قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم

میرے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ ملت ایران کے آپ منتخب اور عزیز نوجوانوں کا جو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے مقدس لباس میں، فرائض کی انجام دہی میں مشغول ہیں یہاں پر ایک ساتھ دیدار کروں۔ لشکر21 حمزہ آذربائیجان چھاونی کو بھی، لطف پروردگار اور الہی تفضلات کا مستحق سمجھیں اور دعا کریں کہ ہمیشہ اسی طرح رہے کہ الحمد للہ جنگ کے دوران یہ لشکر سخت آزمائشوں میں کامیاب رہا ہے اور آج اپنی تعیناتی کی نئی جگہ پر انشاء اللہ اپنے پرافتخار ماضی کے کارناموں کو دوہرائے گا۔ اسی طرح لشکر عاشورہ کے سپاہیوں کا دیدار بھی نصیب ہوا ہے جو اس میدان میں موجود ہیں، سیکنڈ تبریز فائٹر کمانڈ اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس کے ارکان کے دیدار کا بھی موقع فراہم ہوا ہے۔
آج جوچیز تمام مسلح افواج کے لئے امید بخش اور حوصلہ افزا ہے، یہ ہے کہ یہ تمام کوششیں، ایک مظلوم مگر درخشاں کارکردگی والی قوم کے دفاع کے لئے مصروف کار ہیں۔ آپ اس قوم کی خود مختاری کا دفاع کر رہے ہیں کہ جو خودمختاری رہنے کی اپنی لیاقت ثابت کر چکی ہے۔ آپ اس ملک کی سرحدوں اور عظمت کا دفاع کر رہے ہیں کہ تاریخ میں جب بھی فاسد طاقت بر سراقتدار نہیں رہی اور اس کو موقع ملا ہے تو اس نے دنیا میں کوئی نہ کوئی عظیم انسانی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ آج مسلح افواج سرافراز و سربلند ہیں کیونکہ اسلامی پالیسیوں کے لئے خدمت کر رہی ہیں۔ کبھی ہماری مسلح افواج سے امریکی پالیسیوں کی خدمت کروائی جاتی تھی۔ یہ قوم کے لئے ایک قسم کی تذلیل تھی اور مسلح افواج کے لئے اس سے بڑی ذلت اور کچھ نہیں تھی۔
خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جو ہماری مسلح افواج کو مجبور کرتے تھے کہ مسلح افواج کے مراکز، اداروں اور فوجی چھاؤنیوں میں امریکی ماہرین اور آقاؤں کی طرح رہنے والے غیر ملکی مشیروں کی اطاعت کریں۔ آج مسلح افواج میں، ایمان اور لیاقت، پیشرفت کے دو معیار ہیں اور اس لحاظ سے مسلح افواج کی تنظیموں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ میدان کھلا ہوا ہے۔ ہدف بہت اعلی اور عظیم ہے۔ یہ انسانی اور اسلامی اقدار کا حقیقی دفاع ہے۔ جو بھی ایسی صف میں ہو اور خدمت کرے، یقینا راہ خدا اور راہ انسانیت کا مجاہد ہے۔
آج دنیا میں فوجی طاقت سے تسلط کے لئے کام لیا جاتا ہے ۔ پوری دنیا کو دیکھیں، اس کا واضح طور پر مشاہدہ کریں گے۔ مختلف ملکوں کے اسلحے کے گوداموں سے مسلمان یا انسانی اقدار کا دفاع کرنے والے گروہوں اور اقوام کو کچلنے کے لئے کام لیا جاتا ہے۔ آج افسوس کہ فوجی شعبے کی ٹکنالوجی اور ذیلی سروسز جیسے انفارمیشن ٹکنالوجی سے پلید اور فاسد اہداف کے لئے کام لیا جاتا ہے۔ صیہونی حکومت کی فوج کو دیکھیں کہ لبنان کے مظلوم عوام کے گھروں، دیہی بستیوں اور مسجدوں پر حملے کرتی ہے۔ جبکہ لبنان کی زمین پر اس نے قبضہ بھی کر رکھا ہے۔ یہ مسئلہ فلسطین کے علاوہ ہے، یہ فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے علاوہ ایک الگ بحران ہے۔
