مہمانان عزیز کو خوش آمدید کہتا ہوں! میں سبھی مہمانوں کا خیر مقدم کرتا ہوں، ان مہمانوں کا بھی جو دوسرے ملکوں سے تشریف لائے ہیں اور ان مہمانوں کا بھی جنہوں نے ملک کے مختلف علاقوں سے یہاں اس حسینئے میں آنے کی زحمت کی ہے۔ امید ہے کہ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی پاکیزہ روح آپ سے، ایرانی قوم کے ہر فرد سے اور تمام مسلمین عالم سے خوش ہوگی۔
یہ مجلس اور اجتماع جو ہر سال ہمارے عزیز امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی رحلت کی برسی کے موقع پر ہوتا ہے، بہت سے فوائد رکھتا ہے؛ لیکن ان تمام فوائد میں سب سے برتر، خود امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کو یاد رکھنا ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ اس عظیم نورانی ہستی کی یاد کو زندہ رکھنا، ایران اور دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے عظیم برکتوں کا باعث ہے۔ دلوں میں امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے زندہ رہنے کے ہی یہ اثرات ہیں۔
آپ ملاحظہ فرمائیں، مسلم اقوام کی تحقیر، دشمنان اسلام کی موثر ترین چال تھی۔ عرب ملکوں، بر صغیر ہند، وسطی ایشیا کے ملکوں، ایشیائے بعید کے ملکوں، افریقا اور یورپ اور امریکا میں اسلامی اقلیتوں کو دیکھیں! ہر جگہ اس پالیسی یعنی مسلمانوں کی تحقیر کی پالیسی پرعمل ہوا ہے۔ اچھی طرح توجہ فرمائيں کہ یہ کتنا اہم ہے۔ مسلمانوں میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے کہ وہ دنیا کی تحریک میں اپنے ارادے کو موثر کر سکتے ہیں۔ کس وجہ سے؟ اسلام کے نورانی احکام کی وجہ سے؛ بلکہ اس جذبے کی وجہ سے جو اسلام مسلمانوں کو عطا کرتا ہے؛ جیسے ظلم کی مخالفت، برائی اور بدعنوانی سے عدم اطمینان، جیسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکراور جہاد فی سبیل اللہ۔ جہاد فی سبیل اللہ کا میدان بہت وسیع وعریض ہے۔ یہ صرف میدان جنگ اور جسمانی مقابلے سے ہی مخصوص نہیں ہے۔ بلکہ جہاد گھر کے اندر بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ارادہ ہو اور معلوم ہو کہ کیا کرنا چاہئے تو انسان ہر جگہ خدا کے دشمنوں سے جہاد کر سکتا ہے۔
یہ اسلامی احکام کا مجموعہ ہے۔ یہ جہاد، امر بالمعروف، برائیوں اور بدعنوانی پر عدم تحمل اور ظلم کو برداشت نہ کرنا ہے : لاتظلمون ولا تظلمون۔ (1) یہ تمام احکام اور اصول اس بات کا موجب ہیں کہ مسلمان، فطری طور، دنیا میں جہاں بھی ہو، چاہے قوم کی شکل میں ہو، چھوٹی قوم کی شکل میں ہو، یا ایک فرد کے طور پر ہو، ان احکام کی برکت سے وہ امور دنیا اور اپنے ماحول میں اپنے ارادے کو دخیل کر سکتا ہے۔ یہ مسلمان کی خصوصیت ہے۔ سامراجی طاقتیں اس خصوصیت سے ناراض ہیں۔ دنیا کے ظالمین کو اس خصوصیت سے تشویش ہے۔
جب یورپ والے کشتیوں پر سوار ہوکے آئے اور ایشیا، افریقا، مشرق وسطی اور دوسری جگہوں کے ملکوں کو تسخیر کیا تو مسلمانوں کی اسی خصوصیت سے خوفزدہ تھے۔ مسلمان کو بے ضرر بنانے کے لئے، اس کے ساتھ دو کام کرنے ہوں گے۔ ایک یہ کہ اس کو اسلامی احکام سے دور کر دیں اور دوسرے یہ کہ اس کی تحقیر کریں اور اس کا حوصلہ پست کر دیں۔ بنابریں آپ دیکھیں کہ اسلام کے خلاف مہم کے دوران، جس میں حالیہ ایک دو صدیوں میں زیادہ شدت رہی ہے، دشمنان اسلامی کی پالیسیاں دو چیزوں پر متمرکز رہی ہے: ایک مسلمانوں کو اسلامی احکام سے دور کرنے پر اور دوسرے، ان کی تحقیر اور ان کے حوصلوں کو کچلنے پر۔ نتیجہ کیا ہوا؟ نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی ممالک دنیا کے تیسرے درجے کے ممالک بن گئے۔ دوسرے درجے کے نہیں کہا جا سکتا۔ جہاں بھی کوئی اسلامی ملک تھا، وہ یاتو براہ راست دشمنان اسلام اور بیرونی طاقتوں کے زیر اثر تھا یا بیرونی طاقت کا کوئی آلہ کار اس پر مسلط تھا؛جیسے یہاں منحوس پہلوی خاندان تھا اور بعض دوسرے ملکوں میں ایسے ہی دوسرے خاندان مسلط تھے۔ مسلمانوں کی حالت یہ رہی ہے۔
ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) آئے اور ٹھیک اسی جگہ پر توجہ دی۔ یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے نام نے طوفان کی طرح پوری اسلامی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس کی وجہ یہی باتیں ہیں۔ تشہیرات اور پروپیگنڈوں کے ذریعے اقوام کے دلوں میں کسی کے لئے اس طرح جگہ نہیں بنائی جا سکتی۔ یہ جو دنیا کے بعض ایسے علاقوں میں بھی جہاں کے لوگوں نے ایران کا نام بھی نہیں سنا تھا، اس طرح ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) سے لوگ محبت اور عقیدت رکھتے تھے، اس کی وجہ یہی چیزیں تھیں۔ یہ سنت الہیہ اور اصول آفرینش ہے۔ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے انہیں دو باتوں پر زور دیا۔ اقوام کا ضمیر بیدار ہوا اور انہوں نے دیکھا کہ راہ نجات یہی ہے اور نمونہ عمل ایرانی قوم ہے۔
ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے ایرانی قوم کو اسلام کی جانب واپسی کی دعوت دی اور فرمایا کہ آئیے اسلام پر حقیقی معنوں میں عمل کیجئے۔ صرف مسجدوں میں انفرادی عبادت کی شکل میں ہی نہیں بلکہ مکمل طور پر اسلام پر عمل کیجئے۔ اسی لئے آپ نے اسلامی جمہوری حکومت تشکیل دی۔ اسی کے ساتھ آپ نے اس قوم کے حوصلے کو دوبارہ زندہ کیا۔ ایرانی قوم کو بتایا اور سمجھایا کہ اس کے اندر طاقت و توانائی ہے۔ آپ نے اسی کے ساتھ دنیا کی تمام دیگر مسلم اقوام کو بھی بتایا کہ آپ کے اندر حقیقی طاقت و توانائی موجود ہے، آپ دشمنوں کو جھکا سکتے ہیں۔ ہر جگہ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی اس ہدایت پر جتنا عمل کیا گیا، اتنا ہی اس کا نتیجہ سامنے آیا۔ ہمارے اپنے ملک میں، قوم کمزوری کی حالت سے نکل کے اس مرحلے میں پہنچ گئی کہ آج دنیا کے اہم معاملات میں اس کا ارادہ موثر ہے۔ ہمارے دشمن بھی یہی کہتے ہیں۔
کل تک مشرق و مغرب اس بات پر متفق تھے اور آج دنیا کی تمام موثر طاقتیں متحد ہیں کہ فلسطینی قوم کو ختم کر دیں؛ لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے اس کی مخالفت کی ہے۔ دنیا میں ہرجگہ سبھی کہتے ہیں کہچونکہ اسلامی جمہوریہ ایران مخالف ہے اس لئے یہ عمل آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ یہ ایرانی قوم کا ارادہ ہے۔ جی ہاں! ایسا ہی ہے، آگے نہیں بڑھ سکےگا۔ وہ قوم جس کی سابق حکومت کا سربراہ، بدعنوان اور ذلیل شاہ اپنی روز مرہ کی زندگی کے بارے میں بھی امریکا اور برطانیہ کے سفارتخانوں سے مشورہ کرتا تھا، ان سے ہدایات لیتا تھا، اس منزل پر پہنچ گئی ہے کہ آج صرف امریکا ہی نہیں بلکہ دنیا کی کسی بھی طاقت کا اس ملک اور اس قوم میں کوئی اثرونفوذ اور غلبہ نہیں ہے۔ یہ ایک قوم کے لئے قومی اقتدار اعلی کی مثالی صورت حال ہے۔ یہ کام ہمارے عظیم امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے کیا کہ قوم میں اسلامی جذبہ اور حوصلہ بیدار کیا۔
