پرامید ہونا، خود کو دھوکا دینا نہیں ہے، بعض لوگ خیال کرتے ہیں پرامید ہونا، اپنی کمزوریوں کو چھپانا ہے، خود کو دھوکا دیا ہے، نہیں، کمزوریوں کو بھی بیان کرنا چاہئے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کمزوریان بیان کرنے کے ساتھ ہی ساتھ پرامید ہونا بھی ضروری ہے تا کہ ایک روشن و تابناک مستقبل کی امید باقی رہے بلکہ آنکھوں کے سامنے رہے اور اس کی نشاندہی کی جائے۔ ہمارے حالات الحمدللہ اچھے ہیں، ہم کو آج یہ آیہ شریفہ پیش نظر رکھنا چاہئے: ’’وَ لا تَھِنوا‘‘ خبردار سستی نہ کرنا،’’وَلا تَحزَنُوا‘‘ مصائب پر محزون نہ ہونا ’’وَ أنتم ُ الاعلوُن‘‘ سربلندی تمہارے لئے ہے ’’ان کنتُم مُومنین‘‘ (سورہ آل عمران، آیت نمبر ۱۳۹)، اگر تم صاحبان ایمان ہو۔ آپ کا ایمان آپ کی سربلندی و برتری کا ضامن ہے۔ آج اس علاقے میں جو ہماری حالت ہے، ٹھیک اس کے برخلاف ہمارے سب سے بڑے و کٹّر دشمن امریکہ کی حالت ہے، ہم کو معلوم ہے علاقہ میں ہم کیا کررہے ہیں ہماری پالیسیاں واضح ہیں، امریکی حیرانی کی حالت میں ہیں کہ ان کو علاقہ میں رہنا چاہئے یا علاقے سے باہر ہوجانا چاہئے، اگر رکے رہتے ہیں تو قوموں کی نفرتیں روزبہ روز بڑھتی جارہی ہیں، اگر چھوڑ دیں اور نکل جائیں تو یہ مفادات (جن کی لالچ میں آئے ہیں) ہاتھ سے نکل جائیں گے، نہیں سمجھ پارہے ہیں کیا کریں؟ رکیں یا چھوڑدیں، بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ ہماری راہ واضح و آشکار ہے۔ ہماری بصیرت قائم ہے، ہمارے اقدامات بحمداللہ محکم و استوار ہیں اور ہمارا دشمن کمزوری سے دوچار ہے۔

امام خامنہ ای

21 / مارچ / 2023