ہمارے عرفانی ماخذوں میں وہ چیزیں پائی جاتی ہیں جو سوائے صحیفہ سجادیہ یا ائمہ علیہم السلام سے ماثورہ دعاؤں کے انسان کو ہرگز کہیں اور نہیں مل سکتیں، یہ معارف دعا کی زبان میں بیان ہوئے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ کتمان کرنا چاہتے ہیں، معرفت کی اس کیفیت اور طبیعت کا تقاضا ہے کہ اس کو، اس زبان میں ہی بیان کیا جاسکتا ہے، کسی دوسری زبان میں وہ بات ادا نہیں کی جاسکتی، بعض مطالب ہیں جو دعا، گریہ ؤ زاری اور پروردگار عالم سے مناجات کے علاوہ کسی طرح ہرگز قابل بیان نہیں ہیں، لہذا ہم کو روایات حتی نہج البلاغہ میں بھی اس طرح کے معارف بہت کم نظر آتے ہیں، لیکن صحیفہ سجادیہ میں اور دعائے کمیل، مناجات شعبانیہ، دعائے عرفہ امام حسین (علیہ السلام)، دعائے عرفہ امام سجاد (علیہ السلام) اور دعائے ابوحمزہ ثمالی میں اس طرح کے مطالب کثرت سے موجود ہیں، دعاؤں کی طرف سے غافل نہ ہوں، دعائیں پڑھتے رہئے اور دعا بھی کرتے رہئے۔
امام خامنہ ای
09/ اکتوبر/ 2005