قائد انقلاب اسلامی نے انیس آبان سنہ تیرہ سو نوے ہجری شمسی مطابق دس نومبر سنہ دو ہزار گیارہ عیسوی جمعرات کو امام علی فوجی کیڈٹ یونیورسٹی میں کیڈٹس کی گریجوئيشن اور حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں فرمایا کہ دشمنوں خاص طور پر امریکہ اور صیہونی حکومت کو یہ جان لینا چاہئے کہ ایران کے عوام کسی بھی ملک اور قوم پر جارحیت کے بارے میں کبھی بھی نہیں سوچتے لیکن وہ ہر قسم کی جارحیت اور حتی دھمکیوں کا بھی ایسا دنداں شکن جواب دیں گے کہ جارحیت کا ارتکاب کرنے والے اندر سے بکھر جائیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی ایران نے فرمایا کہ ایران کی ثابت قدم قوم کوئی ایسی قوم نہیں ہے جو بیٹھی رہے اور ایسی مادی قوتوں کی جو اندر سے بالکل کھوکھلی ہیں دھمکیوں کا تماشا دیکھتی رہے۔ آپ نے فرمایا کہ جس کسی کے بھی ذہن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحیت کا فطور پیدا ہو رہا ہے اسے ایران کی فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اور رضاکار فورس بسیج اور مجموعی طور پر ایران کی عظیم قوم کے آہنی مکے اور منہ توڑ جواب سہنے کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام کی ساخت قومی اتحاد اور قوم کے ہر فرد کے دلوں کا ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکنا، یہ ساری خصوصیات ہی ایران کی سب سے مضبوط دفاعی طاقت ہیں اور اس مرحلے پر سب کا فریضہ ہے کہ وہ اس محکم اور غیر متزلزل مجموعے اور نظام کی ساخت کی حفاظت کریں اور اسے پہلے سے بھی زیادہ مضبوط بنائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی مسلح افواج منجملہ فوج کی دفاعی صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دیانت، ایمان اور تقوی کے ساتھ مسلح افواج کی یہ دفاعی صلاحیتیں ایران کے عوام اور ملک کے لئے باعث افتخار ہیں اور ان کی حفاظت کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر فرمایا کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں افسوس کہ قوموں اور ملکوں کے تعلقات طاقت اور ہتھیاروں کی بنیاد پر طے پاتے ہیں اور غنڈہ گردی پر یقین رکھنے والی طاقتیں کوشش کرتی ہیں کہ قوموں کی تقدیر کا فیصلہ وہ اپنی قدرت کے ذریعے ہی کریں، صرف وہی قومیں ہر طرح کی آفت اور جارحیت سے محفوظ رہیں گی جنہوں نے اپنی دفاعی توانائیوں کو دنیا والوں پر ثابت کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
 
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
 
میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی یونیورسٹیوں کے تمام کیڈٹوں اور ان عزیز نوجوانوں کو جو اپنا کورس مکمل کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے مجاہدین میں شامل ہوئے، مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ہمارے لئے بھی عید کا یہ دن اور بھی با برکت بن گیا ہے کہ اتنی تعداد میں مومن، مخلص، نورانی نوجوان، کیڈٹ کورس مکمل کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج میں شامل ہو رہے ہیں۔ میں جتنی بار بھی آپ مومن نوجوانوں سے ملاقات کرتا ہوں، دل کی گہرائیوں سے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔ آپ بھی ان عظیم توفیقات کے لئے خدا کا شکر ادا کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی یونیورسٹیاں علم و جہاد کا مرکز ہیں۔ یہاں دن بدن جس چیز کا زیادہ احساس ہوتا ہے ، وہ معنویت، دینداری اور ایمان کی خوشبو ہے، جو ان یونیورسٹیوں میں مشام جاں کو معطر کرتی ہے۔ یہ خوشی کا مقام ہے، خوشی کی بات ہے۔ یہ ایسی یونیورسٹی ہے جو علمی لحاظ سے فعال ہے، یہاں زیر تعلیم افراد میں شوق و ذوق پایا جاتا ہے اور اساتذہ بہت اچھے اور ایسے کمانڈر ہیں جو علمی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پائی جانے والی مومنانہ اور مجاہدانہ آمادگی، رمضان المبارک، جولائی اور اگست کی گرمی میں، روزے کی حالت میں فوجی اور جنگی مشقیں، یہاں زیر تعلیم افراد کا تمام ہفتوں میں روزہ رکھنا، یہ وہ باتیں ہیں جن کی مجھے اطلاع ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو ہمارے ملک اور ہمارے وطن میں ہی نہیں بلکہ اسلامی دنیا میں، مسلح افواج کے درمیان بے نظیر ہیں۔ یہ اس قوم کی بلند ہمتی کی دین ہے جس نے ایمان، اسلام اور دینداری کا پرچم بلند کرنے کا عزم جزم کیا ہے۔ مسلح افواج کے وہ افراد جو خدا کے لئے، خدا کی راہ میں، خدائی تعلیمات اور اصولوں کے لئے تعلیم اور ٹریننگ حاصل کرتے ہیں، محنت کرتے ہیں، خود کو تیار کرتے ہیں اور جب مجاہدت اور دفاع کا وقت آئے تو فداکاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں وہ اسلام اور مسلمین کی آبرو ہیں۔ ملک کی عزت ہیں۔
آپ عزیز اور باشرف ہیں۔ آپ کو دو لحاظ سے عزت و شرف حاصل ہے۔ ایک اس لحاظ سے کہ علم کی راہ میں، جہاد کی راہ میں، دینداری اور ایمان سے مملو اپنی نوجوانی کے ایام گزار رہے ہیں اور یہ باعث عزت ہے۔ و للہ العزۃ و لرسولہ و للمومنین (1) عزت خدا کے لئے، اس کے رسول کے لئے اور مومنین کے لئے ہے اور آپ اپنے اس طریقے سے مومنین میں شامل ہیں۔
دوسرے اس لحاظ سے کہ آپ ملک و قوم کے لئے مایہ شرف ہیں۔ وہ ملک اور وہ قوم جو یہ ثابت کر سکے کہ اپنی آزادی، اپنے تشخص، اپنے اصولوں اور اپنے وجود کے تحفظ کے لئے استقامت اور دلیرانہ دفاع کے لئے آمادہ ہے، صاحب عزت ہے۔ اس قوم کی عزت کا حتی اس کے دشمن بھی اپنے وجود کی گہرائیوں سے اعتراف کرتے ہیں چاہے بغض کی وجہ سے زبان پر نہ لائیں۔ آج آپ قومی دفاع کے لئے نوک پیکاں کی طرح تیار ہیں اور ( اس وجہ سے) آپ کے وقار کا آپ کے دشمنوں کو بھی اعتراف ہے اور بہت سے زبان پر بھی لاتے ہیں۔ خداوند عالم فرماتا ہے و اعدّوا لھم ما استطعتم من قوّۃ ومن رباط الخیل ترھبون بہ عدّو اللہ(2) آپ کی آمادگی دشمن کو خو‌فزدہ کر رہی ہے۔ اس کو آپ کی جارحیت کا خوف نہیں ہے کیونکہ آپ جارحیت کرنے والے نہیں ہیں، بلکہ وہ آپ کی استقامت سے خوفزدہ ہے۔ آپ پر حملہ کرنے سے ڈرتا ہے۔ اس دنیا میں جہاں افسوس کہ اب بھی جنگیں اور اسلحے کی قوت اقوام اور ملکوں کے روابط کا تعین کرتی ہے، اس دنیا میں جس میں غنڈہ گردی کرنے والی قوتیں، اپنی طاقت کے ذریعے اقوام پر تسلط جمانا چاہتی ہیں، مادی دنیا میں، صرف وہ قوم ضرب اور زک سے محفوظ رہ سکتی ہے جو ثابت کر دے کہ اس کے اندر دفاع کی تیاری ہے۔ ہماری مسلح افواج، اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج اور ہمارے عزیزوں نے اس کو ثابت کر دیا ہے۔ یہ مایہ عزت ہے۔ یہ ملک کے لئے باعث وقار ہے۔ اس کو محفوظ رکھیں۔ اپنے تمام مادی اور معنوی سرمائے کی حفاظت کریں۔ اپنی دیانت کی، اپنے ایمان کی، اپنے جذبے کی، اپنے تقوا، پارسائی اور پاکدامنی کی، ملازمت کے دوران اور پوری عمر دفاع کے لئے اپنے عزم راسخ کی حفاظت کریں۔
ہم نے کسی بھی ملک اور کسی بھی قوم پر کبھی جارحیت نہیں کی ہے۔ ہم خونریز جنگ ہرگز شروع نہیں کریں گے۔ ایرانی قوم نے اس کو ثابت کر دیا ہے لیکن ہم وہ قوم ہیں کہ ہر جارحیت بلکہ ہر دھمکی کا پوری قوت اور استواری کے ساتھ جواب دیں گے۔ ہم وہ قوم نہیں ہیں کہ خاموش بیٹھ کے یہ دیکھیں کہ اندر سے دیمک زدہ اور کھوکھلی مادی طاقتیں ایران کی ثابت قدم فولادی قوم کو دھمکیاں دیں۔ ہم دھمکی کے جواب میں دھمکی دیں گے۔ جس کے دماغ میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کا فتور پیدا ہو، اس کو ایران کی مقتدر قوم، ایران کی مسلح فورسز، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، سپاہ پاسداران انقلاب، عوامی رضا کار فوج بسیج اور ان سب کی پشتپناہ ملت ایران کے فولادی اور دنداں شکن جواب کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔ سب جان لیں، امریکا بھی جان لے، اس کے پٹھو بھی جان لیں اور اس علاقے میں اس کا نگہبان کتا صیہونی حکومت بھی جان لے کہ ہر حملے، ہر جارحیت بلکہ ہر دھمکی پر ایرانی قوم کا جواب ایسا ہوگا کہ ان کا وجود اندر سے بکھر کے ختم ہو جائے گا۔
اس قومی عزت اور بین الاقوامی حیثیت کے دوام کے لئے خود کو تیار رکھیں۔ ہم سب آمادہ رہیں۔ ہم سب کو تاریخ میں جاوداں رہنے والی اعلی اقدار کے تحفظ کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہئے۔ علم کے میدان میں، کام کے میدان میں، صنعت کے میدان میں، مینجمنٹ اور سیاست کے میدان میں اور نوک پیکاں پر قومی دفاع کے لئے ہماری مسلح افواج میدان جنگ میں اترنے کو تیار رہیں۔
مجھے یقین ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا محکم فوجی ڈھانچہ، ہمارا قومی اتحاد اور قوم کی یک دلی سب سے بڑی دفاعی قوت ہے۔ اس محکم اور استوار ڈھانچے کی حفاظت کرنا اور اس کا استحکام بڑھانا ہر ایک کا فریضہ ہے۔
خداوند عالم سے آپ تمام عزیز نوجوانوں کے لئے، اپنے عزیز فرزندوں کے لئے، آپ کے اساتذہ کے لئے، آپ کے کمانڈروں کے لئے اور ان تمام لوگوں کے لئے جن کی زحمتوں سے یہ حسین اور پرشکوہ منظر نظروں کے سامنے ہے، توفیق، عاقبت بخیر ہونے، عزت و سربلندی کی دعا کرتا ہوں۔
 
و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
 
1- منافقون 8
2- انفال: 60