نامہ نگار عبد الرحمان نظام اسلامی: صبح بخیر، رہبر فرزانہ انقلاب کی خدمت میں سلام و تہنیت پیش کرتا ہوں۔ اس سال کے انتخابات گزشتہ سال سے ذرا مختلف ہیں لہذا مجھے لگتا ہے کہ اس سال کی ہماری یہ گفتگو بھی کچھ الگ ہوگی۔ قومی میڈیا کی دو نسلوں کے نمائندے اس وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ جناب عالی ہمیشہ پولنگ کے ابتدائی لمحات میں ہی اپنے حق رائے دہی کا استعمال فرماتے ہیں۔ یعنی صبح آٹھ بجے پولنگ کا آغاز ہوتے ہی ایرانی عوام آپ کو بیلٹ باکس نمبر 110 کے قریب پاتے ہیں۔ آج جب ملک کے عوام بائیس بہمن (مطابق گیارہ فروری، انقلاب کی سالگرہ) کو بارہ اسفند (مطابق دو مارچ) کے عظیم کارنامے (پارلیمانی الیکشن) سے متصل کرنے کے لئے آمادہ ہیں تو آپ کی کیا سفارشات ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم: انتخابات کے لئے زحمتیں اور صعوبتیں برداشت کرنے والے دیگر صنفوں کی مانند میں نامہ نگاروں کی صنف کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس عظیم عمل کی اہمیت سے لوگوں کو باخبر کرنے کے سلسلے میں جو ہر ایک سال یا دو سال کے بعد ملک میں انجام پاتا ہے آپ نے ہمیشہ بہت کلیدی کردار ادا کیا اور ادا کر رہے ہیں۔ میری سفارشات وہی ہیں جو میں ہمیشہ بیان کرتا ہوں۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ یہ ہم سب کے لئے ایک فریضہ ہے، اسی طرح یہ ہمارا ایک حق بھی ہے۔ ہمیں اپنے اس حق کو استعمال کرنا چاہئے اور اس فریضے کو سرانجام دینا چاہئے۔ میرا یہ بھی ماننا ہے کہ نماز کی طرح یہ عمل اول وقت سے جتنا قریب تر انجام دیا جائے علی الظاہر اس کی فضیلت اتنی ہی زیادہ ہے۔ میں اسے شریعت سے منسوب نہیں کرنا چاہتا، یہ کہنا مقصود نہیں ہے کہ انتخابات کے سلسلے میں بھی شریعت کا وہی حکم ہے جو جو نماز کے سلسلے میں بیان کیا گيا ہے۔ بلکہ یہ ایک عقلی بات ہے کہ جب انسان جمعے کے دن اول وقت آکر یہ عمل انجام دے لیتا ہے تو وہ فریضے سے فارغ ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد جاکر اپنے دوسرے کام انجام دیتا ہے۔ اس کے برخلاف اگر اسے آخری لمحات تک ملتوی کر دیا جائے تو پولنگ مراکز پر بھی ازدہام بڑھ جاتا ہے، یہ بھی اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے کہ کہیں انسان اس توفیق سے محروم نہ رہ جائے، یہ تشویش بھی بار بار ستاتی ہے کہ کب جائیں، کب نہ جائیں۔ بنابریں اول وقت اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔ ہمارے عزیز عوام کو چاہئے کہ اس عمل کو اپنے اور اللہ تعالی کے درمیان ایک حجت تصور کرتے ہوئے انجام دیں اور اپنی نیت خالص رکھیں۔
نامہ نگار کامران نجف زادہ: میں یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ گزشتہ انتخابات کی نسبت اس دفعہ کے انتخابات کی خاص اہمیت کی کیا وجہ ہے؟
آپ یقینا جانتے ہیں کہ انتخابات ہمیشہ ہمارے ملک اور اسلامی جمہوری نظام کے لئے خاص اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ کیونکہ یہ ہمیشہ فیصلہ کن ثابت ہوئے ہیں۔ یہ انتخابات ہمیشہ ملک کے اندر ایک اہم حقیقت کا آئینہ ثابت ہوئے ہیں۔ اس میں دنیا کے اندر موجود ہمارے دوستوں اور دشمنوں دونوں کے لئے اہم پیغامات ہیں۔ یہ چیز ہمیشہ رہی ہے اور جب بھی یہ خصوصیت زیادہ نمایاں ہوئی، انتخابات کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا۔ آج کے حالات ایسے ہی ہیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ انقلاب کو تینتیس سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ دنیا میں دوسرے جو انقلاب آئے، اتنا طویل وقت گزر جانے کے بعد عوام ان انقلابوں سے دل برداشتہ ہو گئے، روگرداں ہو گئے، راستے تبدیل ہو گئے، اہداف دگرگوں ہو گئے۔ جبکہ ہماری قوم نے اس پوری مدت میں ایک عزم استوار کے ساتھ راہ راست پر حرکت کی ہے اور تاحال یہ سفر جاری ہے۔ یہ بہت اہم واقعہ ہے۔ تین عشروں کے گزر جانے کے بعد، تینتیس سال پورے ہو جانے کے بعد یہ انقلاب ثابت کرتا ہے کہ اس کے اندر آج بھی وہی خصوصیات موجود ہیں۔ حالانکہ آج ملت ایران کے خلاف ہنگامہ آرائی اپنے اوج پر پہنچی ہوئی ہے۔ آپ سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں۔ یہ استکباری طاقتیں جو متعدد مقامات پر ہزیمت سے دوچار ہوئی ہیں، مار کھا چکی ہیں، اب اس کوشش میں ہیں کہ شور شرابا مچا کر ہنگامہ آرائی کرکے اپنا رعب و دبدبہ قائم رکھیں۔ کس چیز پر ہنگامہ آرائی کریں؟ ایران کا مسئلہ چونکہ سرخیوں میں ہے، لہذا اس کے بارے میں ہنگامہ آرائی کرتی ہیں۔ پابندیوں کی باتیں، انسانی حقوق کی باتیں اور اسی طرح کے دیگر نعرے جو بار بار ان کی زبان سے سنائی دیتے ہیں۔ اس وقت ہنگامہ زیادہ ہے، لفظی دھمکیاں زیادہ ہیں، ملت ایران کے خلاف لفاظی ہو رہی ہے، لہذا اس دفعہ کے انتخابات میں ملت ایران کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے اور یہ قوم بہتر طور پر اپنی بات کہہ سکتی ہے، عمل کی صورت میں اپنا ما فی الضمیر بیان کر سکتی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ سب سے بہترین بات وہی ہے جو عملی طور پر پیش کی جائے۔ قوم عملی طور پر اپنی بات کہہ سکتی ہے۔ بنابریں آج لوگوں کو بڑھ چڑھ کر انتخابات میں شرکت کرنا چاہئے۔ یہ ملک کے مفاد میں ہے۔ عوام جتنے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ انتخابات میں شرکت کریں گے، اسلامی جمہوری نظام کو اتنا ہی زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ ملک کا وقار بلند ہوگا۔ ملکی امن و سلامتی کی صورت حال بہتر ہوگی۔ اس دفعہ کے انتخابات کی اہمیت کی یہی وجہ ہے۔
اللہ تعالی آپ سب کو کامیاب کرے۔