مہدویت

مہدویت کا سب سے نمایاں نعرہ، عدل و انصاف کا قیام ہے۔ مثال کے طور پر دعائے ندبہ میں جب حضرت (امام مہدی علیہ السلام) کے صفات بیان کرنا شروع کرتے ہیں تو ان کے عظیم آباء و اجداد اور پاکیزہ خاندان کی نسبت بیان کرنے کے بعد ہم سب سے پہلا جو جملہ کہتے ہیں، وہ یہ ہے: این المعدّ لقطع دابر الظّلمۃ، این المنتظر لاقامۃ الامت و العوج، این المرتجی لازالۃ الجور و العدوان (کہاں ہے وہ جو ظالموں کی جڑ کاٹنے کے لیے تیار ہے؟ کہاں ہے وہ جس کے ہاتھوں دنیا کے اختلافات اور عیوب کی اصلاح کا انتظار ہے؟ کہاں ہے وہ جو ظلم اور دشمنی کے خاتمے کے سلسلے میں لوگوں کی امید کا مرکز ہے؟ الاقبال، صفحہ 297) مطلب یہ کہ انسانیت اس کی منتظر ہے کہ وہ نجات دہندہ آئےاور ظلم کو جڑ سے ختم کر دے اور  ظلم و ستم کا، جو انسانیت کی تاریخ میں، گزشتہ زمانوں سے ہمیشہ موجود رہا ہے اور آج بھی پوری شدت سے موجود ہے، خاتمہ کر دے اور ظالموں کو ان کی اوقات سمجھا دے۔ یہ مہدی موعود کے منتظروں کی، ان کے ظہور سے پہلی درخواست ہے۔ یا زیارت آل یاسین میں جب، آپ ان حضرت کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہیں تو ان میں سے ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ الّذی یملا الارض عدلاً و قسطاً کما ملئتت جوراً و ظلماً. (وہ زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہو‏گی۔ کمال‌الدین، جلد 1، صفحہ 287) انتظار یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کو – کسی ایک علاقے کو نہیں – عدل و انصاف سے پر کر دیں اور ہر جگہ انصاف قائم کر دیں۔ امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں جو روایات ہیں، ان میں بھی یہی بات موجود ہے۔ بنابریں مہدی موعود کے منتظرین کی سب سے پہلی توقع پہلے مرحلے میں، عدل و انصاف کا قیام ہے۔

امام خامنہ ای

22/10/2002