کیا آج کی انسانی اصطلاح میں کوئی نوجوان، اگر بیرونی فوج کو اپنے وطن سے نکالنے کے لئے کوئی کام کرے تو یہ قابل مذمت ہے؟ اگروہ فوج اعلان کرے کہ ان لوگوں پر حملہ جاری رکھیں گے جن کے درمیان سے یہ نوجوان اٹھا ہے تو کیا یہ اعلان قابل قبول ہے؟ آپ دیکھیں کہ آج استکباری طاقت کی دنیا صیہونیوں کی بے شرمانہ روش پر سکوت اختیار کئے ہوئے ہے۔ صیہونی حکومت کے جرائم میں کس حد تک شریک ہے؟! ایسا ہی کچھ آج یورپ میں اور بالکان میں بھی ہو رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ آج افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر اور بہت سی دوسری جگہوں پر ہو رہا ہے۔ غلط معیاروں اور طاغوتی اقدار کی حاکمیت کے اس دور میں، اگر آپ جیسے نوجوان مقدس الہی اور انسانی اقدار کے لئے کام کریں، حق و حقیقت کا دفاع کریں اور انسان کی آزادی اور عظمت کے لئے اسلحہ اٹھائیں اور فوجی ٹریننگ لیں تو کیا یہ سب سے بڑا افتخار نہیں ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس کے جوانوں کو چاہئے کہ اپنے اوپر فخرکریں۔ اے فدا کار نوجوانوں، اپنے اوپر ناز کرو۔ جن لوگوں نے عوامی رضاکار فورس بسیج کے مقدس لباس میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے ساتھ ہمیشہ مخلصانہ اور صادقانہ تعاون کیا ہے اور ہمیشہ مشکلات کو حل کیا ہے، وہ اپنے اوپر فخر کریں۔ یہ صحیح راستہ ہے۔ یہ صراط مستقیم ہے۔ یہ خدا کا راستہ ہے۔ اگرچہ استکبار کی تشہیراتی امپائر، تشہیرات کی آڑ میں کوشش کرتی ہے کہ مقدس راہ میں ہماری کوششوں کو مجرمانہ انداز کی خاموشی کی سازش سے دنیا والوں سے پوشیدہ رکھے لیکن دنیا میں، ان نشانیوں کے ساتھ جن کا میں نے ذکر کیا، ایرانی قوم نے اپنی پہچان بنائی ہے۔ ہم اپنی قانونی آزادی و خودمختاری، اسلامی اقدار اور قرآن کی حاکمیت کا دفاع کرنے والے ہیں اور یہ ہمارے لئے سب سے بڑا افتخار ہے۔
یہ لشکر، اپنے نئے مرکز میں، اس نئے میدان کے ساتھ جو اس کی عظمت و اہمیت کے شایان شان ہے، ایک پرافتخار فوجی لشکر ہے۔ یہ تبریز ہے۔ یہ آذربائیجان ہے۔ یہ مرکز ایثار و فداکاری ہے۔ یہ لشکر عاشورا کا وطن ہے۔ میدان جنگ میں قابل فخر کاروائیاں انجام دینے والی بٹالین لشکر اکیس حمزہ سید الشہداء کے مرکز کے لئے یہ بہترین جگہ ہے جو خاص عظمت و افتخار کی حامل ہے۔ اس کی قدر کو سمجھیں۔ فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب، ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون اور محبت آمیز برتاؤ کریں۔ اس خطے کے فداکار عوام کے ساتھ جتنی فروتنی اور انکسار سے کام لے سکتے ہیں، لیں اور خود کو ان عظیم اقدار کی خدمت کے لئے وقف کر دیں جن کے لئے انہوں نے اپنے پورے وجود سے فداکاری کی ہے۔ کمیوں کو اپنی مربوط اور انتھک کوششوں سے دور کریں۔
مجھے امید ہے کہ اس لشکر میں جو تجربات کے اہم ذخائر ہیں، ان سے کام لے کر یہ لشکر خود کو تیار کرے گا اور اس نئے مرکزمیں فرائض کی انجام دہی کے لئے ان احکام پر عمل کے لئے تیار ہوگا جن کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔
امید ہے کہ فوج، سپاہ پاسداران انقلاب اور پولیس کے اہلکار کہ جن کے منتخب دستے یہاں اس میدان میں موجود ہیں، صوبے کی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ محبت اور تعاون کریں گے۔ آمادگی، تربیت، تعمیر، حفاظت اور ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کی عنایت، لطف وکرم اور رحمت آپ کے شامل حال رہے گی۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