انقلاب کی کامیابی کے بعد، امریکا سے ہمارے تعلقات، ہماری جانب سے منقطع نہیں ہوئے۔ یعنی ایرانی قوم نے محکم ‏پوزیشن میں پہنچ جانے کے بعد بھی اپنی ماضی کی مظلومیت کو نظر انداز کیا اور امریکی حکومت کو معاف کر دیا لیکن ‏امریکی حکومت نے ایرانی قوم اور انقلاب کی اس عظمت و فراخدلی کو نظر انداز کر دیا۔ امریکیوں نے پہلے دن سے ‏سازشیں تیار کرنا اور دشمنی برتنا شروع کر دیا۔ آج امریکی، جب امریکی حکومت اور ایرانی حکومت کے درمیان دشمنی کی ‏تاریخ بیان کرنا چاہتے ہیں تو سفارتخانے کے معاملے سے شروع کرتے ہیں۔ جبکہ اس کی تاریخ وہاں سے شروع نہیں ہوتی ‏ہے، امریکی حملے، ان کی جانب سے پیٹھ میں خنجر گھونپنا، غداری کرنا، بغاوت کروانا، شہید نوژہ چھاؤنی میں بغاوت کا ‏معاملہ اور اسی طرح کے دوسرے معاملے لگاتار اسلامی جمہوریہ کے خلاف مسلط کردہ جنگ تک جاری رہے۔ ان کو نظر ‏انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ایرانی قوم، ان اقدامات اور ان مظالم کے مقابلے میں اس طرح ڈٹ کر کھڑی ہے۔

امام خامنہ ای

‏16 جنوری 1998‏