قرآن نے طاقتور افراد کے طور پر اہل ایمان اور ان کے فرائض میں سب سے اہم فریضے کے طور پر نماز کا نام لیا ہے:۔ الذین ان مكنّاهم فی الارض اقاموا الصلاة...
یہ فریضہ شخصی اور ذاتی سطح پر نماز کو بہترین کیفیت کے ساتھ ادا کرنا اور سماجی مساعی کی سطح پر اس کی ترویج اور عمومیت ہے۔
نماز کی بہترین کیفیت سے یہ مراد ہے کہ اس عمل کو خضوع و خشوع کے ساتھ ادا کیا جائے، نمازی اس عمل کو اللہ سے ملاقات اور اس کے دیدار کے طور پر دیکھے اور اس عمل کے دوران خود کو اپنے پروردگار سے ہمکلام سمجھے، خود کو اس کی بارگاہ میں محسوس کرے۔ حتی المقدور نماز کو مسجد میں اور جہاں تک ممکن ہو جماعت سے ادا کرے۔
نماز کی ترویج اور عمومیت سے مراد وہ اقدام اور کوشش ہے جو نماز کی تبلیغ کے لئے، اس کی اہمیت و مرکزی حیثیت کو بیان کرنے کے لئے اور اس کی ادائیگی کو آسان بنانے اور وسائل کی فراہمی کے لئے انجام دی جائے۔
اہل نظر اور مقرر حضرات اپنی تحریروں اور تقریروں سے، ذرائع ابلاغ اور اہم پلیٹ فارم رکھنے والے افراد جاذب اور فنکارانہ پیشکش کے ذریعے اور اداروں کے عہدیدار اپنے اپنے ادارے کے دائرہ کار کے مطابق اس اہم ذمہ داری کو ادا کر سکتے ہیں۔
شہر، قصبے یا قرئے میں مسجد کی کمی، اسٹیڈیم، پارک، اسٹیشن، وغیرہ جیسے عمومی مقامات پر نماز کی خصوصی جگہ کا فقدان، طویل سفر کے ذرائع کے نظام الاوقات میں نماز کے وقت کا ملحوظ نہ رکھا جانا، درسی کتابوں میں نماز کے موضوع کا لازمی انداز اور مقدار میں عدم تذکرہ، مساجد میں صفائی ستھرائی کا مناسب بندوبست نہ ہونا، امام جماعت کا مومنین سے باقاعدہ رابطے پر توجہ نہ دینا اور اسی طرح کی دیگر چیزیں، ایسی خامیاں ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے بلند ہمتی کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے اور صاحبان احتیار کے ایمان کی علامت یعنی نماز کا قیام ہمارے معاشرے میں روز بروز زیادہ نمایاں ہونا چاہئے۔ ان شاء اللہ۔