امام جعفر صادق علیہ السلام زندگی کے آخری لمحات میں اپنے وصی سے فرماتے ہیں کہ 'لیس منی من استخف الصلاۃ' ‏جو ‏نماز کو غیر اہم قرار دے اس کا ہم سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔ 'استخفاف' کا مطلب ہے کم اہمیت سمجھنا، ہلکا تصور کرنا۔ ‏اتنی ‏خصوصیات اور اثرات والی نماز میں انسان کا کتنا وقت صرف ہوتا ہے؟ واجب نمازیں، یہ سترہ رکعتیں اگر انسان پوری ‏توجہ ‏اورغور و فکر کے ساتھ پڑھے تو زیادہ سے زیادہ چونتیس منٹ درکار ہوں گے اور ممکن ہے کہ اس سے کم ہی وقت ‏صرف ‏ہو۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم ٹیلی ویزن دیکھنے بیٹھے ہوئے ہیں، کوئی دلچسپ پروگرام آنے والا ہے لیکن ‏اس سے ‏پہلے ایڈ اور اشتہارات آتے ہیں۔ ایک کے بعد دوسرا، دوسرے کے بعد تیسرا، پندرہ بیس منٹ تک، اور یہ پورے کے ‏پورے ‏بے فائدہ نظر آتے ہے لیکن ہم بیس منٹ صرف کر دیتے ہیں اپنے اس پسندیدہ پروگرام کو دیکھنے کے لئے۔ تو ہماری ‏زندگی ‏میں بیس منٹ کی وقعت یہ ہے۔ ٹیکسی کا انتظار کر رہے ہیں، بس کے انتظار میں کھڑے ہیں، کہیں جانا ہے اور کسی ‏دوست ‏کا انتظار کر رہے ہیں، کبھی کلاس میں استاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں، کبھی خطیب تاخیر کر دیتا ہے اور ہم مجلس ‏میں اس ‏کا انتظار کرتے ہیں، اس انتظار میں دس، پندرہ، بیس منٹ گزر جاتے ہیں۔ تو پھر نماز جیسے عظیم عمل کے لئے اگر ‏ہم بیس، ‏پچیس یا تیس منٹ صرف کریں تو کون سا ضیاع وقت ہے؟!‏

امام خامنہ ای

19 نومبر 2008‏