تعمیرات کے میدان میں بھی ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: آپ اپنے ملک کی تعمیر کرسکتے ہیں، اپنے ہاتھوں سے اپنے ملک کی تعمیر کریں۔ آپ اغیار سے مستغنی ہو سکتے ہیں اور دوسروں کی طرح علم و دانش کے مدارج طے کر سکتے ہیں اور اپنی یونیورسٹیوں کو خودمختار بنا سکتے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ آج ایرانی قوم قدم بہ قدم ان تمام میدانوں میں آگے بڑھ رہی ہے۔ قوم نے یہ سارے کام کئے۔
یہ ایران کے اندر ہوا۔ دنیا میں جہاں بھی امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے اس شفابخش نسخے پر جتنا عمل ہوا، اتنا ہی اس کا فائدہ ہوا۔ آپ فلسطین کے قضیے، یا لبنان کے دردناک مسئلے یا دیگر گوناگوں مسائل کو دیکھیں، آج ماضی کی بہ نسبت کتنا فرق آ گیا ہے۔ آج فلسطینی قوم بیدار ہو چکی ہے اور فلسطین کے حقیقی عناصر مقبوضہ فلسطین کے اندر غاصب صیہونیوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں۔ وہ منتظر بیٹھے تھے کہ فلسطین کی سرحدوں سے باہر چار لوگ ان کے نام پر بولیں۔ مگر آج خود فلسطینی قوم بول رہی ہے، اقدام کر رہی ہے اور وہ بھی اسلام کے نام پر۔ جہاں بھی اس نسخے یعنی اسلام کی جانب واپسی اور خود اعتمادی، پر جتنا عمل ہوا اتنا ہی سپرطاقتوں کا کام مشکل ہوا اور اقوام کی تحریک میں تیزی آئي۔
ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی تحریک نے دنیا میں ہر جگہ مسلمانوں کو عزت دی۔ آج دنیا میں ہر جگہ مسلمان فخر کا احساس کرتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب مسلمان، اپنے مسلمان ہونے پر سبکی محسوس کرتا تھا؛ لیکن آج مسلمان اپنے مسلمان ہونے پر فخر اور سربلندی کا احساس کرتا ہے۔ یہ ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی تحریک کی کلی باتیں ہیں۔
میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ چاہے ایرانی قوم ہو یا دیگر اقوام، امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے نام اور یاد کو جتنا زندہ رکھیں گی اتنا ہی فائدہ اٹھائیں گی۔ اسلام اور مسلمین کے دشمن چاہتے ہیں کہ امام کا نام اور یاد مٹ جائے۔ اس کو ختم کر دیا یا کم سے کم، بے رنگ کر دیا جائے۔ وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ واقعہ جو ہوا، گزر گیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے مستقبل پر اس کا کوئی اثر نہ ہو۔ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ وہ بعض روشوں کے ذریعے ان منصوبوں پر عمل بھی کر رہے ہیں؛ جیسے زہریلے پروپیگنڈے، تحریفات، لغویات۔ جہاں جہاں بھی سامراجی طاقتوں کا اثر و رسوخ ہے یہ چیزیں موجود ہیں۔ اس کے مقابلے میں اقدام، مسلمانوں کو کرنا چاہئے۔ انہیں امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے نام اور یاد کو زندہ رکھنا چاہئے۔ جو راستہ آپ نے معین کیا ہے، لوگوں میں اس کو بیان کریں اور بتائیں کہ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کیا چاہتے تھے۔ سمجھائيں کہ اسلامی احکام اور اسلامی عزت و شرف، یہ وہ دو روشن نکات ہیں جو امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) چاہتے تھے۔
