سوال: رہبر انقلاب اسلامی کی طرف سے اتحادبین المسلمین پر ہمیشہ خاص تاکید ہوتی ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟
جواب: رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے اتحاد بین الاسلامی پر جو تاکید ہوتی ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ یقینا رہبر مسلمین جہان پوری دنیا کے اندر مسلمانوں کو یکجا دیکھنا چاہتے ہیں اور ان کو اس چیز کا اندازہ ہے اور وہ جانتے ہیں کہ مسلم امہ کی یکجہتی اور اتحاد میں کتنی برکت ہے اور مسلمان اگر آپس میں اتحاد کریں تو دنیا کے اندر مسلمانوں سے متعلقہ جتنےبھی مسائل ہیں اور جتنے بھی جو اغیار کی طرف سے مسلمانوں پر جو ظلم ڈھائے جارہے ہیں اور اس وقت تمام مسلمان جو اس وقت بہت ہی ڈسٹبلائیزیشن کا شکار ہیں اگر ان کی آپس کی یکجہتی ہو تو دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والا مسلمان کو حوصلہ ملے گا اور وہ گروم کرے گا اور وہ ڈویلیپ کرے گا اور جب ایک مسلمان ڈویلیپ کرے گا تو یقینا مسلمان کا استحکام اسلام کے استحکام کا باعث اور پوری دنیا میں مسلمانوں کا غلبہ ہو گا اور اس طرح دنیا میں عدل و انصاف کا احیاء یقینی ہو گا۔
سوال: رہبر انقلاب اسلامی پوری مسلم امہ کو پیکر واحد سے تعبیر کرتے ہیں، اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب: رہبر معظم انقلاب اسلامی پوری امت مسلمہ کو "پیکر واحد" کے ساتھ خطاب کرتے ہیں تو یقینا ایسا ہی ہے۔ تمام مسلمان دستِ واحد کی مانند ہیں اگر دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی مسلمان کو تکلیف یا مشکل ہو گی تو یقینا دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھا ہوا مسلمان اس درد کو محسوس کرتا ہے۔تو رہبر معظم انقلاب اسلامی بھی اسی لئے پیکر واحد کہہ کر خطاب کرتے ہیں کہ چونکہ ہمارا خدا ایک ہے، ہمارا قرآن ایک ہے اور اسی طرح دوسرے ہمارے کئی مشترکات دینی ہیں۔ ہم ایک ہی خدا کے ماننے والے ہیں۔ اگر ہم ایک دوسرے کو اس انداز سے دیکھیں گے کہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے مفادات بھی ایک ہیں اور ان کے اہداف بھی ایک ہیں۔
سوال: اگر بر صغیر پر نظر ڈالی جائے تو مسلمانوں کی سطح پر اتحاد کی اہمیت اور ضرورت پر کتنی توجہ ہے اور اس مسئلے میں نوجوان نسل کی کیا سوچ ہے؟
جواب: اگر برصغیر بر نظر ڈالی جائے تو مسلمانوں کے اتحاد کی اہمیت و ضرورت اور پھر اس میں نوجوانوں کا کردار تو یقینا پوری دنیا کی طرح یہ وحدت برصغیر کے اندر بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے چونکہ یہ اس خطے میں مسلمان ایک بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں اور یہ ایک اہم خطہ ہے۔ اگر اس خطے میں اسٹیبلیٹی آتی ہے تو خطہ مستحکم ہو گا اور اس کے پوری دنیا پر اثرات ہوں گے۔
برصغیر پر کئی سو سال انگریزوں نے حکومت کی اور اس کی وجہ سے انہوں نے ہمارے کلچر اور ہماری تہذیب کو بری طرح ڈیمیج کیا ہے کہ اسے ریکور کرنے میں کافی ٹائم لگا ہے اور ابھی بھی اس کے اثرات ہیں اور ان کی انفلوئنس یہاں پر موجود ہے ۔ اگر مسلمانوں کی سطح پر آپس میں اتحاد ہوتا ہے تو یقینا نہ صرف یہاں مغربی بہاؤ کی کمی ہو گی بلکہ ہم اپنے اسلامی سولائیزیشن کو دوبارہ متعارف کرا سکتے ہیں۔
سوال: وحدت اسلامی یعنی اسلام کے تمام فرقے ایک ساتھ پرامن زندگی بسر کریں، اس میں کہاں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں، یہ رکاوٹیں عمدی ہیں یا نہیں، ان کو کیسے دور کیا جائے؟
