آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ درخت، ماحولیات کو بھی صاف کرتے ہیں اور انسان کے لیے غذا بھی تیار کرتے ہیں۔ وہ انسان کی روح اور اس کے دل کے لیے شادابی کا بھی سبب ہیں اور انسانی زندگي کی ماحولیات کے لیے خوشی و آبادی کا بھی موجب ہیں، اسی طرح انسان کی ضرورت کی بہت سی دوائیں بھی پیڑ پودوں سے حاصل ہوتی ہیں جبکہ درخت کی لکڑیوں، پتوں اور جڑوں میں بھی بہت سے فوائد موجود ہیں۔

انھوں نے ماحولیات پر توجہ کے سلسلے میں دین اور دینی تعلیمات کی جڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ درخت اور پودے لگانا ان نیک کاموں میں سے ہے جن پر اسلام کی مقدس شرع میں زور دیا گيا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آئين میں ماحولیات کو دی گئي اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ماحولیاتی سرگرمیاں، دینی اور انقلابی سرگرمیاں ہیں اور انھیں تعیش اور سجاوٹ کی نگاہ سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

انھوں نے ملک میں موسم اور آب و ہوا کے تنوع کو ماحولیات کے میدان میں تمام افراد اور نوجوانوں کے سرگرم ہونے کا مناسب مقدمہ قرار دیا اور کہا کہ ماحولیات کی تخریب کاری ایک بڑی بلا ہے جو انسانی مستقبل کو تباہ کر دے گي بنابریں حکام اور عوام سبھی کو اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس بیان میں اسی طرح نئے ایرانی سال کے موقع پر کورونا وائرس کے مسئلے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کورونا سے مقابلے کی قومی کمیٹی جو بھی اعلان کرے، اس پر عمل ہونا چاہیے، اگر وہ سفر کو ممنوع قرار دیتی ہے تو عوام کو سفر نہیں کرنا چاہیے۔

انھوں نے کورونا کے سبب لوگوں کے معاشی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کورونا کا بحران جاری رہتا ہے تو لوگوں کے معاشی مسائل بھی بڑھ جائيں گے اس لیے سبھی کے تعاون سے اس بیماری کو جلد از جلد دور کیا جانا چاہیے۔