(میاں بیوی کا) دل چاہتا ہے کہ جب گھر میں داخل ہوں تو انھیں سکون، امن، آرام اور آسودگي کا احساس ہو ... سبھی انسانوں کو اس امن و سکون کی ضرورت ہے۔ لہذا جب آپ قرآن مجید کو دیکھتے ہیں تو آپ کو پتہ چلتا ہے کہ جب شادی کا مسئلہ آتا ہے تو وہ کہتا ہے: وَجَعَلَ مِنْھَا زَوْجَھَا لِيَسْكُنَ اِلَيْھَا تاکہ وہ (شریک حیات) اس کے لیے سکون اور اطمینان کا باعث ہو، میاں اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے لیے سکون کا سبب ہونا چاہیے۔ آپ نے ٹھیک سنا! اس بات کو آپ لڑکیاں بھی اور آپ لڑکے بھی غور سے سنیں اور یاد رکھیں! اس شادی سے ایک گھرانہ تشکیل پاتا ہے۔ یہ گھرانہ آپ دو لوگوں کے لیے امن و سکون کی جگہ ہو اور اگر ان شاء اللہ آپ کے بچے ہوئے – جو ان شاء اللہ ہوں گے ہی – تو ان بچوں کے لیے بھی آپ کو امن و سکون کا یہ ماحول فراہم کرنا ہوگا۔

امام خامنہ ای

9/6/2004