جواب: وحدت اسلامی یعنی تمام اسلامی فرقے ایک ساتھ پرامن زندگی بسر کریں اور اس میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جائے ؟۔ یقینا وحدت اسلامی کے نام پر دنیا کے جتنے بھی مسلمان فرقے ہیں تو اب مسلمانوں کے مخالف جتنی بھی طاقتیں ہوتی ہیں ان کی یہ ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس اتحاد میں رکاوٹیں ڈالیں چونکہ وہ جانتے ہیں کہ وحدت اسلامی کا راستہ امن کا راستہ ہے اور اس طرح پوری دنیا ان کی طرف مائل ہو گی تو اس لئے وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ مسلمان آپس میں اتحاد و وحدت کے ساتھ بیٹھیں چونکہ اس طرح ان کی کئی فیکٹریاں بند ہوں گی لہذا اس میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل جیسے جتنے بھی ممالک ہیں ان کا کام یہی ہے کہ ان کو توڑ دیں اور ان کو آپس میں لڑوائیں تاکہ یہ آپس میں لڑتے رہیں اور ترقی اور دنیا کے اوپر حکمرانی کی طرف سوچیں بھی نہ۔تو یقینا اگر ہم انٹرنیشنلی طور پر دیکھیں تو انٹرنیشنلی ہیجمن بننے کے لئے آپ کو بالآخر یہ حربے استعمال کرنے پرتے ہیں اور بالخصوص امریکہ نے جس انداز میں مسلمان ممالک کے اندر پھوٹ ڈالی اور انہیں آپس میں لڑوایا مثلا نئے نئے مسلمان فرقے بنائے گئے اور مسلمانوں کے اندر شدت پسندی اور دہشتگردی کو متعارف کروایا گیا۔ تو یقینا وحدت اسلامی میں یہی رکاوٹیں ہیں البتہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ رکاوٹیں عارضی ہیں اور یہ ختم ہو سکتی ہیں کہ جب بھی مسلمانوں کو ہوش آ جائیں، سوچیں اور انہیں احساس ہو کہ یہ کن کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں جس دن یہ ایک دوسرے کو سسمجھیں گے اور ان کی آپس میں انڈرسٹینڈنگ ہو جائے گی جیسا کہ بعض اسلامی ممالک ایسے ہیں جو وحدتِ اسلامی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اور پوری دنیا کے اندر جہاں بھی مسلمان بستے ہیں ان کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں اور ان کی ہر ممکنہ مدد کرتے ہیں تو ایسے ممالک ہمارے لئے قابلِ تقلید ہیں اور ہمیں ان کی روش پر چلتے ہوئے دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے اندر موجود ان کی مشکلات کو ختم کرنا چاہئے۔
سوال: تصور کیجئے کہ عالم اسلام متحد ہو جائے تو دنیا کی کیا تصویر ہوگی اور اس میں عالم اسلام کی کیا حیثیت ہوگی؟
جواب: دیکھیں دشمن اس وقت تک آپ کے اوپر حملہ نہیں کر سکتا اور آپ کے لئے رکاوٹیں نہیں ڈال سکتا جب تک آپ خود کمزور نہ ہوں اور آپ خود اپنے اہداف پر سمجھوتہ نہ کریں۔ یقینا آخر میں یہی تصور کریں کہ عالم اسلام اگر متحد ہوتا ہے تو دنیا کے اندر کیا تصویر مرتب ہو گی اور اس میں یقینا عالم اسلام کی حیثیت کیسی ہو گی۔ یقینا عالم اسلام کا اس طرح پوری دنیا پر غلبہ اور دوردورہ ہو گا اور پھر دنیا میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا اور عالم اسلام دنیا میں پھلے گی پھولے گی۔ چونکہ جب تمام مسلمان ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے تو یہ پیشرفت کریں گے اور اسلام کی مزید ترویج ہو گی اور دنیا اسلام کی طرف راغب ہو گی۔
لہذا میں سمجھتا ہوں کہ مسلمان اس بات کا تصور کریں اور سوچیں کہ پوری دنیا میں عالمِ اسلام متحد ہو جاتی ہے تو پوری دنیا میں مسلمانوں کے جتنے بھی ایشوز ہیں نہ صرف وہ حل ہوں گے بلکہ پوری دنیا میں مستضعفین اور مظلومین کو بھی آرام و سکون ملے گا اور ان کی دادرسی ہو گی چاہے وہ غیرمسلم ہی کیوں نہ ہوں چونکہ اسلام کا نظریہ ہے کہ دنیا میں جہاں بھی ظلم ہو اس کے خلاف کھڑا ہونا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ یقینا مسلمانوں کی طاقت ان کے اتحاد میں ہے کہ جس سے پوری عالمِ انسانیت کو فائدہ ہو گا تو اس میں نوجوان نسل کا بھی بڑا کردار ہے چونکہ دیکھیں آج سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر جوان کے ہاتھ میں ان سافٹ ویئرز کے ٹولز ہیں اگر ہم ایک دوسرے کے ساتھ اپنے مشترکات کو ترویج دیں اور محبتیں بانٹیں تو یاد رکھیں ہر نوجوان اپنے اندر ایک انجمن ہوتا ہے اور اگر وہ چاہے تو دنیا کو تبدیل کر سکتا ہے لہذا وہ اسلام کے خلاف کھڑے ہونے والے ہر محاذ کا دفاع کر سکتا ہے۔ اب وہ زمانہ نہیں کہ صرف آپ فزیکلی ہی کسی بارڈر پر جا کر ایک اسلامی مملکت کا دفاع کریں چونکہ آج کا مسلمان نوجوان اگر چاہے تو اپنے بیڈروم کے اندر بیٹھ کر بھی اسلام کا دفاع کر سکتا ہے۔ آج کا زمانہ جنگِ نرم کا زمانہ ہے اور اس زمانہ میں ہمیں اس جنگِ نرم رہبر معظم انقلاب کے فرمودات کے مطابق کہ انہوں نے فرمایا تھا کہ آپ کو جنگِ نرم میں مالک اشتر کی طرح شجاعت اور عمار یاسر کی طرح بصیرت کی ضرورت ہے تو یقینا آج ہمارے جوان کو اس حوالے سے سوچنا چاہئے کہ مسلمانوں کی وحدت و اتحاد کے اندر جوانوں کا بہت بڑا کردار ہو سکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو پوری دنیا کے مسلمانوں کو یکجا کر سکتا ہے تو اس کے لئے بنیادی ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ جوان پہلے خود اسلام کو صحیح معنوں میں سمجھے اور خود اسلام کے قریب آ جائے یقینا اس وقت دنیا کے اندر جو لبرلزم اور ڈیموکریسی کے نام پر فسق و فجور اور نفسانفسی کا جو ایک ماحول بنایا گیا ہے تو اس میں ایک جوان کا اسلام کی طرف راغب ہونا اور اسلامی کلچر کو اپنانا یقینا مشکل کام ہے لیکن ایسے مشکل دور کے اندر ہی سروائیو کرنا اور ان رکاوٹوں کو عبور کر کے اپنے مکتب اور دین کا دفاع کرنا اور اپنی زندگی میں اسلام کو لاگو کرنا ہی اصل میں مضبوط اور اسلامی جوان کی خصوصیات میں سے ہے۔
ہمارا بھی تعلق چونکہ جوانوں کی تنظیم سے ہے تو ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم مسلمانوں کے اتحاد و وحدت میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
سوال: مغربی ایشیا کے علاقے میں اسلامی مزاحمتی محاذ ایک طرف استکبار کے خلاف پیکار کا مظہر ہے تو دوسری طرف اتحاد بین المسلمین کا آئینہ بھی ہے کیونکہ اس میں شیعہ و سنی فورسز شامل ہیں اور ایک دوسرے کے لئے قربانیاں دینے پر آمادہ ہیں۔ اس کامیاب تجربے کے درس کیا ہیں؟
جواب: اس حوالے سے کہ مغربی ایشیا کے اندر اسلامی مزاحمتی محاذ کا عالم استکبار کے خلاف ان کی استقامت اور دوسری طرف اتحاد بین المسلمین کا جو ایک مظہر ہے وہ یقینی طور پر قابلِ ستائش ہے چونکہ اس خطے کے اندر جو مشترکات ہیں تو اس کے سبب دہشتگردی سے شیعہ و سنی دونوں نے مل کر اس مقابلہ کیا ہے چاہے آپ عراق کو دیکھیں، فلسطین میں دیکھیں یا شام کو دیکھیں۔ تو یہ پورے بیلٹ میں عالمی استعماری طاقتوں کی چھتری کے اندر موجود داعش اور اس جیسی طاقتوں نے انہیں گھیر لئے تھا اور جہاں پر دونوں کمیونیٹیز ٹارگٹ ہو رہی تھیں تو ایسے میں دونوں نے مل کر اس محاذ پر مقاومت کی اور استقامت دکھائی جس کے نتیجہ میں یہ آج سرخرو ہوئے ہیں۔ یقینا جس طرح اتحاد بین المسلمین پر رہبر معظم انقلاب نے تاکید کی ہے تو اس کی یہی وجہ ہے کہ جب اتحاد بین المسلمین قائم ہو گی تو پوری دنیا میں مسلمان اپنے حقوق کا تحفظ بھی کر پائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ عالمی استکباری طاقتوں اور اسلام دشمن عناصر کا مقابلہ بھی کر پائیں گے۔ تو یہ مغربی ایشیا میں جو مقاومتی محاذ ہے اس کی کامیابی کا مظہر بھی یہی ہے کہ اس کے اندر مسلم امہ نے اپنے مشترکہ نظریات کی خاطر متحد ہے حالانکہ اس میں کہیں کہیں اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ دیکھنے کو نہیں بھی ملتا تو جس کا انہیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ تو جو کام بہت پہلے ہونا چاہئے تھا اس میں بہت دیر ہوئی۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ اس پورے خطے میں جو مسلمان بستے ہیں اگر وہ یکجا ہو جائیں اور ایک پیج پر آ جائیں تو یقینا ان کے پاس بہت زیادہ وسائل ہیں اور یہ ایریا نیشنل ریسورسز (قدرتی ذخائر) سے مالا مال ہے تو یہ بہت زیادہ ڈویلیپ کر سکتا ہے اور دنیا کے اندر اپنا ایک مقام پیدا کر سکتا ہے۔
***