ہمارے ملک کے اندر بھی ایسا ہی ہے۔ ہماری قوم اگر عزت وشرف کے اس راستے پر آگے بڑھنا چاہتی ہے تو اس کو امام کی یاد اور نام کو زندہ رکھنا ہوگا۔ اگر قوم اپنے توانا بازوؤں اور خلاقیت سے ایران کو اس طرح تعمیر کرنا چاہتی ہے کہ دیگر اقوام اور ممالک اس پر رشک کریں، تو امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے احکامات پر روز بروز زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ بعض غافل افراد ممکن ہے کہ یہ خیال کریں یا پروپیگنڈہ کریں کہ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے راستے سے لوگوں کو معنویت اور آخرت ملے گی لیکن دنیا نہیں سنور سکتی ہے! یہ غلط ہے۔ خدا کا راستہ انسانوں کی دنیا و آخرت دونوں سنوارتا ہے؛ زندگی کو شیریں اور آسان بنا دیتا ہے۔ دشمنوں کے مسلط کردہ دباؤ کو کم کرتا ہے اور اس سے نجات دلاتا ہے۔ خدا کا راستہ ایسا ہے اور امام کا راستہ بھی یہی ہے۔
ایرانی قوم بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور پہلوی اور قاجاریہ خاندانوں کی فاسد و بدعنوان اور جابر حکومتوں کی وجہ سے علم و دانش کے قافلے سے پیچھے رہ گئی۔ ان دونوں بے غیرت خاندانوں نے ایران پر برسوں حکومت کی اور اس ملک میں بیرونی طاقتوں کے داخل ہونے کے امکانات فراہم کئے۔ ایرانی قوم صرف اسی وقت حقیقی رشد و ترقی حاصل کر سکتی ہے جب اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے، اپنی زندگی میں احکام الہی کو نافذ کرے اور دشمنوں کا اثر و نفوذ پوری طرح اس سرزمین سے ختم کر دے۔ یہی امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کا راستہ اور آپ کی ہدایات ہیں۔
ایرانی قوم عزت و شرف، رفاہ و آسائش، دنیا میں کامیابی و کامرانی اور اخروی کمال و سعادت کو اسی راستے پر چل کے حاصل کر سکتی ہے جو ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے اس کو دکھایا ہے۔ خداوند عالم نے آپ کو دس سال کا وقت دیا کہ آپ عوام کو یہ راستہ دکھائیں۔ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے ارشادات میں غیر واضح اور مبہم الفاظ نہیں ہیں۔ یہ ایرانی قوم کا راستہ ہے۔
ہماری عزیز قوم، ہمارے محترم براداران و خواہران، پورے ملک میں حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی برسی کی مجالس سے بہرہ مند ہوں، فائدہ اٹھائيں اور اس موقع کو اپنے ذہن میں امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی تعلیمات کو دہرانے کے لئے بہترین طریقے سے استعمال کریں اور انہیں یاد کریں۔ ہر ایک، وہ جہاں بھی ہو، ملک کے حکام، عہدیداران، اعلی افسران، اراکین پارلیمنٹ، عدلیہ کے ذمہ داران، عام لوگ، سبھی ان تعلیمات کو اپنے لئے دستورالعمل قرار دیں۔ اگر یہ کام کیا گیا تو حضرت ولی عصر( ارواحنا فداہ) کا قلب مقدس ان شاء اللہ اس قوم سے راضی ہوگا اور برکات الہی آپ پر نازل ہوں گی۔ خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ ولو انّ اھل القری آمنوا واتّقوا لفتحنا علیھم برکات من السّماء و الارض۔ (2) خداوند عالم اس راستے کی برکت سے، تقوا کی برکت سے، اور اس راستے کے دوام کی برکت سے جو امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے اس ملک میں شروع کیا ہے، عوام پر برکتیں نازل فرمائے گا۔
دعا ہے کہ خداوند عالم آپ سب کو توفیق عنایت فرمائے، حضرت ولی عصر کے قلب مقدس کو آپ سے راضی کرے، مسلمین عالم کو اس راستے سے زیادہ باخبر کرے، اسلامی ملکوں کے حکام کو ان کی عظیم ذمہ داریوں سے آشنا کرے، دشمنوں کے شر کو عالم اسلام سے دور کرے اور ان شاء اللہ وحدت اسلامی جو ان سب کی بنیاد ہے، فراہم کرے۔
1- سورہ بقرہ آیت نمبر 279
2- سورہ اعراف آیت نمبر 96