رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ گيارہ اگست کی صبح کورونا کی بیماری کی صورتحال کے بارے میں ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک پیغام میں اسے ملک کا پہلا اور فوری مسئلہ بتایا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے اس پیغام کے آغاز میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب کو سلام عرض کیا اور ملک کے حکام اور عوام کے لیے کچھ اہم نکات بیان کیے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا کی سرکش بیماری بے تحاشا پھیل رہی ہے، صرف ایران میں نہیں بلکہ تقریبا پوری دنیا میں یہ تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب یہ دشمن یعنی کورونا وائرس نئي شکل اختیار کر لیتا ہے تو ہماری دفاعی حکمت عملی اور کام کا طریقہ بھی اسی کے حساب سے بدل جانا چاہیے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کورونا کو ملک کا فوری مسئلہ بتایا اور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے اور مرنے والوں کے اعداد و شمار دردناک ہیں، صدر مملکت کی جانب سے کورونا کی نئي لہر سے نمٹنے کے سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت معین کیے جانے کو سراہا۔ انھوں نے میڈیکل کے شعبے کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں، نرسوں اور میڈیکل اسٹاف کے کام کو جہاد سے تعبیر کیا اور کہا: مجھے حقیقت میں دل کی گہرائي سے ان افراد کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، البتہ ہمارے شکریے کی کوئي اہمیت نہیں ہے، اصل شکریہ خدا کی طرف سے ہے جو شاکر و علیم ہے اور ان افراد کی زحمتوں کو دیکھ رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کچھ سفارشات کیں اور کورونا کے مریضوں کی پہچان کے لئے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جانے کو ایک اچھا اقدام بتایا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ٹیسٹ مفت اور ملک گیر سطح پر ہونے چاہیے۔ انھوں نے ایران کو ویکسین بیچنے کے مسئلے میں مغربی ملکوں کی وعدہ خلافی کے بارے میں کہا: درآمدات کا مسئلہ اس طرح کا تھا کہ حکومت اور وزارت صحت نے پیسے دے کر بعض جگہوں سے ویکسین خریدی تھی، بعض ملکوں کو ویکسین کی قیمت بھی ادا کر دی گئی تھی لیکن انھوں نے وعدہ خلافی کی اور ویکسین نہیں دی۔ جب خود ہماری ویکسین بازار میں آ گئي اور لوگوں نے ٹیکے لگوانے شروع کر دیے تو یہ معاملہ بہتر ہو گيا یعنی درآمد کا راستہ بھی کھل گيا۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی کے ساتھ کہا کہ بہرحال درآمدات کے لیے بھی اور ملکی پیداوار کے لیے بھی دوہری کوشش ہونی چاہیے اور جس طرح سے بھی ممکن ہو لوگوں تک ویکسین کو پہنچایا جانا چاہیے۔ ویکسین کے دسیوں لاکھ ڈوز ہمارے پاس ہونے چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح دواؤں اور ان کی تقسیم کے نیٹ ورک کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں ہونے والی خلاف ورزیوں اور دلالی سے سختی سے نمٹا جانا چاہیے جس کی وجہ سے دواؤں تک عوام کی رسائی محدود ہو گئی ہے۔ انھوں نے کورونا کے ابتدائي پھیلاؤ کے دوران مسلح فورسز اور عوامی رضاکاروں کی مدد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے لوگوں کی مدد کے لیے ان فورسز کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ضرورت پر تاکید کی۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے عوام سے کچھ سفارشات کرتے ہوئے ان سے اپیل کی کہ میڈیکل پروٹوکولز کی پابندی کریں کیونکہ ایسا نہ کرنا، معاشرے کی صحت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ انھوں نے محرم میں مجالس عزا کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان مجالس کو رحمت الہی کا موجب قرار دیا اور کہا: ہمیں ان مجالس کی ضرورت ہے، یہ مجالس ہونی چاہیے لیکن پوری ہوشیاری کے ساتھ اور میڈیکل پروٹوکولز کی پوری پابندی کے ساتھ منعقد ہونی چاہیے۔ آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کورونا کے پھیلاؤ کے اس وقت میں رضاکارانہ امداد جاری رکھیں۔ انھوں نے اپنے اس پیغام کے آخر میں کہا کہ میری آخری نصیحت، خدا کے حضور دعا، توسل اور گڑگڑانا ہے۔ آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ عزاداری کی مجلسوں میں توسل اور گریہ و زاری کے ساتھ خداوند عالم سے لطف و کرم کی التجا کریں تاکہ ان شاء اللہ وہ اس خبیث بیماری سے ایران اور پوری دنیا کے لوگوں کو نجات دے۔