
آج میں جو بات آپ عزیز نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں وہ پولیس فورس کی اہمیت کے بارے میں ہے، اس کام کی اہمیت کے بارے میں ہے جس کے لیے آپ نے کمر ہمت باندھی ہے۔ پولیس فورس کی اہمیت کو معاشرے کی سلامتی کی اہمیت کی رو سے دیکھنا چاہیے۔ کسی بھی قوم اور ملک کے لیے سلامتی جتنی اہم ہوتی ہے، اتنی ہی اہمیت سلامتی کے محافظوں کو دی جانی چاہیے، جس کا سب سے بڑا نمونہ پولیس فورس ہے۔ آپ کا کام بہت اہم ہے۔ کسی بھی ملک میں سلامتی، چاہے وہ سماجی سلامتی ہو، شہری سلامتی ہو یا نفسیاتی اور اخلاقی سلامتی ہو، ملک کی پیشرفت، استحکام اور سربلندی کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔ ترقی و پیشرفت کی جانب گامزن کسی قوم پر جو سب سے بری بلا نازل کی جا سکتی ہے وہ اس سے سلامتی کو سلب کر لینا ہے۔ جب سلامتی اور سیکورٹی نہیں ہوگی تو نظم و ضبط کا خیال اور اس کے نتیجے میں نظم و ضبط والا عمل بھی نہیں رہے گا اور پھر ترقی و پیشرفت کا راستہ بھی نہیں رہے گا۔ ان سب کے علاوہ سلامتی، انسانوں کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔ «الّذى اطعمهم من جوع و آمنهم من خوف» (1) دو بڑی خدائي نعمتوں کی حیثیت سے خداوند متعال اس آیت شریفہ کے مخاطب افراد کو اس چیز کی جانب متوجہ کر رہا ہے: بھوک سے نجات اور بدامنی سے نجات۔ یہ باتیں، سلامتی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ان سب کے علاوہ آج دنیا کی آزاد و خودمختار اقوام کے لیے بڑے خطرے میں تبدیل ہو چکی عالمی سامراج کی شیطانی طاقت سے مقابلے کے دوران ایک کام جو وہ (سامراجی ممالک) پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کرتے ہیں، وہ بدامنی پیدا کرنا ہے؛ چاہے سماجی بدامنی ہو، اخلاقی بدامنی ہو یا معنوی اور روحانی بدامنی ہو۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ منشیات کی ترویج، سامراجی پالیسی سازوں کی جانب سے ان ممالک کے خلاف خفیہ سازشوں کا حصہ ہے جنہیں وہ پسند نہیں کرتے۔ اسی طرح سے کسی معاشرے میں بے راہ روی کی ترویج، ایمانوں کو کمزور بنانے اور اخلاقی بنیادوں کو متزلزل کرنے کی کوشش بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔ یہ ساری باتیں، سلامتی کے تحفظ کی اہمیت کو دوچنداں کر دیتی ہیں۔ آپ نے اپنے کندھوں پر اس بڑی ذمہ داری کو اٹھایا ہے اور اب اس میدان میں اتر رہے ہیں؛ اس کی اہمیت کو سمجھیے، اس کی قدر کیجیے۔
آج جو لوگ پولیس فورس کے ڈھانچے میں ملک کے تمام شہریوں کے لیے سکون، سلامتی اور اطمینان فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں درحقیقت وہ صحیح معنی میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے یا مجاہد فی سبیل اللہ ہیں؛ یہ بہت اہم بات ہے۔ اس اہم منصب اور اس بڑے عہدے کا لازمہ یہ ہے کہ آپ اپنے کام کو ان تمام خطروں سے محفوظ کیجیے جو ممکنہ طور پر آپ کو اپنے کام کے دوران پیش آ سکتے ہیں۔ پولیس فورس سے خطاب میں ہماری تاکید ہمیشہ اسی بات پر رہی ہے اور یہ بہت اہم ہے۔
پولیس فورس اس نظام اور نظم و ضبط کا بھی مظہر ہے جو ملک کی سلامتی کو محفوظ رکھنا اور اس کی پاسداری کرنا چاہتا ہے اور عوام کے ہر ہر فرد کے تئيں نظام کی مہربانی، ہمدردی اور محبت و ہمدردی کے جذبے کا بھی مظہر ہے۔ ان دونوں باتوں پر ایک ساتھ توجہ دی جانی چاہیے، انہیں لازم و ملزوم سمجھا جانا چاہیے۔ تعلیم و تربیت اور مختلف شعبوں میں گوناگوں امور کے لیے جو ٹریننگ ہوتی ہے اس میں پولیس فورس کے تمام افراد کو اس بات کی تعلیم دی جانی چاہیے تاکہ یہ پولیس فورس کی مسلمہ ثقافت کا حصہ بن جائے۔
آپ، لوگوں کے اطمینان اور ذہنی سکون کے پشتپناہ بننا چاہتے ہیں۔ لوگوں کو، آپ کی طاقت و اقتدار کا بھی احساس ہونا چاہیے اور اپنے تئیں آپ کی مہربانی، ہمدردی، امانت اور محبت کا بھی احساس ہونا چاہیے۔ آپ نوجوانوں میں بڑے بڑے کاموں کی انجام دہی کی صلاحیت ہے۔ آج ہماری پولیس فورس، اپنے ماضی سے یعنی جو کچھ پچھلے عشروں میں رہا ہے، اس سے بہت مختلف ہے اور اس نے بہت زیادہ پیشرفت کی ہے۔ پیشرفت کے مزید مواقع آپ کے سامنے ہیں۔ مختلف شعبوں میں آپ کے سامنے میدان کھلا ہوا ہے۔ اپنے علم و دانش، تجربے، تحقیقات، غور و فکر اور خداوند عالم کی جانب سے عطا کردہ تمام صلاحیتوں اور ذخائر سے استفادہ کرتے ہوئے آپ ان میدانوں کو سر کر سکتے ہیں۔
محترم اساتذہ، بااحترام کمانڈرز، تمام متعلقہ افراد اور آپ کیڈٹس اور تعلیم مکمل کرنے والے کیڈٹس سبھی اس بات کے مخاطب ہیں۔ خداوند عالم آپ سبھی کو اپنی توفیقات سے نوازے۔ وطن عزیز ایران، اسلامی مملکت ایران اور ترقی کی راہ پر گامزن ایران کی سربلندی آپ نوجوانوں اور باصلاحیت افراد کے مضبوط ارادوں اور عزم محکم پر منحصر ہے جو بحمداللہ پورے ملک میں عیاں ہے اور دنیا بھی اس کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ ان شاء اللہ صورتحال روز بروز بہتر ہوتی جائے گی۔
میں خداوند متعال سے آپ سبھی کے لیے توفیقات، آپ کے لیے صاحب الزمان حضرت امام مہدی ارواحنا فداہ کی مقبول دعا اور آپ سب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نیز شہیدوں کی رضامندی کی دعا کرتا ہوں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) ) قريش: 4